وفاقی سیکرٹری برائے انسانی حقوق اے ڈی خواجہ کی زیر صدارت قیدیوں کے اصلاحاتی کمیشن کا آٹھواں اجلاس

بدھ 30 اکتوبر 2024 19:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 اکتوبر2024ء) وفاقی سیکرٹری برائے انسانی حقوق اللہ دینو خواجہ کی زیر صدارت قیدیوں کے اصلاحاتی کمیشن کا آٹھواں اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں پنجاب، سندھ، بلوچستان کے ہوم سیکرٹریز، بلوچستان کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) جیل خانہ جات، خیبرپختونخوا کے اے آئی جی جیل خانہ جات، وزارت داخلہ، وزارت قومی صحت و خدمات، قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کے نمائندے اور ڈائریکٹر جنرل برائے انسانی حقوق سمیت صوبائی محکموں کے سینئر افسران نے شرکت کی۔

بدھ کو وزارت انسانی حقوق سے جاری پریس ریلیز کے مطابق اپنی ابتدائی گفتگو میں اللہ دینو خواجہ نے قیدیوں کے لئے جامع فائل مینجمنٹ سسٹم قائم کرنے کی اہمیت پر زور دیا تاکہ نیلسن منڈیلا قواعد کے مطابق جیلوں کے حالات کو بہتر بنایا جا سکے اور قیدیوں کے ساتھ انسانی سلوک کو یقینی بنایا جا سکے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں مختلف اہم مسائل کا جائزہ لیا گیا جن میں جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدیوں کا مسئلہ اور اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری (آئی سی ٹی) میں نئی جیل کی تعمیر کی ضرورت شامل ہے۔

موجودہ سہولیات خاص طور پر زیر سماعت قیدیوں کے لئے ناکافی قرار دی گئیں جس سے صحت اور حفاظت کے سنگین مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ کمیشن نے جیل کے عملے کے لئے ہسپتالوں اور رہائشی سہولیات کی تعمیر کی سفارش کی اور موجودہ سہولیات میں سکیورٹی اور صفائی کے مسائل کو حل کرنے پر خاص زور دیا۔صوبائی حکومتوں کو ذہنی صحت اور بنیادی طبی سہولیات پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے جیلوں میں صحت کی سہولیات کے حوالے سے پنجاب کے ماڈل کو اپنانے کی ترغیب دی گئی۔

اجلاس میں انسانی حقوق کی وزارت کے تحت خواتین کو بااختیار بنانے کے پیکیج کے ذریعے جیلوں میں ڈے کیئر سینٹرز کے قیام کے اقدام کو بھی اجاگر کیا گیا جس کا مقصد قید ماؤں اور بچوں کی مدد کرنا ہے۔سندھ جیل خانہ جات کے محکمے سے درخواست کی گئی کہ وہ دیگر صوبوں کے ساتھ سندھ جیل اور اصلاحاتی قوانین 2019 کا تبادلہ کریں تاکہ ملک بھر میں قانون سازی کو ہم آہنگ کیا جا سکے۔

صوبوں کو ایک ریزیڈنٹ جیل محتسب کے قیام پر غور کرنے کی بھی تجویز دی گئی تاکہ قیدیوں کی شکایات کا فوری ازالہ ممکن ہو سکے جس کا ماڈل اس وقت پنجاب میں نافذ کیا جا رہا ہے۔اس کے علاوہ کمیشن نے تمام صوبوں کو عالمی معیارات، خاص طور پر نیلسن منڈیلا قواعد اور بینکاک قواعد کے مطابق اپنے موجودہ جیل قوانین کا جائزہ لینے کی سفارش کی تاکہ خامیوں کو دور کیا جا سکے اور نگرانی کے نظام کو بہتر بنایا جا سکے۔

آئی سی ٹی جیلوں کے لئے تیار کردہ مسودہ قوانین کو انسانی حقوق کی ڈویژن کی مشاورت سے جانچا جائے گا تاکہ ان معیارات کے مطابق ہوں۔اجلاس کے اختتام پر وفاقی سیکرٹری اللہ دینو خواجہ نے تمام صوبوں پر زور دیا کہ وہ اپنے قانونی معاونت کے نظام اور نگرانی کے نظام کو مضبوط کریں تاکہ قیدیوں کے ساتھ منصفانہ اور انسانی سلوک کو یقینی بنایا جا سکے جو کہ پاکستان کی انسانی حقوق کے فروغ کی وابستگی کا حصہ ہے۔