کیا انسانوں میں بال سفید ہونے کا عمل روکا جاسکتا ہے؟ . سائنس دانوں کی اہم تحقیق

بال سفید ہونے کا عمل 30 سال کی عمر کے لگ بھگ شروع ہو جاتا ہے جس میں ہردس سال بعد اضافہ ہوتا رہتا ہے‘ذہنی دباﺅ‘نامناسب خوراک قبل از وقت بال سفید ہونے کی بڑی وجہ ہے .تحقیقی رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 21 نومبر 2024 12:48

کیا انسانوں میں بال سفید ہونے کا عمل روکا جاسکتا ہے؟ . سائنس دانوں کی ..
لندن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 نومبر۔2024 ) سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ انسانوں میں بال سفید ہونے کا عمل 30 سال کی عمر کے لگ بھگ شروع ہو جاتا ہے اور اس کے بعد ہر دس سال کی مدت میں بال سفید ہونے کی رفتار میں 10 سے 20 فی صد تک اضافہ ہو جاتا ہے اور50 سال کی عمر کو پہنچنے تک آدھے سے زیادہ بال سفید ہو جاتے ہیں لیکن کچھ لوگوں کے بالوں میں سفیدی دیر سے اترنا شروع ہوتی ہے تاہم برمنگھم میں واقع الاباما یونیورسٹی میں بیالوجی کی پروفیسر ملیسا ہیرس کہتی ہیں کہ 61 اور 65 سال کی عمر کے دوران تقریباً ہر شخص کے بالوں کا کچھ حصہ ضرور سفید ہو جاتا ہے جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے چہرے کی جلد پر باریک لکیریں ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں، اسی طرح بالوں کی رنگت بھی اڑنے لگتی ہے.

(جاری ہے)

بڑھاپے کی آمد کو قبول کرنا اکثر لوگوں کے لیے آسان نہیں ہوتا اور وہ بالوں کو رنگ کر عمر کے ظاہری پن کو روکنے کی کوشش کرتے ہیں گرینڈ ویو ریسرچ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2021 میں دنیا بھر میں بالوں کو ڈائی کرنے کی مصنوعات کی انڈسٹری نے 23 ارب ڈالر سے زیادہ کا بزنس کیا ہیر کلر گلوبل مارکیٹ کی 2024 کی رپورٹ کے مطابق یہ صنعت سالانہ 10 فی صد سے زیادہ رفتار سے ترقی کر رہی ہے اور 2028 میں اس کا حجم 38 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائے گا ان میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو فیشن کے لیے بالوں کو ڈائی کرتے ہیں.

بالوں کو رنگنے کے بڑھتے ہوئے اخراجات نے یہ خواہش بھی بڑھا دی ہے کہ کوئی ایسا طریقہ ڈھونڈ نکالا جائے کہ بالوں کی قدرتی رنگت واپس آ جائے سوال یہ ہے کہ کیا عمر کے اس عمل کو پلٹ دینا ممکن ہے؟جلد، بال اور کھوپڑی کے ماہرین اس کے جواب میں کہتے ہیں کہ قلیل مدت کے لیے تو ایسا کیا جا سکتا ہے لیکن فی الحال سفید ہو جانے والے بالوں کو مستقل طور پر اپنی ابتدائی حالت میں لانا ممکن نہیں ہے .

نیویارک میں قائم رابرٹ این بٹلر ایجنگ سینٹر (Robert N. Butler Columbia Aging Center) میں ادویات کے ایسوسی ایٹ پروفیسر مارٹن پیکارڈ کہتے ہیں کہ وقت کا تیر ایک ہی سمت جاتا ہے اور اسی وجہ سے بال اپنا رنگ کھو دیتے ہیں کمان سے نکل جانے والے تیر کی طرح یہ عمل بھی پلٹا نہیں جا سکتا بالوں کے سفید ہونے کا تعلق عام طور پر عمر کے ساتھ ہوتا ہے لیکن کئی اور وجوہات بھی بالوں کو قبل از وقت سفید کرنے کا سبب بن سکتی ہیں پیکارڈ 2021 میں ہونے والے ایک مطالعے کے شریک مصنف تھے جس میں عمر کے مختلف ادوار میں بالوں کے سفید ہونے کے عمل اور اس پر تناﺅ کے اثرات پر تحقیق کی تھی اس تحقیق سے پتہ چلا کہ جو لوگ زیادہ تر تناﺅ اور ٹینشن میں رہتے ہیں ان کے بال تیزی سے سفید ہو جاتے ہیں اگر وہ تناﺅسے چھٹکارہ پا لیں تو ان کے سفید بال دوبارہ سیاہ ہو سکتے ہیں کیونکہ ان کے بال سفید ہونے کا تعلق عمر سے نہیں بلکہ نفسیاتی اور طبی وجوہات سے ہوتا ہے.

فلوریڈا کی یونیورسٹی آف میامی کے ڈرمیٹالوجی کی پروفیسر ڈاکٹر انٹولا ٹوسٹی کہتی ہیں تناﺅ اور ٹینشن کی نسبت ماحولیات کا بالوں کی سفیدی پر زیادہ اثر ہوتا ہے ان کا کہنا تھا کہ بعض غذائیں بھی بالوں کی رنگت پر اثر انداز ہوتی ہیں وہ لوگ جو انٹی آکسیڈینٹ سے بھرپور خوراک کھاتے ہیں ان کے بال نسبتاً دیر سے سفید ہوتے ہیں ان کا مزید کہنا تھا کہ تمباکو نوشی، آلودگی اور الٹرا وائٹ ریز کا براہ راست سامنا بالوں کو نقصان پہنچاتا ہے اور وہ جلد سفید ہو جاتے ہیں.

نیویارک کے ماﺅنٹ سینائی ہاسپیٹل کے جلدی امراض کے ماہر ڈاکر جوشوا زیچنر کا کہنا ہے کہ بالوں کے جلد سفید ہونے کا تعلق فیملی کے جین سے بھی ہوتا اگر آپ کے خاندان کے لوگوں کے بال جلد سفید ہوتے ہیں تو یہ امکان موجود ہے کہ آپ کے بال بھی قبل از وقت سفید ہو جائیں گے ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسے خاندانوں میں جہاں بال جلد سفید ہوتے ہیں میں نے انہیں دوبارہ کالا ہوتے نہیں دیکھا.

اگرچہ ابھی تک بالوں کو قدرتی طور پر دوبارہ سیاہ کرنے کا کوئی موثر علاج موجود نہیں ہے لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں ہے کہ طبی ماہرین نے ہار مان لی ہے وہ مسلسل اس کوشش میں ہیں کہ سفید ہونے والے بالوں کو دوبارہ مستقل طور پر سیاہ کر دیا جائے اور انہیں رنگ کرنے کی ضرورت نہ پڑے. ماہرین کو یہ معلوم ہے کہ بال سفید ہونے کی وجہ یہ ہے کہ بالوں کو رنگ پیدا کرنے والے جزو کی فراہمی رک جاتی ہے اس جزو کو سائنس کی اصطلاح میں میلامائین کہا جاتا ہے سائنس دان مسلسل یہ کوشش کررہے ہیں کہ ایسا طریقہ ڈھونڈا جائے جس سے بالوں کو طویل مدت تک میلامائن کی فراہمی جاری رہے اور ان کی قدرتی رنگت برقرار ہے سائنس دانوں کو توقع ہے کہ وہ جلد یا بدیر اپنے مقصد میں کامیابی حاصل کرلیں گے.