اسلام آباد سے دن دہاڑے ایف آئی اے کا ڈپٹی ڈائریکٹر آپریشنز مبینہ طور پر اغواء

نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے افسر کے مبینہ اغواء کا مقدمہ ان کی اہلیہ کی مدعیت میں درج کرلیا گیا

Sajid Ali ساجد علی ہفتہ 18 اکتوبر 2025 11:39

اسلام آباد سے دن دہاڑے ایف آئی اے کا ڈپٹی ڈائریکٹر آپریشنز مبینہ طور ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 18 اکتوبر2025ء ) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے دن دہاڑے ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر آپریشنز کو مبینہ طور پر اغواء کرلیا گیا، پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں اور مغوی کی تلاش کے لیے مختلف ٹیمیں تشکیل دے دی گئیں۔ اطلاعات کے مطابق نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے ڈپٹی ڈائریکٹر آپریشن محمد عثمان کے مبینہ اغواء کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے مقدمہ تھانہ شمس کالونی میں مغوی کی اہلیہ کی مدعیت میں درج کیا گیا، ایف آئی آر میں نامعلوم افراد کے خلاف دفعہ 365 تعزیراتِ پاکستان کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔

ایف آئی آر میں مغوی کی اہلیہ کی طرف سے مؤقف اپنایا گیا ہے کہ میرے شوہر محمد عثمان کو نامعلوم افراد زبردستی اپنے ساتھ لے گئے ہیں اور ان کا کوئی سراغ نہیں مل رہا، متعلقہ حکام سے اپیل ہے کہ میرے خاوند کو فوری طور پر بازیاب کروایا جائے۔

(جاری ہے)

دوسری طرف اسلام آباد ہائی کورٹ نے زیر التوا انکوائری کی بنیاد پر پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر کو ہراساں کرنے سے روکنے کے حکم میں توسیع کرتے ہوئے ایف آئی اے کو جلد انکوائری مکمل کر کے رپورٹ عدالت میں جمع کرانے کی ہدایت کی ہے ، اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس انعام امین منہاس نے فرحت اللہ بابر کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار فرحت اللہ بابر اپنی وکیل ایمان مزاری کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے، اس موقع پر ایف آئی اے حکام بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے کہا کہ’ ایف آئی اے والے 7ماہ سے انکوائری کررہے لیکن بتا نہیں رہے کہ انکوائری کیاہے؟ہمیں ابھی تک یہ بھی نہیں معلوم کہ پٹیشنر پر الزامات کیا ہیں؟‘، اس پر عدالت نے ایف آئی اے کے تفتیشی افسر سے کہا جی بتائیں ،شکایت کہاں ہے؟ کیا انکوائری چل رہی اور الزامات کیا ہیں؟‘، ایف آئی اے افسر نے بتایا کہ ’ایف بی آر سے ریکارڈ منگوایا ہے جیسے ہی ملے گا انکوائری مکمل ہو جائے گی ‘، بعد ازاں عدالت نے جلد انکوائری مکمل کرکے رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی جس کی آئندہ تاریخ بعد میں بتائی جائے گی، عدالت نے درخواست گزار کو ہراساں کرنے سے روکنے کے حکم میں بھی توسیع کر دی۔