نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد شیشہ کیفے گٹکا پان نسوار تمباکو کے بعد اب جدید فلیورڈ سگریٹ اور ویپ کے عادی ہونے لگے، رپورٹ

منگل 17 دسمبر 2024 10:35

مکوآنہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 دسمبر2024ء)نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد شیشہ کیفے گٹکا پان نسوار تمباکو کے بعد اب جدید فلیورڈ سگریٹ اور ویپ کے عادی ہو رہے ہیں اور یہ ساری چیزیں عام دکانوں پر سرعام فروخت ہو رہی ہیں جس کی وجہ سے ہمارا نوجوان طبقہ خاص کر سکول اور کالج کے طلبہ بڑی تیزی کے ساتھ اس کا شکار ہو رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق فیصل آباد کے عوامی مقامات اور دفاتر میں انسداد تمباکو نوشی ایکٹ 2002،ء کے سیکشن5 پبلک مقامات پر تمباکو نوشی کی ممانعت کی خلاف ورزی ہو رہی ہے اسی طرح سیکشن6 کی خلاف ورزی کے تحت پبلک ٹرانسپورٹ میں تمباکو کا استعمال بھی دیکھنے میں آیا ہے۔

دوکانوں کے باہر سگریٹ کے اشتہار چسپاں ہیں اور دوکاندار کھلے سگریٹ بھی فروخت کر رہے ہیں اور دوکانوں پر اٹھارہ سال سے کم عمر بچوں کو سگریٹ کی فروخت ممنوع ہے کے بورڈ بھی آویزاں نہیں ہیں یہ تمام کام قانوں کی خلاف ورزی میں شامل ہیں۔

(جاری ہے)

قابل تشویش بات یہ ہے کہ ہمارے یہی نوجوان سگریٹ اور تمباکو کی نئی مصنوعات کا ستعمال کرنا فیشن تصور کرتے ہیں لیکن وہ یہ بات بھول رہے ہیں کہ اس سے ان کی صحت پر کتنے برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں ایک سگریٹ پینے والا نوجوان اپنے وہ گلے پھیپھڑے دل اور جسم کے دوسرے اعضاء کتنی تیزی کے ساتھ خراب کر رہا ہے ہمارا یہیں نوجوان جو کل کا مستقبل ہے آج انہی چند منافع خور دکانداروں کے ہاتھوں کتنا مجبور ہو کر سگرٹ گٹکا پان نسواراور ویپننگ کا عادی ہو رہا ہے یہ چند دکاندار مزے مزے کے فلیورز اور جدید تمباکو نوشی کے برانڈ کے ساتھ ہمارے نوجوانوں کو اپنی طرف اٹریکٹ کرتے ہیں جس سے یہ نوجوان ان بری عادات کا شکار ہو رہے ہیں مزید براں اطلاعات ہیں کہ پنجاب میں تمباکو نئی مصنوعات جیسے ویپ کو پھیلانے کے لیے اس کی مارکیٹنگ کی جا رہی ہے جس سے بڑے پیمانے پر نوجوانوں کا اس طرف راغب ہونے کا خدشہ ہے۔

فیصل آباد کی این جی اوز اور سوسائٹی فار ٹوبیکو کنٹرول پاکستان کے نمائندگان نے ضلعی انتظامیہ سے اپیل کی ہیکہ انسداد تمباکو نوشی قانون کا نفاذ کریں محکمہ صحت اس بارے ضلع میں آگاہی مہم چلائے۔ وزیر اعلی پنجاب اور آئی جی پنجاب سے گزارش ہے کہ نئی مصنوعات جیسے ویپ وغیرہ کی خرید فروخت اس کے ایونٹ جیسے نمائش وغیرہ پر پابندی عائد کی جائے اس کے لئے قانون سازی کی جائے تاکہ عوامی صحت اور پاکستان کا روشن مستقبل بچ سکے۔

متعلقہ عنوان :