*تفصیلی خبر*

ًپاکستان نشانے پر ہیے،دشمن ایک طرف اندر سے اور بیرونی آقا باہر سے ملک کو نشانہ بناتے ہیں، پی پی پی ةیکطرفہ فیصلے نہ کئے جائیں،اگر ن لیگ ساتھ نہیں لے کر چل رہی تو ہمارے اپنے لوگ سوال اٹھاتے ہیں امریکہ کو میزائل پروگرام پر ایک دم سے کیوں اعتراض ہونے لگے یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے امریکہ کو حکومت گرانے کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا ق* پیپلز پارٹی کے رہنماؤں سینیٹر پلوشہ خان اور بیرسٹر عامر حسن کی پریس کانفرنس

پیر 30 دسمبر 2024 18:05

ؒاسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 30 دسمبر2024ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں سینیٹر پلوشہ خان اور بیرسٹر عامر حسن نے کہا ہے کہ پاکستان نشانے پر ہیے،دشمن ایک طرف اندر سے اور بیرونی آقا باہر سے ملک کو نشانہ بناتے ہیں پاکستان کا ایٹمی پروگرام کئی سالوں سے آگے بڑھ رہا ہے امریکہ کو پاکستان کے میزائل پروگرام پر ایک دم سے کیوں اعتراض ہونے لگے یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے امریکہ کو اپنی حکومت گرانے کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر پلوشہ خان نے کہا کہ چند دن پہلے چئیر مین بلاول بھٹو نے چند باتوں کی نشاندھی کی ہے ملک میں ایسے واقعات ہورہے ہیں جس سے لگ رہا ہے پاکستان دشمن کے نشانے پر ہیں دشمن ایک طرف اندر سے اور بیرونی آقا باہر سے ملک کو نشانہ بناتے ہیں پاکستان کا ایٹمی پروگرام کئی سالوں سے آگے بڑھ رہا ہیامریکہ کو پاکستان کے میزائل پروگرام پر ایک دم سے کیوں اعتراض ہونے لگییہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے امریکہ کو اپنی حکومت گرانے کا ذمہ دار ٹھہرایا تھایہ لوگ پاکستان کو ریاست مدینہ کہتے تھے حمود الرحمان کمیشن رپورٹ پیپلز پارٹی کے دور میں آئی پاکستان پیپلز پارٹی نے اس mرپورٹ کی آڑ میں کبھی ملک کے اداروں کو نشانہ نہیں بنایا ذاتی معاملات کو سامنے رکھتے ہوئے پی پی نے کبھی بھی ایسا نہیں کیا جنرل نیازی کا بیٹا مجیب الرحمٰن کی تعریفیں کرتا ہے یہ وہ مجیب الرحمٰن ہے جس کے مجسمے بنگلہ دیش سے اکھاڑ دئیے گئیثابت ہوتا ہے کہ انکا واحد مقصد اور بیرونی طاقتوں کو جو وعدے کیے تھے کے اس ملک کے ایٹمی پروگرام کو کاری ضرب لگائیں گے،وہ لوگ پہلے بھی ایٹمی پروگرام پر اندرا گاندھی کے ساتھ ملکر کوشش کرچکے ذولفقار علی بھٹو اور بی بی کی اس ملک کے میزائل پروگرام میں کوششیں ہیں ملک میں جو انتشار پھیلایا جا رہا ہے اسکا مقصد ایٹمی پروگرام بند کرانا ہے یہ چاہتے ہیں پاکستان ایران اعراق بن جائے،سوال ہے کہ کونسی لابی انکے حق میں ہے،انکے حق میں وہ لوگ ہیں جن کے ہاتھ غزہ کے بچوں اور لوگوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں پی پی سمجھتی ہے کہ کیا چل رہا ہے ہمارے ذاتی مسائل ہوسکتے ہیں مگر کبھی اداروں کے خلاف نہیں ہوئی سلالہ کا واقعہ ہوا تو پی پی نے نیٹو سپلائی بند کی گئی پی پی نے معافی منگوائی اب ملک کیخلاف سول نافرمانی کی گئی ملک کیخلاف سول نافرمانی کا مطلب ہے معشیت کو نقصان پہنچنان لیگ سے کہتے ہیں فیصلے مشاورت سے کریں ن لیگ اتحادیوں سے بات کرے ‘یک طرفہ فیصلے ملک کے لیے نقصان دہ ہیں اتحادیوں کو ساتھ لے کر چلنا ہے تو ان سے مشاورت بھی ضروری ہے اگر ن لیگ ساتھ نہیں لے کر چل رہی تو ہمارے اپنے لوگ سوال اٹھاتے ہیں بہت سی چیزہیں پی پی دیکھ رہی ہے مگر ن لیگ کو نظر نہیں آرہی پی پی کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دے گی بیرسٹر عامر حسن نے کہا کہ پی پی نے آمریت کیخلاف مزاحمت کی ہے پی پی نے ہر آمر کے دور میں جانیں دی ذولفقار علی بھٹو سے شروع ہونے والا شہادتوں کا سلسلہ مشرف دور میں بی بی کی شہادت تک پہنچاہم نے فرد واحد پر تنقید کی مگر کبھی ریاستی اداروں پر چڑھائی نہیں کی پی ٹی آئی سے سوال ہے پارا چنار کے لوگ سوال کررہے ہیں کہتے ہیں 35 ہزار فائٹر لے کر آئے ہیں اور وہ وفاق پر حملہ آوار ہوئین لیگ کے پاس بھاری مینڈیٹ نہیں ہے ۔

(جاری ہے)

پارلیمنٹ کے اندر کے پاس کسی کے پاس واضح اکثریت نہیں ہے پی پی کی وجہ سے حکومت بنی ہے پاکستان کی معشیت کو ٹھیک کرنا ہے تو مل کر معاملات حل کریں اداروں کو بھی سمجھنا ہوگا کہ پی پی کو کیوں ختم کیا گیا چاروں صوبوں کی زنجیر کیوں توڑی گئی پاکستان کے دشمن پیدا کیے جارہے ہیں باہر کی لابی پاکستان کو کنٹرول کرنا چاہ رہی ہے لندن میں فنڈز کون دے رہا ہے پاکستان کا ایٹمی پروگرام نہیں بلکہ عالم اسلام کا ایٹمی پروگرام ہے ‘پاکستان کے ایٹمی پروگرام ہر فلسطین کا بچہ بچہ فخر کرتا ہے ‘کہتے ہیں الیکشن چوری ہوا ہے تو بتائیں 2018 میں کیا ہوا تھاہم کبھی حمید گل اور کبھی فیض حمید کے ڈنگے ہوئے ہیں پی پی کی قیادت نے مفاہمت کو سیاسی فائدے کو سائیڈ پر رکھتے ہوئے آگے بڑھایااپنے اندر کی ناکامیوں کا ملبہ ہم پر نہ تھوپے ‘ہماری پارٹی اجلاس کے اندر ورکر مایوس ہے ہمیں ن لیگ کا کٹھا چٹھہ کھولنا آتا ہے سینیٹر پلوشہ خان نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اس وقت ملک کے مفادات کی وجہ سے ن لیگ کے ساتھ کھڑی ہیپاکستان کا ایٹمی پروگرام سخت خطرے میں ہیملک کے اندر موجود دشمنوں پر نظر رکھنا ضروری ہے ہماری کسی ٹرمپ یا کسی دوسرے ملک کے عہدے دار سے نہیں ہے ہماری امیدپاکستانی عوام سے ہے پاکستان کے فیصلے پاکستان کے اندر ہوں گے،پاکستان پر پہلے بھی ضرب لگائی جاچکی ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتااس وقت فیصلے مشاورت سے نہیں ہورہے ہمیں کوشش کرنی چاہئیے کہ قلعہ کو مضبوط کریںیک طرفہ فیصلوں کو نقصان ہوا ہے اور آئندہ بھی ہوگاپی پی ملک کی خاطر ن لیگ کے ساتھ کھڑی ہے مگر پی پی کا ورکر خوش نہیں ہے ۔

بیرسٹر عامر حسن نے کہا کہ سیاستدانوں کے درمیان مفاہمت کون نہیں ہونے دیتاسیاسی جماعتیں انسٹیٹوشن ہوتی ہیں بڑی بڑی جماعتوں کی قیادت فیصلے کر کے جائے تو ایک فرد واحد اڑا دیتا ہیسوال ہے کہ ان کا بغل بچہ کون رہا ہیبلاول بھٹو زرداری نے فرنٹ لائن پر مولانا کے ذریعے مذاکرات کی کوشش کی ہیکیا پی ٹی آئی سیاسی جماعت ہی