
گروپ 77 کی چیئرمین شپ کی عراق کو منتقلی، پاکستان نے ترقی پذیر ممالک میں قرضوں کے بحران کو اجاگر کیا
منگل 14 جنوری 2025 15:52

(جاری ہے)
77 کی دو مرتبہ قیادت کی۔ جی 77 کے اس وقت 134 ارکان ہیں۔G-77 اقوام متحدہ میں ترقی پذیر ممالک کا سب سے بڑا بین الحکومتی اتحاد ہے، جو جنوب کے ممالک کو اپنے اجتماعی اقتصادی مفادات کو بیان کرنے اور فروغ دینے کے ذرائع فراہم کرتا ہے اور اقوام متحدہ کے نظام کے اندر تمام بڑے بین الاقوامی اقتصادی مسائل پر ان کی مشترکہ بات چیت کی صلاحیت کو بڑھاتا اور اور ترقی کے لیے جنوبی ممالک میں تعاون کو فروغ دیناہے۔
پاکستانی مندوب نے اقوام متحدہ میں اپنی نمایاں خدمات کے دوران 2007 اور 2021 میں گروپ کے چیئرمین کے طور پر خدمات انجام دیں۔ پاکستانی مندوب منیر اکرم نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ایسے وقت میں رہ رہے ہیں جب ترقی پزید ممالک ماحولیاتی تبدیلیوں سے ہونی والی تباہی کی لپیٹ میں ہے اور ماحولیاتی تبدیلیاں پورے کرہ ارض کے لئے ایک حقیقی چیلنج ہیں۔اس موقع پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش نے جی ۔77 کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ 2025 ترقی پذیر ممالک کے ساتھ وعدوں کی پاسداری کا سال ہونا چاہیے۔ پاکستانی مندوب منیر اکرم نے اپنے ریمارکس میں پاکستان کی طرف سے عراق کو جی ۔77 کی چیئرمین شپ کی مبارکباد پیش کی اور G-77 کی قیادت کی مکمل حمایت کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ترقیاتی مالی معاونت کی فراہمی ،ترقی کے انجن کے طور پر تجارت کی بحالی،ٹیکنالوجی کے نظام کو پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جیز ) کے ساتھ ہم آہنگ کرنا اور ماحولیاتی اہداف ترقی پذیر ممالک کی اولین ترجیحات ہیں۔ اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ ایس ڈی جیز اور ماحولیاتی تبدیلی کے اقدامات کی فنانسنگ میں بالترتیب 4.3 ٹریلین ڈالر اور 1.5 ٹریلین ڈالر کا بڑا فرق ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلوبل ساؤتھ کے ممالک کو آفیشل ڈویلپمنٹ اسسٹنس ( او ڈی اے ) کے وعدوں پر عمل درآمد کے لیے مالی امداد اور گرانٹ اور رعایتی فنانسنگ میں اضافے، قرضوں سے نجات اور تنظیم نو پر فوری اقدامات اور 2021 کے 50 فیصد مختص کردہ ایس ڈی آرز(سپیشل ڈرائنگ رائٹس ) کی ری چینلنگ کی ضرورت ہے۔ پاکستانی مندوب نے ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہونے کے لیے تجارت کو گیم چینجر کے طور پر دیکھتے ہوئے تجارتی تحفظ پسندی کی تیاری کرتے ہوئے ترقی پذیر ممالک کی برآمدات کے لیے رسائی کے نئے دروازے کھولنے پر زور دیا۔ انہوں نے ٹیکنالوجی کے نظام کو پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جیز ) اور آب و ہوا کے اہداف کے ساتھ ہم آہنگ کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ نئی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز خصوصی طور پر ٹیکنالوجیز جیسے کہ مصنوعی ذہانت جو عالمی معیشت اور درحقیقت بین الاقوامی تعلقات کو آگے بڑھانے والی ہے تک مساوی رسائی کی ضرورت ہےپاکستانی ایلچی نے اقوام متحدہ کے 2030 کے ایجنڈا، عدیس ابابا پلان، ایس ڈی جی سمٹ اور گزشتہ ستمبر میں مستقبل کے لیے طے پانے والے معاہدے میں ترقی پذیر ممالک سے کئے گئے وعدوں پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ وعدے صرف وعدے نہیں رہ سکتے۔ ان کو پورا کرنا ہوگا اور چوتھی ایف ایف ڈی کانفرنس میں ہمارا یہی ٹاسک ہوگا۔مزید بین الاقوامی خبریں
-
پاکستانی سفارتخانے ابوظہبی میں یوم یکجہتی کشمیر 2025 کی تقریب
-
بنگلا دیشی عوام کا شیخ مجیب کی یادگار اور رہائش گاہ پر دھاوا، توڑ پھوڑ کے بعد آگ لگادی
-
دبئی میں پاکستانی قونصلیٹ میں یوم یکجہتی کشمیر کی مناسبت سے تقریب
-
امارات میں ملازمت کے متلاشی پاکستانیوں کیلئے قیمتی مشورہ
-
کویت میں غیرملکیوں کے لیے بھی شادی سے قبل طبی معائنہ لازمی قرار
-
دنیا کے 10 طاقتور ترین ممالک کی فہرست جاری، بھارت شامل نہیں
-
امریکا میں 1 لاکھ انڈے چوری
-
غزہ میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 3 فلسطینی شہید
-
سمندر کے نیچے انسانوں کو بسانے کیلئے زیر آب بیس کی تیاری
-
گوگل نے انسانوں کی طرح سوچنے والا نیا اے آئی ماڈل متعارف کرادیا
-
سویڈن، سلوان مومیکا کے ساتھ توہین قرآن میں شریک شخص کو سزا سنا دی گئی
-
بھارت دنیا کے طاقتور ترین ممالک کی فہرست سے باہر
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.