زرعی یونیورسٹی پشاور میں ایک روزہ سیمینار منعقد

جمعہ 24 جنوری 2025 16:36

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جنوری2025ء) زرعی یونیورسٹی پشاور کے شعبہ ایگریکلچرل اور اپلائیڈ اکنامکس نے آسٹریلین سنٹر فار انٹرنیشنل ریسرچ (ACIAR) کی مالی معاونت سے چلنے والے پراجیکٹ کے تحت ضلع کرک کے کاشتکاروں کی تربیت کے لئے ایک روزہ سیمینارکا انعقاد ہوا جس کا مقصد پاکستان میں جامع اور اعلی دالوں کی ویلیو چینز تیار کرنے کی حکمت عملیوں پر توجہ مرکوز کرنا تھا۔

جو گروپ ڈسکشن اور ماہرین کی تجاویز پر مشتمل تھا۔اس پراجیکٹ نے 2020 میں اپنے آغاز کے بعد سے خیبرپختونخوا میں دالوں کے شعبے کے چیلنجزسے نمٹنے میں اہم پیش رفت کی ہے، جس میں پیداوار کو بڑھانے، فصل کے بعد ہونے والے نقصانات کو کم کرنے اور پائیدار ویلیو چین کو فروغ دینے پر توجہ دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

سیمینار کا مرکزی موضوع فوڈ سکیورٹی کو یقینی بنانے اور درآمدات پر پاکستان کے انحصار کو کم کرنے میں دالوں کے اہم کردار کی عکاسی کرنا تھا۔

فیکلٹی آف رورل سوشل سائنسز (FRSS) کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر محمد ظفر اللہ خان نے چنے جیسی چھوٹی فصلوں پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی، جو کسانوں کی آمدنی بڑھانے اور غذائی تحفظ کو بہتر بنانے کے بے پناہ امکانات رکھتی ہیں۔ اس بات کا ذکر کیا گیا کہ خیبر پختونخوا کا شمار پاکستان کے سب سے زیادہ خوراک کے لئے غیر محفوظ صوبوں میں ہوتا ہے، جو زرعی استحکام کے حصول کے لئے ان فصلوں کو ترجیح دینے کی اہمیت پر زور دیتا ہے۔

پراجیکٹ کے ڈائریکٹر ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر خرم نواز سدوزئی نے پراجیکٹ کی اہم کامیابیوں جیسے ایک بیس لائن سروے کی تکمیل، دالوں کی ویلیو چین ڈویلپمنٹ، جاری سرگرمیاں، ڈیلفی سروے اور صلاحیت بڑھانے کے اقدامات کا اشتراک کیا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان اس وقت سالانہ تقریباً 1 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ مالیت کی دالیں درآمد کرتا ہے، جو ملک پر ایک بوجھ ہے جسے فصل کے بعد ہونے والے نقصانات کو کم کرنے اور اعلیٰ معیار کے بیجوں کی کاشت کو فروغ دے کر کم کیا جا سکتا ہے۔

اُنہوں نے چنے کی کاشت کے طریقوں کو بہتر بنانے، فصل کے بعد ہونے والے نقصانات کو کم کرنے، چنے کی ویلیو چین کو مضبوط کرنے اور دالوں کے کاشتکاروں کے لئے بہتر مارکیٹ کے روابط کو یقینی بنانے میں ACIAR پراجیکٹ کے کردار پر روشنی ڈالی۔ اس کے علاوہ ڈپٹی ڈائریکٹر ریسرچ ڈاکٹر حسینہ گل نے بھی اپنی تحقیقی مہارت کا اشتراک کیا اور دیہی برادری کے لئے ذریعہ معاش کے مواقع کو بڑھانے کے لئے دالوں کی کاشت میں خواتین کسانوں کے کردار کی حوصلہ افزائی کرنے پر زور دیا۔

سیمینار میں کرک کے چھوٹے کسانوں نے شرکت کی جنہوں نے دالوں کی کاشت میں اپنے تجربات اور چیلنجز کا اظہار کیا۔ ان کی قیمتی رائے اور صلاحیت سازی کی کوششوں کے ذریعے چھوٹے کسانوں کو بااختیار بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔یہ سیمینار ACIAR کے فنڈڈپراجیکٹ کے تحت زرعی یونیورسٹی پشاور، یونیورسٹی آف کوئنز لینڈ آسٹریلیا، زرعی یونیورسٹی فیصل آباد ، میاں نواز شریف یونیورسٹی آف ایگریکلچر ملتان اور پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل کے اشتراک سے منعقد کیا گیا، سیمینار میں صوبے بھر سے ریسرچ آفیسرز، زرعی آفسران، ماہرین، فیکلٹی، پروسیسرز اور دالوں کے کاشتکار نے شرکت کی۔

سیمینار میں فصل کے بعد ہونے والے نقصانات کو کم کرنے، اعلیٰ معیار کے بیجوں کی کاشت اور پاکستان کے دالوں کے شعبے کی ترقی کو مضبوط بنانے کے لئے جدید تکنیکوں سے فائدہ اٹھانے پر بحث کی گئی اور فوڈ سکیورٹی کو ترجیح دینے سمیت چھوٹے فصلوں کو زرعی معیشت میں اہم شراکت داروں میں تبدیل کرنے کے اجتماعی عزم کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔