سعودی عرب،زیر آب ثقافتی ورثے کے مقامات کے سروے کے دوسرے مرحلے کے آغاز کا اعلان

منگل 28 جنوری 2025 10:50

ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 جنوری2025ء) سعودی عرب میں ہیریٹیج اتھارٹی نے زیر آب ثقافتی ورثے کے مقامات کے سروے اور دستاویز کاری کے دوسرے مرحلے کے آغاز کا اعلان کر دیا۔ اس سروے کا مقصد زیرِ آب ثقافتی ورثے کے مقامات کا مطالعہ اور انہیں دستاویز ی شکل دینا ہے۔ العربیہ اردو کے مطابق اس مرحلے کا آغاز قومی منصوبوں کی ایک سیریز کے تحت کیا جارہا ہے۔

مملکت کے ثقافتی ورثے کو اس کے تمام اجزاکے ساتھ محفوظ کیا جا رہا ہے۔ ایک ایسا نقطہ نظر تیار کیا جارہا ہے جو زیر سمندر ورثے کی پائیداری کو یقینی بناتا ہے۔ یہ کام کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی اور اٹلی کی نیپلز یونیورسٹی کے تعاون اور اسکندریہ یونیورسٹی میں سمندری آثار قدیمہ اور زیر آب ثقافتی ورثے کے مرکز کی نمائندگی کے ساتھ بین الاقوامی شرکت سے ہو رہا ہے۔

(جاری ہے)

جنوبی کوریا میں نیشنل میری ٹائم ہیریٹیج ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اور جنوبی افریقہ میں یونیورسٹی آف کیپ ٹاؤن بھی اس پروگرام میں شریک ہیں۔ اس کام کے ذریعے جدہ اور القنفذہ کے گورنرز کے درمیان ہدف بنائے گئے مقامات پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ درست معلومات فراہم کرنے کے علاوہ زیر آب آنے والے ورثے کے مقامات کے انتظام اور حفاظت میں معاون ثابت ہونے والی تحقیق اور سائنسی مطالعات کو وسعت دی جائے گی۔

یہ پروگرام اس ثقافتی ورثے کو دستاویزی شکل دینے اور اس کے بارے میں علم کو بڑھانے میں معاون ہوگا۔ پراجیکٹ کا کام ایک جامع آثار قدیمہ کے سروے کے ذریعے شروع ہوتا ہے جو سروے اور سمندری کھوج سے متعلق جدید تکنیکس کا استعمال کر رہا ہے ۔ سروے میں سمندری فرش کا تجزیاتی مطالعہ بھی شامل ہے۔ بحیرہ احمر کے ساحل پر تاریخی بندرگاہوں کے علاوہ سائنسی منصوبے کے جغرافیائی دائرہ کار میں ڈوبے ہوئے بحری جہاز کے ملبے کی ویڈیو بنانا بھی شامل ہے۔

یہ علاقہ جدہ اور القنفذہ کی گورنریوں کے درمیان پھیلا ہوا ہے۔ توقع ہے کہ اس منصوبے کے دوسرے مرحلے کے نتیجے میں جامع سائنسی رپورٹس سامنے لائی جائیں گی۔ ان رپورٹس میں آثار قدیمہ کے مقامات اور پائے جانے والے شواہد کا تجزیہ بھی شامل ہوگا۔ ان مقامات کے انتظام اور تحفظ کا منصوبہ بھی پیش کیا جائے گا۔ دریافت شدہ زیر آب ورثے کے عناصر کی جامع سائنسی دستاویزات کے علاوہ قومی آثار قدیمہ کے ریکارڈ میں شامل کرنے کے لئے ایک مربوط ڈیٹا بیس فراہم کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ سعودی عرب نے 2015 میں زیر آب ثقافتی ورثے کے تحفظ کے حوالے سے یونیسکو کنونشن (2001) کی توثیق کی تھی۔ یہ زیر آب ثقافتی ورثے کے لیے ایک مرکز قائم کرکے سعودی عرب کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کے مطابق زیر آب ثقافتی ورثے کے شعبے میں قومی پالیسیوں کو سامنے لاتا ہے۔ سعودی عرب کا یہ اقدام قومی ورثے کے شعبے میں پائیدار ترقی کے حصول کے لئے مملکت کے وژن 2030 کے تحت ہے۔

سعودی عرب کا زیر آب ثقافتی ورثہ مرکز جس کا اعلان وزیر ثقافت اور اتھارٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین نے کیا تھا ،زیر آب ثقافتی ورثہ سے متعلق سائنسی منصوبوں کو نافذ کرتا ہے۔ مرکز خاص طور پر دستاویزات، تحقیق، خصوصی سائنسی مطالعات اور انتظامات کے شعبوں میں کام کو بڑھاتا ہے۔ مرکز کا مقصد بہترین بین الاقوامی طریقوں اور معیار کے مطابق سمندری ماحول کے تحفظ کے عزم کے ساتھ ان مقامات کو محفوظ کرنا بھی ہے۔ اسی طرح مرکز کے پروگرام ماہرین اور فیصلہ سازوں کو ضروری ڈیٹا فراہم کرتے اور زیر آب ثقافتی ورثے کی اہمیت کے بارے میں آگاہی بڑھانے میں تعاون کرتے ہیں۔ یونیورسٹیوں اور خصوصی مراکز کے ساتھ تعاون کے ذریعے اس شعبہ میں بین الاقوامی کوششوں کو فروغ دیاجاتا ہے۔