حکومت نے نیک نیتی سے پیکا ایکٹ کی قانون سازی کی، ڈیجیٹل میڈیا پر چیک نہ ہونے سے سنگین سماجی مسائل جنم لے سکتے ہیں، وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ کا قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے اجلاس میں اظہار خیال

جمعرات 6 فروری 2025 23:19

حکومت نے نیک نیتی سے پیکا ایکٹ کی قانون سازی کی، ڈیجیٹل میڈیا پر چیک ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 فروری2025ء) وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاءاللہ تارڑ نے ڈیجیٹل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کیلئے پیکا قانون کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے نیک نیتی سے پیکا ایکٹ کی قانون سازی کی ہے، ڈیجیٹل میڈیا پر چیک نہ ہونے سے سنگین سماجی مسائل جنم لے سکتے ہیں، کمیٹی مناسب سمجھے تو صحافتی تنظیموں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے حوالے سے اجلاس بلائے، ریڈیو پاکستان اور پی ٹی وی کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس کرنے کے لئے جامع منصوبہ بندی کی ہے، اداروں کو مالی بحران سے نکالنے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں، وزارت کے کرایہ پر موجود دفاتر ختم کرکے پاک چائنہ فرینڈ شپ سینٹر میں منتقل کر دیا ہے، صوبائی حکومتوں سے کہا ہے کہ نجی ٹی وی چینلز کی طرح پی ٹی وی کو بھی اشتہارات دیئے جائیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ (پی آئی ڈی) میں رکن قومی اسمبلی پولین بلوچ کی زیر صدارت منعقدہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے ڈیجیٹل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کیلئے پیکا قانون کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا پر چیک نہ ہونے سے تشدد پر اکسانے سمیت سنگین سماجی مسائل جنم لے سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے نیک نیتی سے پیکا ایکٹ کی قانون سازی کی ہے۔ اگر کمیٹی مناسب سمجھتی ہے تو صحافتی تنظیموں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے حوالے سے اجلاس بلائے۔ قائمہ کمیٹی نے میڈیا قوانین سے متعلق خدشات دور کرنے کے لئے سٹیک ہولڈرز بشمول پریس کلبوں سے مشاورت کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ آئندہ ہفتے فالو اپ میٹنگ منعقد کی جائے گی جس میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات، قومی اسمبلی کی کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے چیئرمین اور میڈیا کے سٹیک ہولڈرز اس مسئلے کا جامع حل وضع کرنے کے لئے شامل ہوں گے۔

اجلاس کے دوران وزارت اطلاعات و نشریات کے رواں مالی سال کے پی ایس ڈی پی کا جائزہ لیا گیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ریڈیو اور پی ٹی وی کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس کرنے کے لئے جامع منصوبہ بندی کی ہے، دیہی علاقوں میں سرکاری میڈیا نیٹ ورک کو وسعت دینے کیلئے اضافی بجٹ کی ضرورت ہے، اس بجٹ سے موجودہ الیکٹرانک آلات کو بھی اپ گریڈ کیا جائے گا۔

انہوں نے 14 ماہرین پر مشتمل تھینک ٹینک کے قیام کا بھی اعلان کیا۔ اس اقدام کے لئے مختص کردہ کل بجٹ 204 ملین روپے تھا۔ وفاقی وزیر نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پی ٹی وی میں اندرونی مسائل کو حل کرنے میں نمایاں پیشرفت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے نجی میڈیا اداروں جو اپنے عملے کو وقت پر تنخواہوں کی ادائیگی کرنے میں ناکام رہتے ہیں، کے برعکس اپنے ملازمین کو تنخواہوں کی بروقت ادائیگی کو یقینی بنایا ہے۔

وفاقی وزیر نے گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر میں پی ٹی وی سینٹر کے بڑے منصوبے کا بھی ذکر کیا جو خطے کے طلباءکو انٹرن شپ کی سہولت فراہم کرے گا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے پی ٹی وی سپورٹس چینل کی بہتری کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ پی ٹی وی سپورٹس ریٹنگ میں تمام سپورٹس چینلز سے آگے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادارے سے کرپٹ عناصر کو ہٹا دیا گیا ہے، ایک مضبوط ٹیم تشکیل دی گئی ہے جس کے مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر میں کوریج بڑھانے پر توجہ دینے کے ساتھ ساتھ پی ٹی وی اور ریڈیو پاکستان کی کارکردگی کو بڑھانے کے لئے کوششیں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے پی ٹی آئی دور میں ہونے والے مالی نقصانات کے معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک متنازعہ ٹھیکے کے حوالے سے کیس عدالت میں چل رہا ہے، امید ہے یہ متنازعہ کنٹریکٹ منسوخ ہونے سے پی ٹی وی کی آمدن میں دو گنا اضافہ ہو جائے گا۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ قومی نشریاتی ادارے صوبائی حکومتوں کو وسیع کوریج فراہم کرتے ہیں لیکن صوبائی حکومتوں کی جانب سے پی ٹی وی اور ریڈیو کے لئے اشتہارات مختص نہیں کئے جاتے۔ صوبائی حکومتوں سے کہا ہے کہ نجی ٹی وی چینلز کی طرح پی ٹی وی کو بھی اشتہارات جاری کئے جائیں۔ اجلاس میں ریڈیو پاکستان اور پی ٹی وی کی جائیدادوں کے کرایوں کے معاملات کا بھی جائزہ لیا گیا۔

وفاقی سیکریٹری اطلاعات عنبرین جان نے اجلاس کو بتایا کہ سرکاری اداروں کی جائیداد کے کرایوں کا تعین وزارت ہائوسنگ کرتی ہے۔ کمیٹی نے دونوں اداروں کے کرائے پر لی گئی جائیدادوں کی تفصیلات آئندہ اجلاس میں طلب کرلیں۔ اجلاس کا اختتام میڈیا قوانین کے لئے متوازن نقطہ نظر کی ضرورت پر اتفاق رائے سے ہوا جس سے اظہار رائے کی آزادی اور جوابدہی دونوں کو یقینی بنایا جائے۔

کمیٹی کے اراکین نے پاکستان میں میڈیا انڈسٹری کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ اجلاس میں کمیٹی کے اراکین سحر کامران، آسیہ ناز تنولی، کرن عمران ڈار، سید امین الحق، مولانا غبدالغفور حیدری کے علاوہ وفاقی سیکریٹری اطلاعات عنبرین جان، پرنسپل انفارمیشن آفیسر مبشر حسن سمیت وزارت کے دیگر اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی۔