کشمیری پنڈتوں کی وادی کشمیر سے بے دخلی فرقہ ورانہ معاملہ ہر گز نہیں تھا، علی محمدوتالی

19 میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے باوجود کشمیری پنڈت واپس آنے سے گریزاں ہیں،سابق پولیس افسر

ہفتہ 8 فروری 2025 16:50

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 فروری2025ء)بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں کشمیر کے سابق سینئر پولیس افسر علی محمد وتالی نے کہا ہے کہ 1990 میں کشمیری پنڈتوں کی مقبوضہ وادی کشمیر سے بے دخلی ایک منصوبہ بند سازش تھی جو اُ س وقت کے علاقے کے گورنر جگموہن کے تعاون سے رچائی گئی ۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق وٹالی نے اپنی کتاب ’’گنز انڈر مائی چنار‘‘ میں لکھا ہے کہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے وزیر اعلیٰ کے دور میں کوئی بھی کشمیری پنڈت مقبوضہ وادی کشمیر سے نہیں بھاگا۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ پنڈتوںکی وادی سے بے دخلی کوئی فرقہ وارانہ معاملہ بالکل نہیں تھا بلکہ اسکے سیاسی محرکات تھے۔ انہوںنے لکھا کہ2019 میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے باوجود کشمیری پنڈت واپس آنے سے گریزاں ہیں حتیٰ کہ سابق بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ نے جب اپنے دور میں خصوصی روزگار پیکج متعارف کرایا تو بھی پنڈتوں نے وادی میں خدمات انجام دینے سے انکار کر دیا ۔یاد رہے کہ مقبوضہ علاقے کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ بھی متعدد مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ جگموہن نے سیاسی فائدے کیلئے پنڈتوں کو وادی سے نکالا۔