Live Updates

پاکستان کا افغان طالبان، فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندستان کی جانب سے پاک-افغان سرحد پر بلاجواز جارحیت پر گہری تشویش کا اظہار، پاکستان پرامن، مستحکم، علاقائی طور پر منسلک اور خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے، ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کی پریس بریفنگ

جمعہ 17 اکتوبر 2025 18:43

پاکستان کا افغان طالبان، فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندستان کی جانب سے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اکتوبر2025ء) پاکستان نے 11 اور 12 اکتوبر اور پھر 14 اور 15 اکتوبر کی درمیانی شب افغان طالبان، فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندستان کی جانب سے پاک-افغان سرحد پر بلاجواز جارحیت پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے جمعہ کو یہاں پریس بریفنگ میں کہا کہ اس طرح کی بلا اشتعال کارروائیوں کا مقصد پاکستان-افغانستان سرحد کو غیر مستحکم کرنا اور دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان پرامن ہمسائیگی اور تعاون پر مبنی تعلقات کی مجموعی روح کو جھٹلانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اپنے دفاع کے حق کا استعمال کرتے ہوئے نہ صرف سرحد پر حملوں کو موثر طریقے سے پسپا کیا بلکہ افغان سرزمین سے کارروائیاں کرنے والے طالبان فورسز اور اس سے منسلک دہشت گرد گروہوں کو بھی جانی، مادی اور بنیادی ڈھانچے کے لحاظ سے بھاری نقصان پہنچایا۔

(جاری ہے)

ترجمان نے کہا کہ یہ انفراسٹرکچر پاکستان کے خلاف دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی اور سہولت کاری کے لیے استعمال کیے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا ہدف اور درست دفاعی ردعمل افغان شہری آبادی کو نشانہ بنانا نہیں تھا۔ طالبان فورسز کے برعکس ہم نے شہریوں کی جانوں کے ضیاع سے بچنے کے لیے اپنے دفاعی ردعمل میں انتہائی احتیاط برتی۔ ترجمان نے کہا کہ طالبان حکومت کی درخواست پر اور باہمی رضامندی سے حکومت پاکستان اور افغان طالبان حکومت نے عارضی جنگ بندی پر عمل درآمد کا فیصلہ کیا جو 15 اکتوبر کو شام 6 بجے سے نافذ العمل ہوا اور یہ 48 گھنٹے تک جاری رہے گی۔

ترجمان نے کہا کہ اس عرصے کے دوران دونوں فریق تعمیری بات چیت کے ذریعے اس پیچیدہ لیکن قابل حل مسئلہ کا مثبت حل تلاش کرنے کی مخلصانہ کوششیں کررہے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان مذاکرات و سفارت کاری اور افغانستان کے ساتھ باہمی طور پر فائدہ مند تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے، حکومت پاکستان اس کے ساتھ ساتھ صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور وہ اپنی سرزمین اور لوگوں کی جانوں کے تحفظ کے لیے ہرممکن اقدامات کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان میں دہشت گرد عناصر کی موجودگی سے توجہ ہٹانے کے لیے بھارت میں عبوری افغان وزیر خارجہ کے دعوئوں کو سختی سے مسترد کیا ہے، یہ بے بنیاد دعوے کر کے طالبان حکومت علاقائی امن اور استحکام کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں سے خود کو بری نہیں کرسکتی۔ انہوں نے کہا کہ افغان سرزمین پر دہشت گرد عناصر کی مسلسل موجودگی بشمول اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم کی رپورٹس اور افغانستان میں ان کی سرگرمیوں کی آزادی کو اچھی طرح سے دستاویزی شکل دی گئی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ایک مشترکہ مقصد ہے، طالبان حکومت کو ذمہ داریاں بدلنے کے بجائے اپنی سرزمین کو دوسرے ممالک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہ دینے کے اپنے عزم کا احترام کرنا چاہیے اور خطے اور اس سے باہر امن و استحکام کے حصول میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔ شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان نے افغان سرزمین سے فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندستان کی موجودگی سے متعلق اپنے تحفظات کا بارہا اظہار کیا ہے، پاکستان طالبان کی حکومت سے ان دہشت گرد عناصر کے خلاف ٹھوس اور قابل تصدیق کارروائیوں کی توقع کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اچھی ہمسائیگی، اسلامی بھائی چارے اور انسانیت کے جذبے کے تحت چار دہائیوں سے زائد عرصے سے تقریباً 40 لاکھ افغانوں کی فراخدلی سے میزبانی کررہا ہے، پاکستان اپنی سرزمین پر افغان شہریوں کی موجودگی کو کنٹرول کرنے کے لیے تمام اقدامات بین الاقوامی اصولوں اور اپنے ملکی قوانین کے مطابق کرے گا۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان ایک پرامن، مستحکم، دوستانہ، جامع، علاقائی طور پر منسلک اور خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے، پاکستان توقع کرتا ہے کہ طالبان حکومت ذمہ داری سے کام کرے گی، اپنے وعدوں کا احترام کرے گی اور اپنی سرزمین سے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے مشترکہ مقصد کے حصول میں تعمیری کردار ادا کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم یہ بھی امید کرتے ہیں کہ ایک دن افغان عوام آزاد ہو جائیں گے اور ان پر ایک حقیقی نمائندہ حکومت ہوگی۔
Live پاک افغان کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات