احسن فتیانہ وزارتِ داخلہ یا ایف آئی اے کے پاس نہیں ،رپورٹ لاہور ہائیکورٹ میں پیش

سیف سٹی کے دعوے تو بڑے بڑے ہیں پھر کیمرہ کام کیوں نہیں کررہاتھا‘ جسٹس علی ضیاء باجوہ کے ریمارکس

منگل 15 اکتوبر 2024 22:52

احسن فتیانہ وزارتِ داخلہ یا ایف آئی اے کے پاس نہیں ،رپورٹ لاہور ہائیکورٹ ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اکتوبر2024ء) لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما احسن فتیانہ کی بازیابی سے متعلق کیس کے تمام فریقین سے پیش رفت رپورٹ طلب کر لی۔ہائیکورٹ کے جسٹس علی ضیاء باجوہ نے پی ٹی آئی رہنما احسن فتیانہ کی بازیابی سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔درخواست گزار آشفہ ریاض کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ احسن فتیانہ کو جبری لاپتہ کیاگیا، انہیں ابھی تک کسی عدالت میں پیش نہیں کیاگیا۔

استدعا ہے کہ عدالت احسن فتیانہ کو بازیاب کراکے عدالت پیش کرنے کا حکم دے۔

(جاری ہے)

ایف آئی اے اور وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے رپورٹ عدالت پیش کی گئی ۔ سرکاری وکیل نے بتایا کہ احسن فتیانہ وزارتِ داخلہ یا ایف آئی اے کے پاس نہیں ہیں۔عدالتی حکم پر ایس پی کینٹ بھی عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا کہ گھروں کے کیمرے میں ریکارڈ ویڈیوز کی جیو فینسنگ کروائی جا رہی ہے، مرکزی شاہراہ پرموجود سیف سٹی کاکیمرہ کام نہیں کرریاتھا، کیمرے کی خرابی کی وجہ سے فوٹیج ریکارڈ نہیں ہوئی۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سیف سٹی کے دعوے تو بڑے بڑے ہیں پھر کیمرہ کام کیوں نہیں کررہاتھا۔عدالت نے دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔