مدارس بل میں کوئی ترمیم قبول نہیں، حکومت فیصلہ کرلے ورنہ دیر ہو جائے گی، حافظ حمد اللہ

پارلیمنٹ کے فیصلے فیٹف کے حوالے نہ کریں، یا پھر قوم کو بتا دیں کہ ایوان میں فیصلے عوام کے نہیں بلکہ فیٹف کی مرضی سے ہوں گے؛ رہنماء جے یو آئی ف کا بیان

Sajid Ali ساجد علی بدھ 18 دسمبر 2024 12:36

مدارس بل میں کوئی ترمیم قبول نہیں، حکومت فیصلہ کرلے ورنہ دیر ہو جائے ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 18 دسمبر 2024ء ) جمیعت علماء اسلام کے رہنما حافظ حمد اللّٰہ کا کہنا ہے کہ مدارس رجسٹریشن بل میں کوئی ترمیم قبول نہیں، گیند حکومت کے کورٹ میں ہے، اب بھی وقت ہے حکومت فیصلہ کرے ورنہ دیر ہو جائے گی۔ اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ مدارس بل کے معاملے پر حکومت ہار چکی ہے، مدارس رجسٹریشن بل ایکٹ بن چکا ہے، اس کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، تنظیمات مدارس اور جے یو آئی کو مدارس رجسٹریشن بل میں کوئی ترمیم قبول نہیں، پارلیمنٹ بالادستی کا تقاضا ہے کہ پارلیمنٹ کا منظور کردہ بل قانون تسلیم کیا جائے۔

جے یو آئی ف کے رہنماء نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ کے فیصلے فیٹف کے حوالے نہ کریں، یا پھر قوم کو بتا دیں کہ ایوان میں فیصلے عوام کے نہیں بلکہ فیٹف کی مرضی سے ہوں گے، گیند حکومت کے کورٹ میں ہے اب بھی وقت ہے حکومت فیصلہ کرے ورنہ دیر ہو جائے گی۔

(جاری ہے)

علاوہ ازیں حافظ حمداللہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت کا دینی مدارس بل سے انحراف سمجھ سے بالاتر ہے، ایک طرف تمام جماعتیں جمہوریت کی بات کرتی ہیں، دینی مدارس بل تمام سیاسی جماعتوں نے اتفاق رائے سے پاس کیا، حکومت اب اس بل سے انحراف کیوں کررہی ہے؟ حکومت پہلے گزٹ نوٹیفکیشن جاری کرے پھر بات ہوگی، موجودہ پارلیمنٹ بااختیار نہیں بلکہ ربڑسٹیمپ ہے۔

انہوں نے کہا کہ آصف زرداری اور بلاول بھٹو کے ساتھ پانچ گھنٹے مذاکرات ہوئے، مذاکرات کے دوران بل پراعتراض نہیں کیا گیا، اب تو یہ ایکٹ بن چکا ہے، بل پرایوان صدر نے پہلا اعتراض لگا کر سپیکرکے پاس بھجوایا، سپیکرنے جواب میں کہا اعتراض دورکرکے واپس بھجوادیا، دوسری باراعتراض ان کے پاس نہیں آیا، کیا بیرونی فرشتے یا جنات آگئے ہیں؟ مولانا نے کہا پارلیمنٹ کے فیصلے کا احترام کیا جائے۔