سندھ زرعی یونیورسٹی کے تحت نوجوانوں کے لیے دو روزہ تربیتی پروگرام کا انعقاد

پیر 18 نومبر 2024 17:28

حیدرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 نومبر2024ء) سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام کے وائس چانسلر ڈاکٹر فتح مری نے کہا ہے کراچی میں 5500 سے زائد ہوٹلز رجسٹرڈ ہیں، جہاں پر نوجوانوں کیلئے وڈ بزنس سمیت زراعت سے منسلک لاتعداد کاروبار موجود ہیں، سندھ کے پسماندہ علاقوں کے کیلئے زراعت سمیت مختلف شعبوں میں خود روزگاری کیلئے ان کی تربیت اہمیت کی حامل ہے۔

یہ باتیں انہوں نے سندھ زرعی یونیورسٹی میں دائود گلوبل فائونڈیشن (ڈی جی ایف) اور اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کے اشتراک سے ’’سندھ کے داخلی علاقوں میں کلائمیٹ پرومس گرین اسکل ٹریننگ پروگرام‘‘ کے زیر عنوان دو روزہ تربیتی پروگرام کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ڈاکٹر فتح مری نے معیشت میں خواتین کے کردار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کاروبار میں خواتین کی شمولیت صنفی توازن پر مبنی ترقی کے لیے ضروری ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کچن گارڈننگ اور ای کامرس جیسے اقدامات خواتین کو اپنے گھروں کی فلاح و بہبود میں اہم کردار ادا کرنے کے قابل بناتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان زراعت اور زراعت پر مبنی زرعی انڈسٹری پر انحصار کرنے ولا ملک ہے، اعلیٰ تدریسی اداروں سے فارغ التحصیل نوجوانوں کے ساتھ پسماندہ علاقوں کے نوجوانوں اور خواتین زراعت سے منسلک مواقع پر مبنی تربیتی مواقع سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

ڈی جی ایف کے نعمان شاکر نے بتایا کہ اس تربیتی پروگرام میں سندھ کے میرپور خاص اور ٹنڈوالہیار اضلاع کےمختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے 1200 شرکاء نے حصہ لیا جس میں50 فیصد مرد اور 50 فیصد خواتین شامل تھیں، جن کو عملی مہارتوں سے آراستہ کرنا تھا تاکہ ان کے سماجی اور معاشی حالات بہتر بنائے جا سکیں۔ اس موقع پر آگہی دیتے ہوئے تربیتی پروگرام سے سندھ زرعی یونیورسٹی کے فوکل پرسن ڈاکٹر شفیق احمد میمن اور آغا مشتاق احمد نے بتایا کہ یونیورسٹی کے ماہرین نے تربیت کے دوران شہد کی مکھیوں کی پرورش، شہد نکالنے، پیکنگ اور مارکیٹنگ، روایتی پانی ذخیرہ کرنے کے طریقے، ایندھن کی بچت کے لیے جدید کھانا پکانے کے طریقے، سبزیوں اور پھلوں کو خشک کرنے کی تکنیک، نامیاتی کاشتکاری، آف سیزن ٹنل فارمنگ اور کچن گارڈننگ ، ای کامرس اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ کی مہارتیں سکھائیں۔

پروگرام میں ایس اے یو کے ماہرین نے تربیت فراہم کی، جن میں ڈائریکٹر اورک ڈاکٹر تنویر فاطمہ میانو، ڈاکٹر عبدالغنی سومرو، ڈاکٹر سلیم مسیح بھٹی، ڈاکٹر صائمہ کلثوم ببر،ڈاکٹر آغا مشتاق احمد، محمد بلال، محمد شمائل، شامل تھے۔تربیتی پروگرام کا اختتام شرکاء میں اسناد تقسیم کرنے کے ساتھ ہوا، جو سندھ بھر میں معاشی ترقی اور مہارتوں کے فروغ کے لیے سندھ زرعی یونیورسٹی کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔