فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرنے والے طلباء پر جبر کے خاتمے کا مطالبہ

یو این ہفتہ 5 اکتوبر 2024 00:15

فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرنے والے طلباء پر جبر کے خاتمے کا مطالبہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 05 اکتوبر 2024ء) اجتماع اور میل جول کی آزادی پر اقوام متحدہ کی خصوصی اطلاع کار جینا رومیرو نے کہا ہے کہ یونیورسٹیوں میں فلسطینی لوگوں کے ساتھ یکجہتی کے تناظر میں پرامن احتجاج کے حق کو تحفظ دیا جائے اور طلبہ کے خلاف جابرانہ پالیسیاں واپس لی جائیں۔

یونیورسٹیوں میں فلسطینی لوگوں اور غزہ کی جنگ کے متاثرین سے یکجہتی کے لیے طلبہ کے پرامن احتجاج کو جابرانہ اقدامات کے ذریعے دبایا جا رہا ہے۔

یہ صورتحال پرامن اجتماع اور میل جول کی آزادی کے حق پر قدغن عائد کیے جانے کے مترادف ہے۔

Tweet URL

انہوں نے کہا ہے کہ 30 ممالک سے تعلق رکھنے والے 150 طلبہ اور اساتذہ سے بات چیت اور مظاہرین پر کی جانے والی سختی سے متعلق الزامات کا جائزہ لینے سے ثابت ہوتا ہے کہ یونیورسٹیاں اس معاملے میں اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہی ہیں۔

(جاری ہے)

حقوق، آزادی اور تحفظ

ان کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کی یونیورسٹیوں میں چھٹیوں کے بعد فلسطینیوں کے حقوق اور زندگیوں کو تحفظ دینے کے حق میں پرامن اجتماعات دوبارہ شروع ہو گئے ہیں۔ رواں مہینے اسرائیل اور فلسطین سے یکجہتی رکھنے والے گروہوں کی جانب سے مظاہرے کیے جانے کا امکان بھی ہے۔ ان حالات میں وہ تعلیمی اداروں پر زور دیتی ہیں کہ:

  • نوجوانوں کے بامعنی اور آزادانہ اظہار کی اہمیت اور انسانی حقوق، وقار، امن اور انصاف کے فروغ میں ان کے قابل قدر کردار کا احترام کیا جائے اور انہیں اپنی شہری آزادیوں سے کام لینے کی اجازت ہونی چاہیے۔

  • تعلیمی برادری کے ارکان کو خاموش کرانے کے لیے انہیں بدنام کیے جانے اور ان کی مخالفت کے سلسلے کو فوری بند کیا جائے اور اپنے حقوق سے کام لینے کے معاملے میں ان کی حوصلہ شکنی پر مبنی اقدامات روکے جائیں۔
  • پرامن اجتماعات میں سہولت دی جائے اور انہیں تحفظ فراہم کیا جائے۔ اس مقصد کے لیے جہاں ضروری ہو وہاں بات چیت اور ثالثی کو ترجیح دی جائے اور قانون نافذ کرنے والے حکام کو پرامن احتجاج منتشر کرنے سے باز رہنے کو کہا جائے۔

  • اپنے خیالات کے اظہار یا پرامن اجتماعات میں شرکت کرنے والے طلبہ اور یونیورسٹیوں کے عملے کی نگرانی روکی جائے اور ان کے خلاف کسی طرح کی انتقامی کارروائی نہیں ہونی چاہیے۔
  • یونیورسٹیوں کے کیمپس میں ہونے والے اور دیگر پرامن اجتماعات کے تناظر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی شفاف اور غیرجانبدارانہ تحقیقات یقینی بنائی جائیں، بنیادی آزادیوں سے کام لینے کی پاداش میں لوگوں پر عائد کی جانے والی پابندیاں ہٹائی جائیں اور متاثرہ طلبہ اور عملے کو ہونے والے نقصان کا موثر اور مکمل ازالہ کیا جائے۔

  • یقینی بنایا جائے کہ یونیورسٹیوں کے ضوابطہ بین الاقوامی معیارات کے مطابق ہوں۔

تعلیمی اداروں کی ذمہ داری

جینا رومیرو کا کہنا ہے کہ یونیورسٹیوں اور دیگر تعلیمی اداروں کے پاس فلسطینیوں سے یکجہتی کے لیے طلبہ کی تحریک کے تجربات سے سیکھنے اور نقصان کا ازالہ کرنے کا اہم موقع ہے۔ ان اداروں کو احساس ہونا چاہیے کہ ان کی ذمہ داری کیمپس کی حدود تک ہی محدود نہیں۔

ان کے اقدامات سیاسی مکالمے، ثقافت، شہری تعلیم اور بالآخر جمہوریت، آزادیوں اور انسانی حقوق کے حوالے سے مستحکم مستقبل کی تشکیل میں مدد دے سکتے ہیں۔ یونیورسٹیوں کو سوچ، اظہار اور تعلیم کی آزادی کے مراکز بنانے اور اظہار، اجتماع اور میل جول کی آزادی کے لیے مخالف نقطہ نظر کا احترام ضروری ہے۔

خصوصی اطلاع کار نے کہا ہے کہ، یونیورسٹیوں میں احتجاجی تحریک کو سفاکانہ انداز میں کچلنے سے جمہوری نظام اور اداروں کے لیے سنگین خطرات لاحق ہو جاتے ہیں۔

اس سے پوری نسل کے الگ تھلگ ہو جانے، جمہوری عمل میں ان کی شرکت اور اس میں ان کے کردار کے حوالے سے ان کے ادراک کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے جبکہ اس سے آمرانہ جرائم کو روکنے اور امن کو فروغ دینے کی ذمہ داری بھی منفی طور سے متاثر ہو سکتی ہے۔

ماہرین و خصوصی اطلاع کار

غیرجانبدار ماہرین یا خصوصی اطلاع کار اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ کار کے تحت مقرر کیے جاتے ہیں جو اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور اپنے کام کا معاوضہ بھی وصول نہیں کرتے