بنگلہ دیش: ٹھوس تبدیلی کے لیے طلبا تحریک کا جذبہ برقرار رکھنا ضروری، ترک

یو این جمعرات 31 اکتوبر 2024 01:00

بنگلہ دیش: ٹھوس تبدیلی کے لیے طلبا تحریک کا جذبہ برقرار رکھنا ضروری، ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 31 اکتوبر 2024ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش میں انسانی حقوق کا احترام یقینی بنانے، ریاستی اداروں پر اعتماد کی بحالی اور ٹھوس تبدیلی لانے کی خاطر طلبہ تحریک کے جذبے کو برقرار رہنا چاہیے۔

بنگلہ دیش کے دو روزہ دورے کے اختتام پر دارالحکومت ڈھاکہ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کی عبوری حکومت کو بہت سے معاشی سماجی اور سیاسی مسائل کا سامنا ہے۔

اس کے لیے آئندہ مہینے آسان نہیں ہوں گے۔ جبر و تشدد کے بعد ملک میں انسانی حقوق کو بحال کرنے کے لیے جرات اور مضبوطی درکار ہے اور اس میں سول سوسائٹی کے فعال کردار کی ضرورت ہو گی۔

Tweet URL

انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کی تاریخ میں حالیہ منفرد اور غیرمعمولی لمحہ نوجوان مردوخواتین کی جدوجہد کا نتیجہ ہے جنہوں نے جان کے خطرات مول لے کر ثابت کیا کہ انہیں نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

(جاری ہے)

اب ملک میں صنفی، نسلی، سیاسی، نظریاتی اور مذہبی شناخت سے قطع نظر ہر فرد کی آواز سننے کے لیے مشمولہ طریقہ کار اختیار کرنا بہت ضروری ہے۔

خواتین کا مساوی کردار

رواں سال جولائی میں بنگلہ دیش کی یونیورسٹیوں کے طلبہ نے سرکاری نوکریوں میں کوٹے کو ختم کرنے کا مطالبہ لے کر احتجاج شروع کیا تھا جو چند ہی ہفتوں کے دوران ملک بھر میں پھیل گیا۔

اس دوران سیکڑوں لوگ ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے جبکہ پولیس پر احتجاج کو بزور طاقت کچلنے کی کوشش کا الزام عائد کیا گیا۔

تقریباً ڈیڑھ ماہ تک جاری رہنے والے احتجاجی مظاہروں کے بعد اس وقت کی وزیراعظم شیخ حسینہ نے عہدے سے استعفیٰ دے کر انڈیا میں پناہ لے لی جس کے بعد ملک میں نوبیل انعام یافتہ ماہر معاشیات محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت کا قیام عمل میں آیا۔

ہائی کمشنر نے کہا کہ سماجی انصاف کی تحریکوں میں خواتین نے ہمیشہ اہم کردار ادا کیا ہے اور جولائی میں بنگلہ دیش میں ہونے والے عوامی احتجاج میں بھی خواتین پیش پیش تھیں۔ اب انہیں قیادت اور فیصلہ سازی میں شامل کرنا ہو گا۔ اس کے علاوہ ملک میں اصلاحات لانے کے عمل میں نسلی و مذہبی اقلیتوں اور قبائلی لوگوں کو ساتھ لے کر چلنا بھی ضروری ہے۔

اقلیتوں پر حملوں کی تحقیقات

ہائی کمشنر نے بنگلہ دیش کی عبعوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس سے بھی ملاقات کی اور ملک میں انسانی حقوق، سماجی انصاف اور احتساب کے لیے ان کے عزم کو سراہا۔ بعد ازاں وہ نتل ہسپتال میں بھی گئے اور احتجاج میں زخمی ہونے والے طلبہ سے ملاقات کی جو وہاں زیرعلاج تھے۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ جولائی اور اگست میں احتجاج کرنے والوں پر وحشیانہ تشدد کے ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جانا اہم ہے لیکن اس میں یہ یقینی بنانا ہو گا کہ کسی کے خلاف جلد بازی میں فرد جرم عائد نہ کی جائے بلکہ تمام قانونی کارروائی منصفانہ ہونی چاہیے۔

وولکر ترک نے بتایا کہ ان کے دفتر کی ایک ٹیم 5 اور 15 اگست کے درمیان بنگلہ دیش میں اقلیتوں پر حملے کے الزامات کی تحقیقات بھی کر رہی ہے، اور حکام کی جانب سے اس حوالے سے تعاون بڑا اہم ہوگا۔ یہ عمل اقلیتوں میں اعتماد سازی کا سبب بنے گا، خاص طور پر غلط اور بے بنیاد خبروں اور افواہوں کی روک تھام کرنا ضروری ہے۔

انہوں نے میانمار سے تعلق رکھنے والے روہنگیا پناہ گزینوں کو جگہ دینے پر بنگلہ دیش کو سراہا اور میانمار کی ریاست راخائن میں بگڑتے حالات پر تشویش کا اظہار بھی کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش میں نئے پناہ گزینوں کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے انسان دوست طریق کار اختیار کرناہو گا۔