غزہ: جان بچا کر بھاگنے والوں پر بھی اسرائیلی بمباری، یو این حکام

یو این بدھ 30 اکتوبر 2024 23:00

غزہ: جان بچا کر بھاگنے والوں پر بھی اسرائیلی بمباری، یو این حکام

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 30 اکتوبر 2024ء) اقوام متحدہ کے امدادی حکام نے شمالی غزہ کے حالات کو انتہائی مایوسانہ اور تباہ کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہاں بمباری سے جان بچا کر بھاگنے والے لوگوں پر بھی بم برسائے جا رہے ہیں۔

مشرق وسطیٰ میں امن عمل کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی رابطہ کار ٹور وینزلینڈ نے کہا ہے کہ گزشتہ روز شمالی غزہ کے علاقے بیت لاہیہ میں رہائشی عمارت پر قابل مذمت حملہ بڑے پیمانے پر انسانی نقصان میں تازہ ترین اضافہ ہے۔

Tweet URL

اطلاعات کے مطابق، اس واقعے میں کم از کم 90 فلسطینی ہلاک و لاپتہ ہو گئے ہیں جن میں 25 بچے بھی شامل ہیں۔

(جاری ہے)

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کی عہدیدار سیم روز نے کہا ہے کہ بیت لاہیہ میں حملے کا نشانہ بننے والے لوگ جبالیہ میں بمباری سے جان بچا کر آئے تھے۔ علاقے میں شدید لڑائی کے باعث اس واقعے کی مزید تفصیلات موصول نہیں ہو سکیں۔

طبی سہولیات پر بوجھ

اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے کہا ہے کہ شمالی غزہ میں بڑے پیمانے پر لوگوں کے ہلاک و زخمی ہونے کے باعث علاقے میں واحد ہسپتال 'کمال عدوان' پر بوجھ میں شدید اضافہ ہو گیا ہے۔

انہوں نے بتایا ہے کہ حالیہ دنوں بڑی تعداد میں زخمی لوگ متواتر اس ہسپتال میں لائے جا رہے ہیں جہاں صرف ایک آرتھوپیڈک سرجن، بچوں کے علاج کا ایک ماہر اور معاون طبی عملے کے چند ارکان ہی دستیاب ہیں۔ ہسپتال میں ضروری سازوسامان اور ادویات کی شدید قلت ہے جبکہ علاقے میں طبی مدد سمیت ہر طرح کی امدادی سہولیات کی فراہمی کئی ہفتوں سے بند ہے۔

غزہ کے طبی حکام کے مطابق، ایک سال سے جاری اس جنگ میں 43 ہزار فلسینی ہلاک اور 101,200 زخمی ہو چکے ہیں۔

زندگی اور مستقبل کو خطرہ

ٹور وینزلینڈ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر فائلیمن یانگ کو بتایا ہے کہ اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ) میں 'انروا' پر پابندی سے متعلق قوانین کی منظوری سے فلسطینیوں کی پناہ گزین کی حیثیت تبدیل نہیں ہو گی تاہم یہ قوانین ان کی زندگیوں اور مستقبل کو شدید نقصان پہنچائیں گے۔

آج غزہ میں جو بچے دکھائی دیتے ہیں ان میں سے بعض کل بمباری میں مارے جائیں گے۔ علاقے میں جاری ہولناک مظالم نے قوانین کی بنیاد پر قائم بین الاقوامی نظام کو کمزور کر دیا ہے۔

انہوں نے رکن ممالک سے کہا ہے کہ وہ موجودہ حالات اور درپیش خطرات کی شدت کو مدنظر رکھتے ہوئے 'انروا' کے ساتھ تعاون کریں۔

فریقین کے جنگی جرائم

مقبوضہ فلسطینی علاقے، مشرقی یروشلم اور اسرائیل میں انسانی حقوق کی صورتحال غیرجانبدار بین الاقوامی تحقیقاتی کمیشن کی چیئرپرسن نیوی پلائی نے جنرل اسمبلی کو 7 اکتوبر کے حملوں میں جنسی و صنفی بنیاد پر تشدد اور قیدیوں سے بدسلوکی کے بارے میں رپورٹ پیش کی ہے۔

انہوں نے ان واقعات کو امن و انسانیت پر حملہ قرار دیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ان حملوں کے جواب میں غزہ پر اسرائیل کی عسکری کارروائی میں طبی نظام نے بدترین تباہی کا سامنا کیا۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے ایمبولینس گاڑیوں پر حملوں کے واقعات بھی پیش آئے جو کہ جنگ جرم کے مترادف ہے۔ اسی طرح، اسرائیل پر حماس کے حملوں میں لوگوں کو یرغمال بنایا جانا بھی جنگی جرم تھا۔