حقانی نیٹ ورک اور طالبان کے خلاف جسمانی اور نفسیاتی تشددکا مقدمہ

ان کے ساتھ طالبان کے ارکان نے جنسی زیادتی کی بیٹی کو ان سے چھین لیا،امریکی خاندان

منگل 12 نومبر 2024 11:00

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 نومبر2024ء) امریکی قانونی فرم موٹلی رائس نے ایک امریکی خاندان کی جانب سے حقانی نیٹ ورک اور افغانستان میں طالبان کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے جس میں ان پر پانچ سال کی قید کے دوران جسمانی اور نفسیاتی طور پر تشدد کرنے کے الزامات عاید کیے گئے ہیں۔امریکی ٹی وی کے مطابق کیٹلان کولمین اور ان کے شوہر جوشوا بوئل کو اکتوبر 2012 میں طالبان نے افغانستان میں اغوا کیا تھا۔

اس کے بعد انہیں پاکستان لے جایا گیا، جہاں وہ پانچ سال تک قید رہے۔کمپنی کے بیان کے مطابق یہ شکایت 2017 میں ان کی رہائی کے بعد پنسلوانیا کی ایک عدالت میں دائر کی گئی تھی، جہاں انھوں نے دعوی کیا تھا کہ انھیں طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے ہاتھوں ناقابل بیان اذیت کا سامنا کرنا پڑا۔

(جاری ہے)

شکایت کرنے والے امریکی جوڑے کا کہنا ہے کہ انہیں مارا پیٹا گیا، غیر قانونی قید میں رکھا گیا ،نفسیاتی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

اس تشدد نے ان کیجسم اور صحت پر گہرے نفسیاتی اور جسمانی اثرات چھوڑے۔کمپنی کے وکلا میں سے ایک مائیکل الزینر نے کہا کہ کیٹلان کی زندگی پھر کبھی پہلے جیسی نہیں ہوگی۔ اسے مسلسل نفسیاتی اور جسمانی اثرات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اسیری کے دوران پیدا ہونے والے اس کے بچے ساری زندگی اس ڈرانے خواب کے ساتھ رہیں گے۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے ہاتھوں اس کے تجربات ناقابل قبول تھے اور وہ ان گروہوں کو جوابدہ ٹھہرانے کے لیے پرعزم ہے۔

فرم کی ایک اور وکیل اینی کیوبا نے کہا کہ کیٹلان کو غیر معمولی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اب وہ دوسروں کی مدد کرنے اور اپنے خاندان کے لیے لڑائی جاری رکھنے کے لیے اپنی طاقت اور آواز کا استعمال کر رہی ہے۔بیان میں مزید کہا گیا کہ مقدمے میں کیٹلان کی والدہ لنڈا کولمین بھی شامل ہیں جنہوں نے اپنی بیٹی اور نواسوں کی محفوظ واپسی کے لیے انتھک جدوجہد کی اور لنڈا نے اس دور کو اپنے اور اس کے خاندان کے لیے روزانہ ڈرانا خواب قرار دیا۔

خاندان نے دعوی کیا کہ طالبان اور حقانی نیٹ ورک نے دہشت گرد مقاصد حاصل کرنے اور قیدیوں کے تبادلے اور سیاسی فائدے حاصل کرنے کے لیے امریکہ، کینیڈا اور افغانستان جیسے ممالک پر دبا ڈالنے کے لیے ان کی حراست کا فائدہ اٹھایا۔اسیری کے سالوں کے دوران کیٹلان نے تین بچوں کو جنم دیا اور زبردستی اسقاط حمل کرایا۔ خاندان شدید تنہائی اور سخت نفسیاتی حالات میں رہتا تھا۔

کینیڈا کے ایک اخبار کے ساتھ 2017 کے انٹرویو میں کیٹلان نے انکشاف کیا کہ ان کے ساتھ طالبان کے ارکان نے جنسی زیادتی کی۔ اس نے کہا کہ طالبان نے ان کی بیٹی کو اس سے چھین لیا اور اس پر حملہ کیا۔اس نے پاکستان کے ان الزامات کی بھی تردید کی کہ اسے افغانستان میں حراست میں لیا گیا تھا۔ اس نے کہا کہ مجھے اغوا کے فورا بعد پاکستان میں میرم شاہ منتقل کر دیا گیا تھا جہاں وہ پانچ سال تک قید رہیں۔