
اکتوبر 7 برسی: بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی پر احتساب کا مطالبہ
یو این
منگل 8 اکتوبر 2024
04:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 08 اکتوبر 2024ء) انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے ماہرین نے غزہ سمیت مشرق وسطیٰ میں تشدد کا سلسلہ روکنے، بین الاقوامی قانون کا احترام کرنے اور حقوق کی پامالیوں پر احتساب کا مطالبہ کیا ہے۔
اسرائیل
پر حماس کے حملوں کو ایک سال مکمل ہونے پر اپنے بیان میں ماہرین کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ اور خاص طور پر فلسطین اور اسرائیل کے شہری جنگ کی ناقابل برداشت قیمت چکا رہے ہیں۔ جنگ اور تشدد نے بچوں کی زندگی بری طرح متاثر کی ہے جبکہ انہیں ہر طرح کی عسکری کارروائیوں سے خصوصی تحفظ حاصل ہونا چاہیے۔
انہوں نے ممالک اور کمپنیوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی منتقلی پر پابندی یقینی بنائیں تاکہ وہ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم میں بالواسطہ مدد دینے کے مرتکب نہ کہلائیں۔
(جاری ہے)
ماہرین نے کہا ہے کہ 7 اکتوبر کو قتل، اغوا اور خواتین کے خلاف جنسی تشدد کے ارتکاب جیسے واقعات بین الاقوامی قانون کی پامالی اور جنگی و انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہیں۔ ان حملوں کے بعد غزہ پر اسرائیل کے حملوں میں تقریباً 42 ہزار فلسطینی شہری ہلاک ہوئے جن میں 17 ہزار بچے بھی شامل ہیں۔
جرائم کی تحقیقات کا مطالبہ
اقوام متحدہ
کے ماہرین کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر اور اس کے بعد قتل، شہری تنصیبات کو دانستہ نشانہ بنانے، غیرمتناسب اور اندھا دھند حملوں، بھوک، لوگوں کی جبری منتقلی، انہیں نقل مکانی پر مجبور کرنے، جنسی تشدد، مظالم اور لاشوں کی بے حرمتی جیسے جرائم کا ارتکاب کیا گیا۔ اسی لیے عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے خبردار کیا تھا کہ فلسطینیوں کے نسل کشی سے تحفط کے حق کو حقیقی خطرہ لاحق ہے۔انہوں نے بین الاقوامی عدالتوں، اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایسے جرائم کی مفصل، غیرجانبدارانہ اور آزادانہ تحقیقات کریں اور ان کے ذمہ داروں کی سزا جبکہ متاثرین اور ان کے خاندانوں کے نقصان کا ازالہ یقینی بنایا جائے۔
متحارب فریقین حقائق کو سامنے لانے اور احتساب کی خاطر تفتیش کاروں کو ہر طرح کے ثبوت تک فوری اور مکمل رسائی دیں۔اندازے کے مطابق 10 ہزار فلسطینیوں کی لاشیں غزہ میں تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے دبی ہیں۔ اس کے علاوہ سال بھر اسرائیل نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں تقریباً 700 شہریوں کو ہلاک کیا جن میں 176 بچے بھی شامل تھے۔ اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں 'انرا' کے 225 اہلکاروں سمیت 986 طبی اور امدادی کارکن بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔
جنگ میں 126 صحافی بھی مارے گئے ہیں جبکہ ہسپتالوں، سکولوں اور پناہ گزینوں کے ٹھکانوں کو بھی تباہ کیا گیا ہے۔مشرق وسطیٰ کے امن کو خطرہ
ماہرین کے مطابق، تقریباً ایک سال قبل اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا تھا کہ 7 اکتوبر کے واقعات اچانک پیش نہیں آئے بلکہ ان کے پیچھے فلسطینیوں کے خلاف جھوٹے بیانیوں اور سالہا سال کے امتیازی سلوک، نسل پرستانہ اقدامات اور نسلی عصبیت کا بڑا ہاتھ تھا۔
'آئی سی جے' نے بھی اس بات کو تسلیم کیا ہے۔ماہرین نے لبنان سمیت خطے کے دیگر ممالک میں تشدد اور لڑائی میں اضافے پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ایک سال کے عرصہ میں اسرائیل کی کارروائیوں میں لبنان کے دو ہزار سے زیادہ شہری ہلاک اور 9,500 زخمی ہو چکے ہیں۔ اس صورتحال میں بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کو نقصان پہنچنے اور خطے میں امن و استحکام تہ و بالا ہونے کا خدشہ ہے۔
ماہرین کی سفارشات
اقوام متحدہ
کے ماہرین نے تنازع کے تمام فریقین سے کہا ہے کہ وہ عالمی برادری کی مدد سے بہرصورت درج ذیل اقدامات کریں۔- جنگ کا فوری خاتمہ کیا جائے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور اسرائیل اور غزہ کے لیے 'آئی سی جے' کے عبوری احکامات کی مطابقت سے شہری آبادیوں کو تحفظ اور سلامتی کی ضمانت مہیا کی جائے۔
- غزہ میں قید تمام یرغمالیوں اور اسرائیل میں ناجائز طور پر قید ہزاروں فلسطینیوں کو فوری اور غیرمشروط طور پر رہا کیا جائے۔
- جبری گمشدگیوں کے متاثرین کے ساتھ پیش آنے والے حالات اور ان کی موجودگی سے آگاہ کیا جائے۔
- غزہ میں انسانی امداد اور امدادی کارکنوں کی ضرورت مند لوگوں تک رسائی کی ضمانت مہیا کی جائے۔
- انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے غیرجانبدار ماہرین کو اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں مکمل اور بلارکاوٹ رسائی فراہم کی جائے تاکہ وہ بین الاقوامی قانون کی پامالیوں اور خاص طور پر ناجائز ہلاکتوں، جبری گمشدگیوں اور تشدد کی تحقیقات کر سکیں۔
- متحارب فریقین لوگوں کی لاشیں اور انسانی باقیات ایک دوسرے کے حوالے کریں۔ ان میں دہائیوں تک قید کاٹنے والے فلسطینیوں کی لاشیں بھی شامل ہیں۔ ان لاشوں کو حاصل کرنے، ان کی شناخت اور انہیں ان کے خاندانوں کے حوالے کرنے کے لیے عالمی برادری سے مدد لی جائے۔
- خطے کے دیگر ممالک میں بھی جنگ بند کی جائے۔
- فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کو یقینی بنانے کے لیے عالمی برادری کے ساتھ مکمل تعاون کیا جائے، پائیدار امن و احتساب کی راہ ہموار کی جائے اور 'آئی سی جے' کی مشاورتی رائے پر جامع عملدرآمد سمیت دیگر طریقوں سے دہائیوں کے تشدد اور ناانصافی کا خاتمہ کیا جائے۔
ماہرین نے واضح کیا ہے کہ وہ غزہ کی جنگ کے تناظر میں سچائی، انصاف اور بین الاقوامی قانون کی پامالیوں کا ازالہ ممکن بنانے کی سنجیدہ کوششوں میں مدد دینے کے لیے تیار ہیں۔
ماہرین و خصوصی اطلاع کار
غیرجانبدار ماہرین یا خصوصی اطلاع کار اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ کار کے تحت مقرر کیے جاتے ہیں جو اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور اپنے کام کا معاوضہ بھی وصول نہیں کرتے۔

مزید اہم خبریں
-
سوڈان خانہ جنگی: ہمسایہ ممالک میں پناہ لینے والوں کو فاقہ کشی کا سامنا
-
تنہائی دنیا میں ہر گھنٹے 100 افراد کی موت کا سبب، عالمی ادارہ صحت
-
حکومت نے رات کی تاریکی میں عوام پر پٹرول بم گرا دیا
-
عوام پر پٹرول بم گرانے کی تیاریاں مکمل
-
ابراہم اکارڈز سے متعلق دباؤ آیا تو اپنے مفادات دیکھیں گے
-
بانی پی ٹی آئی کو جیل سے تحریک نہیں چلانے دیں گے
-
ٹیکس شارٹ فال ہوشربا 1400 ارب روپے سے تجاوز کر گیا
-
اگراندرونی مسائل حل ہو جائیں تو پاکستان نمایاں طور پر ترقی کر سکتا ہے
-
ایران سے افغان مہاجرین کی وسیع بے دخلی پر ادارہ مہاجرت کو تشویش
-
کے پی بجٹ کی منظوری پر پارٹی میں اختلافات ہیں ان کو ختم کریں گے
-
ملک میں شیطانیت کا مرکز جاتی امراء ہے جس کے شیاطین سر سے لیکر پاؤں تک اس لوٹ مار میں ڈوبے ہوئے ہیں
-
بھارت کی آبی جارحیت کے باعث دریائے چناب ،ندی نالوں میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بڑھنے لگی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.