لندن میں گزشتہ سال اربوں روپے مالیت کے 80 ہزارفون چوری ہونے کا انکشاف

جمعرات 16 اکتوبر 2025 14:59

لندن میں گزشتہ سال اربوں روپے مالیت کے 80 ہزارفون چوری ہونے کا انکشاف
لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اکتوبر2025ء) لندن میں گزشتہ سال اربوں روپے مالیت کے 80 ہزار فون چوری ہوئے اور چھینے گئے۔ لندن پولیس نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ سال شہر میں 80 ہزار سے زائد موبائل فون چوری ہوئے اور چھینے گئے جن میں سے زیادہ تر غیر ممالک بھیجے جا رہے تھے۔میٹروپولیٹن پولیس کی تحقیقات کے مطابق یہ جرائم اب محض گلی محلوں کی واردات نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر منظم نیٹ ورک کی شکل اختیار کر چکے ہیں۔

پولیس نے گزشتہ ماہ شمالی لندن میں چھاپوں کی ایک سیریز کے دوران تقریبا 2ہزار چوری شدہ فونز اور7 کروڑ 49لاکھ روپے (2لاکھ پاونڈ) نقدی برآمد کیے، یہ کارروائیاں ان دکانداروں اور درمیانی سطح کے خریداروں کے خلاف کی گئیں جو چوری شدہ فونز کو ہانگ کانگ، چین اور الجزائر جیسی منڈیوں میں بھیجنے والے نیٹ ورک کا حصہ ہیں۔

(جاری ہے)

پولیس کو یہ نیٹ ورک اس وقت بے نقاب ہوا جب گزشتہ دسمبر میں ایک خاتون نے اپنے آئی فون کی لوکیشن ایپ کے ذریعے ہیتھرو ائیررپورٹ کے قریب ایک گودام تک پہنچنے کا سراغ دیا جس کے بعد وہاں سے ہانگ کانگ روانہ ہونے والے کنٹینرز میں ایک ہزار چوری شدہ آئی فونز برآمد کیے گئے۔

سینئر ڈیٹیکٹو مارک گوئن کے مطابق یہ جرم کسی انفرادی چور کا کام نہیں بلکہ صنعتی پیمانے پر منظم کاروبار ہے، چوری شدہ فونز غیر ملکی منڈیوں میں 5 ہزار ڈالر تک فروخت ہوسکتے ہیں۔پولیس کے مطابق جرائم کا نیٹ ورک 3 درجوں پر مشتمل ہے، نچلی سطح پر وہ چور جو زیادہ تر ای بائیکس پر سوار ہو کر فون چھینتے ہیں، درمیانی سطح پر دکاندار اور خریدار جو یہ فون خرید کر آگے بیچتے ہیں جب کہ اعلی سطح پر وہ ایکسپورٹرز جو انہیں غیر ملکی منڈیوں میں بھیجتے ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق 2023 میں 64 ہزار فون چوری ہوئے تھے اور 2024 میں یہ تعداد بڑھ کر 80 ہزار تک پہنچ گئی جب کہ مارچ 2024سے فروری 2025کے دوران ایک لاکھ سے زائد فون چوری کے کیسز رپورٹ ہوئے تاہم صرف 495 افراد پر فردِ جرم عائد کی گئی، یعنی ہر 200 کیسز میں صرف ایک میں کارروائی ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق پچھلے مہینے کی کارروائیوں میں 40 ہزار پاونڈز نقدی اور 5 چوری شدہ فون موقع پر برآمد ہوئے، دسمبر سے اب تک 4 ہزار آئی فونز پولیس کے قبضے میں آچکے ہیں جو جنوب مغربی لندن کے پٹنی اسٹور روم میں رکھے گئے ہیں۔

پولیس حکام کے مطابق یہ جرم انتہائی منافع بخش اور کم خطرہ ہے، ایک چور ایک فون سے اوسطا 300 پاونڈز کماتا ہے جو کم از کم اجرت سے 3 گنا زیادہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق پولیس کے لیے سب سے بڑا چیلنج پہچان اور گرفتاری ہے کیونکہ ای بائیکس پر سوار نقاب پوش چور تیزی سے حملہ کرکے فرار ہو جاتے ہیں اور مصروف سڑکوں پر ان کا پیچھا کرنا پیدل چلنے والوں کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔کیمبرج یونیورسٹی کے پروفیسر لارنس شرمین کے الفاظ میں جب ایک فون کی قیمت ہزار پاونڈ ہو تو سڑک پر اسے ہاتھ میں پکڑ کر چلنا ایسے ہی ہے جیسے جیب سے ہزار پاونڈ نکال کر ہوا میں لہرانا۔