پنجاب کالج میں طالبہ سے زیادتی کا معاملہ،تحقیقات کیلئے ایف آئی اے کی 7رکنی کمیٹی قائم

کمیٹی کے سربراہ ڈائریکٹر فارنزک سائبر کرائم وقاص سعید ہوں گے، سپیشل کمیٹی نے 70 کے قریب مشتبہ اکاونٹس کی شناخت کر لی گئی

Faisal Alvi فیصل علوی بدھ 16 اکتوبر 2024 11:24

پنجاب کالج میں طالبہ سے زیادتی کا معاملہ،تحقیقات کیلئے ایف آئی اے کی ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 16اکتوبر 2024) صوبائی دارالحکومت لاہورکے پنجاب کالج میں طالبہ سے زیادتی کے معاملے کی تحقیقات کیلئے ایف آئی اے کی 7رکنی کمیٹی قائم کر دی گئی، کمیٹی کے سربراہ ڈائریکٹر فارنزک سائبر کرائم وقاص سعید ہوں گے،نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی میں شامل دیگر اراکین میں علی یزدانی، محمد احسان، غلام مصطفیٰ، علی رضا، یاسر رمضان، اور سائبر کرائم ونگ کے محسن رزاق شامل ہیں۔

ایف آئی اے کے ذرائع کے مطابق سپیشل کمیٹی نے 70 کے قریب مشتبہ اکاونٹس کی شناخت کر لی ہے۔ ان اکاونٹ ہولڈرز کی تصاویر کی شناخت کیلئے ڈیٹا نادرا کو بھیج دیا گیا ہے۔ نادرا اس شناخت کے عمل میں جدید طریقوں کا استعمال کر رہا ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل پنجاب حکومت کی جانب سے طالبہ سے زیادتی کے معاملے کی تحقیقات کیلئے ہائی پاور کمیٹی بنائی تھی ۔

(جاری ہے)

ہائی پاور کمیٹی نے گزشتہ روز کالج میں طالبہ سے زیادتی کے معاملے کی ابتدائی رپورٹ جمع کروا دی تھی۔ ابتدائی رپورٹ میں بتایاگیا تھا کہ ہائی پاور کمیٹی کی مبینہ متاثرہ لڑکی اور والدین سے ان کے گھر پر 3 گھنٹے ملاقات ہوئی تھی اور منگل کو 36 افراد کے بیانات ریکارڈ کئے گئے تھے۔بتایاگیا تھا کہ طالبہ اور والدین نے سوشل میڈیا پر جھوٹ پھیلانے والوں کے خلاف سائبر کرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرنے کی درخواست دی تھی۔

وزیراعلی پنجاب کی بنائی گئی ہائی پاور کمیٹی نے منگل کو دن بھر اسی کیس کی انکوائری میں گزاراتھا اور کمیٹی کا اجلاس سول سیکریٹریٹ میں ہوا جس میں تمام عوامل کو تفصیلی طور پر دیکھا گیاتھا۔کمیٹی نے ڈی آئی جی آپریشنز لاہور فیصل کامران، مذکورہ کالج کے ڈائریکٹر عارف چوہدری، پرنسپل کالج ڈاکٹر سعدیہ جاوید، اے ایس پی گلبرگ شاہ رخ خان، سیکیورٹی انچارج پنجاب کالج گلبرگ کیمپس 10، ریسکیو آفیسر شاہد اور 28 طالب علموں کے انٹرویوز ریکارڈ کئے گئے تھے۔

وزیراعلی پنجاب کی بنائی گئی اعلیٰ سطح کی کمیٹی سیکریٹری داخلہ پنجاب کی سربراہی میں متاثرہ طالبہ کے گھر پہنچی تھی اور طالبہ اور والدین کا بیان ریکارڈ کیاتھا۔سوشل میڈیا میں زیادتی کے واقعے سے منسلک کی جانے والی فرسٹ ائیر کی طالبہ اور اس کے والدین نے اپنے بیان میں کہا کہ بچی 2 اکتوبر کو گھر میں بیڈ سے گری جس کے باعث پہلے جنرل ہسپتال، اس کے بعد 3 اکتوبر کو کینٹ میں موجود برین اینڈ سپائن کلینک کے ڈاکٹر صابر حسین سے علاج کروایاتھا بعدازاں 4 اکتوبر کو ماڈل ٹاون لاہور میں اتفاق ہسپتال سے علاج شروع کیاتھا۔

سانس کی تکلیف کے باعث بچی آئی سی یو میں بھی رہی اور 11 اکتوبر کو ہسپتال سے ڈسچارج ہوئی تھی۔متاثرہ بچی 3 اکتوبر سے 15 اکتوبر تک کالج سے باقاعدہ چھٹی پر رہی اور اس دوران ان کا نام پرواپیگنڈے کے تحت زیادتی کے جھوٹے واقعے سے جوڑا گیاتھا۔ مذکورہ طالبہ اور اس کے والدین نے واضح کیا کہ ان کے ساتھ زیادتی کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا اور سوشل میڈیا پر مسلسل جھوٹ پھیلایا جا رہا تھا۔طالبہ اور اس کے والدین نے پولیس کو درخواست دی ہے کہ اس کا نام جھوٹے واقعے میں ملوث کرنے والے عناصر کے خلاف سائبر کرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا جائے اور سخت سے سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔