کینسر کی جلد تشخیص اور علاج کے بارے میں وسیع آگاہی اور مناسب تحقیق سے کینسر کے پھیلائو کو روکا جا سکتا ہے، چیئرمین پاکستان اٹامک انرجی کمیشن

جمعرات 17 اکتوبر 2024 21:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اکتوبر2024ء) چیئرمین پاکستان اٹامک انرجی کمیشن ڈاکٹر راجہ علی رضا انور نے کہا ہے کہ کینسر کی جلد تشخیص اور علاج کے بارے میں وسیع آگاہی کے ساتھ ساتھ مناسب تحقیق سے کینسر کے پھیلائو کو روکا جا سکتا ہے۔ جمعرات کو پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ان خیالات کا اظہار چیئرمین پاکستان اٹامک انرجی کمیشن نے انسٹی ٹیوٹ آف نیوکلیئر میڈیسن اینڈ آنکولوجی لاہور کے زیر اہتمام چھاتی کے کینسر سے متعلق آگاہی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اکتوبر کو دنیا بھر میں چھاتی کے سرطان کے بارے آگاہی کے مہینے کے طور پرمنایا جاتا ہے۔ چیئرمین پاکستان اٹامک انرجی کمیشن نے کہا کہ گلگت کے گینور کینسر ہسپتال سے لے کر کراچی کے کرن ہسپتال، لاہور کے انمول اور دارالحکومت میں نوری ہسپتال کے علاوہ تشخیصی مرکز ڈی سی این ناروال اور ملک کے طول و ارض میں پھیلے ہوئے 19 اٹامک انرجی کینسر ہسپتال اس موذی مرض میں مبتلا مریضوں کی خدمت میں مصروف ہیں۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر راجہ علی رضا انور نے کہا کہ جب انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی جیسے بین الاقوامی فورمز پر مجھے بتایا جاتا ہے کہ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے کینسر ہسپتال کینسر کی دیکھ بھال کے صف اول کے مراکز میں سے ہیں تو مجھے فخر محسوس ہوتا ہے۔ اس موقع پر اپنی پریزنٹیشن میں ڈائریکٹر انسٹی ٹیوٹ آف نیوکلیئر میڈیسن اینڈ آنکولوجی ڈاکٹر عامرہ شامی نے ملک میں کینسر کے پھیلائو خصوصاً چھاتی کے کینسر کے بارے میں اعداد و شمار بتاتے ہوئے کہا کہ جب چھاتی کے کینسر کے معاملات کی بات آتی ہے تو ہم جنوب مشرقی ایشیا کے خطے میں سرفہرست ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کینسر کے کیسز میں بریسٹ کینسر کا تناسب 24 فیصد ہے جبکہ مغرب میں یہ شرح 11.7 فیصد ہے۔ انہوں نے کینسر کی تمام اقسام سے نمٹنے کے لیے بہترین حکمت عملی کے طور پر جلد تشخیص کی ضرورت پر زور دیا۔ ڈاکٹر عامرہ شامی نے اپنی پریزنٹیشن میں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے ذریعے پورے ملک میں چلائے جانے والے 19 اٹامک انرجی کینسر ہسپتالوں کے کردار پر بھی روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ انسٹی ٹیوٹ آف نیوکلیئر میڈیسن اینڈ آنکولوجی لاہور نے 10 اپریل 1984 کو کام کرنا شروع کیا اور کینسر کی دیکھ بھال میں انمول کا 40 سال سے زیادہ شاندار اور غیر متزلزل تجربہ ہے۔ ڈائریکٹر نے بتایا کہ انسٹی ٹیوٹ آف نیوکلیئر میڈیسن اینڈ آنکولوجی کو سال 2000 میں انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے سینٹر آف ایکسیلنس اور ریفرل سینٹر نامزد کیا اور انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی فیلوشپ کے تحت بیرون ملک سے کئی ڈاکٹروں، سائنسدانوں اور انجینئروں کو انسٹی ٹیوٹ آف نیوکلیئر میڈیسن اینڈ آنکولوجی میں تربیت دی گئی ہے۔

چیئرمین پاکستان اٹامک انرجی کمیشن نے نئی مشینوں کا بھی افتتاح کیا جو حال ہی میں شامل کی گئیں اور ساتھ ہی انہوں نے اپ گریڈ شدہ تھیرانوسٹک اور ریڈیو فارمیسی سہولیات کا بھی دورہ کیا۔ چیئرمین پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے علاوہ اس تقریب میں ممبر سائنس ڈاکٹر مسعود اقبال، سیکرٹری ذوالفقار احمد خان اور ڈاکٹر شازیہ فاطمہ اور دیگر معززین نے شرکت کی۔

سیمینار میں ڈاکٹرز، پیرا میڈیکس، طلباءاور تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔ کینسر سے متعلق آگاہی تقریب کی خاص بات کینسر سے صحت یاب ہونے والے افراد کی موجودگی تھی۔ انہوں نے کینسر سے جڑی خرافات اور غلط فہمیوں کو دور کیا اور کینسر کے مریضوں کو قوت ارادی اور ایمان کے ساتھ بیماری کے خلاف لڑنے کی ترغیب دی۔ کینسر سے بچ جانے والوں میں سے زیادہ تر نے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کینسر ہسپتال انسٹی ٹیوٹ آف نیوکلیئر میڈیسن اینڈ آنکولوجی کی کینسر کیئر ٹیم کے ذریعے کیے گئے ہمدردانہ رویوں اور علاج کی تعریف کی۔