پی اینڈ جی پاکستان، امتیاز گروپ، اور اخوت اسلامی مائیکروفنانس کا خواتین کو بلا سود قرضوں کے ذریعے با اختیار بنانے کے لیے اشتراک

بدھ 18 دسمبر 2024 16:46

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 دسمبر2024ء)پی اینڈ جی پاکستان، پاکستان میں سب سے بڑے خوردہ فروش گروپ،امتیاز گروپ اور معروف غیر منافع بخش ادارے،اخوت اسلامک مائیکرو فنانس نے گزشتہ روز مفاہمت کی ایک یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کیے ہیں جس کا مقصد خواتین مائیکروپرینیورز کو بلا سود قرضوں کے ذریعے بااختیار بنانا ہے۔ یہ اقدام مقامی انٹرپرینیورشپ کو فروغ دینے اور کمیونٹیزمیں معاشی ترقی میں اضافے کے مشترکہ عزم کی نشاندہی کرتا ہے۔

اس شراکت داری کا مقصد بلاسود قرضوں کی فراہمی کے ذریعے خواتین کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنا ہے، تاکہ تیزی سے ترقی کرنے والے ایسے کاروبار شروع کرسکیں جو نہ صرف اُن کی اپنی زندگیوں کو بہتر بنائیں بلکہ اُن کے خاندانوں کی زندگی بھی بہتر بنائیں اور مجموعی طور پر معاشرے کیلیے بھی مثبت کردار ادا کریں۔

(جاری ہے)

یہ تعاون پی اینڈ جی پاکستان اور امتیاز گروپ،دونوں کے ملازمین کے لیے اِن سٹور ایکٹویشن اور عطیات کے پروگرام کے ساتھ شروع کیا جائے گا، تاکہ تقریبا ًایک کروڑ روپے جمع کیے جا سکیں۔

اس اقدام کا مقصد 500 سے زائد خواتین کی زندگیوں کو تبدیل کرنا ہے اور تقریباً 800 افراد کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہے، جس سے انہیں بااختیار بنانے اور معاشی ترقی کے مواقع پیدا ہوں گے اور پاکستان بھر میں مختلف خاندانوں اور کمیونٹیز کو فائدہ پہنچے گا۔ دسمبر،29-27، 2024 ئتک، ایسے صارفین جو ایریل، پیمپرز، آل ویز(Always)، جیلیٹ، ہیڈ اینڈ شولڈرز، پینٹین، یا سیف گارڈ خریدیں گے وہ ہر خریداری کے ساتھ اس مقصد میں شریک ہو رہے ہوں گے۔

اس اقدام کے بارے میں پی اینڈ جی پاکستان کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر،اویس اطہر یوسف،نے کہا کہ ’’ہم خواتین کے لیے پائیدار معاشی مواقع کی وسعت کے ذریعے صنفی مساوات کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہیں۔ امتیاز گروپ اور اخوت اسلامک مائیکرو فنانس کے ساتھ ہمارے اشتراک کا مقصد پسماندہ کمیونٹیز میں خواتین کو بااختیار بنانا اور کاروباری فرد کے طور پر اُن کی مالی خود مختاری کو فروغ دینا ہے۔

‘‘عالمی سطح پر، خواتین کی مالی شمولیت میں اضافہ ہو رہا ہے، جس کے باعث زیادہ سے زیادہ خواتین کاروباری افراد اور رہنماؤں کے طور پر کردار ادا کر رہی ہیں۔تاہم، پاکستان میں، خواتین کی خدمات معاشی کے بجائے زیادہ تر معاشرتی نوعیت کی ہیں، اور اُن کی شرکت دنیا بھر کے مقابلے میں سب سے کم ہے۔ عالمی بینک کی ایک رپورٹ میں خواتین کو اپنا کاروبار شروع کرنے اور اسے فروغ دینے میں مدد کی غرض سے مالی وسائل تک رسائی میں اضافہ کرنیکی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

یہ اقدام اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف نمبر 1 (غربت کا خاتمہ) اورہدف نمبر5 (صنفی مساوات) کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے۔مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امتیاز گروپ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر،عمر امتیاز، نے مزید کہا کہ’’کمیونٹی پر مبنی خوردہ فروش کی حیثیت سے ہم تسلیم کرتے ہیں کہ خواتین کو بااختیار بنانا انفرادی کاروباروں کی مدد کرنے سے بڑھ کر ہے۔

اپنے صارفین کو اس تبدیلی کے اقدام میں شمولیت کی دعوت دینے کا ہمارا مقصد بامعنی تبدیلی لانا، خواتین کو ان کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے اور ہر ایک کے لیے پائیدار اقتصادی ترقی میں حصہ لینے میں مدد فراہم کرنا ہے۔‘‘اخوت اسلامک مائیکرو فنانس کونسل آف پیٹرنز سندھ کے چیئرمین،دانش امان، نے زور کر کہا کہ ’’غربت کا مطلب محض مالی وسائل کی کمی نہیں ہے۔

یہ سماجی نیٹ ورکس، انصاف اور امید سے محرومی کے بارے میں بھی ہی. پسماندہ کمیونٹیز میں غربت کے خاتمے کے مقصد سے، یہ قرضے خواتین کاروباری افراد کو بااختیار بنانے، ان کے معیار زندگی کو بہتر بنانے اور مجموعی طور پر معاشرے کو بہتر بنانے کے لیے ڈیزائن کیے گئے ہیں۔‘‘پراکٹر اینڈ گیمبل ملک میں مساوات اور شمولیت کے لیے اپنے مشن کو آگے بڑھانے کی غرض سے پُرعزم ہے۔ یہ صنفی تعصب کو دور کرنے، لڑکیوں کے لیے تعلیم کو ممکن بنانے اور خواتین کو معاشی طور پر بااختیار بنانے کے لیے اپنے کاروباری آپریشنز کی طاقت کے ساتھ ساتھ اپنے پیمانے اور اشتہاری آواز بھی سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔