قومی اسمبلی کی داخلہ کمیٹی کی اراکین اسمبلی سمیت اہم شخصیات کو فوری طور پر اسلحہ لائسنس جاری کرنے کی سفارش

پیر 10 فروری 2025 22:39

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 فروری2025ء) قومی اسمبلی کی داخلہ کمیٹی نے اراکین اسمبلی سمیت اہم شخصیات کو فوری طور پر اسلحہ لائسنس جاری کرنے کی سفارش کی ہے،کمیٹی نے سی ڈی اے حکام کو نیشنل اسمبلی ہاوسنگ سوسائٹی کی زمین فوری طور پر واگزار کرانے کی بھی ہدایت کی م*ہے۔

(جاری ہے)

سوموار کو قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چیئرمین راجہ خرم نواز کی زیر صدارت منعقد ہوا اسلام آباد میں سی ڈی اے حکام کی جانب سے جاری ترقیاتی منصوبوں پر بریفنگ دی گئی اس موقع پر چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ سہالہ پل کا منصوبہ 2019 سے جاری ہے گر یہ منصوبہ ایف ڈبلیو او کے پاس ہے تو انہیں کہیں کہ یہ مکمل کریں اس موقع پر ڈی جی سی ڈی اے نے کہاکہ ایف ڈبلیو او نے کہاکہ ہمیں فنڈز کی بروقت فراہمی کی یقینی چاہتا ہے رکن کمیٹی آغا رفیع اللہ نے کہاجکہ ایف ڈبلیو او جیسے ادارے منصوبہ لے کر آگے دے دیتے ہیںجس پر رکن کمیٹی ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہاکہ ٹرانسپیرنسی کو انشور کرنے کے لیے ایسا کرتے ہیں اس موقع پر وزارت داخلہ کے حکام نے بتایا کہ پچھلے سال ہم نے اس منصوبے کے لیے 400 ملین کا فنڈ دیا لوگ کام نہیں کرسکے تو ہم نے یہ فنڈز واپس لے لیے چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ این ایل سی اور ایف ڈبلیو او بتائے کہ کام کرنا ہے یا نہیں اورصل مسئلہ کیا ہے رکن کمیٹی جمشید دستی نے کہاکہ میرے لاجز میں چوہے دوڑ رہے ہوتے ہیں جس پر سی ڈی اے حکام نے بتایا کہ ہم فنڈز کے منتظر ہیں، فنڈز ملتے ہیں تو ہم دوبارہ ٹینڈر کی طرف جائیں گے اس موقع پر رکن کمیٹی ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہاکہ ابھی یہ منصوبہ ایکنک میں بھی جائے گا انہوں نے کہاکہ یہ وقت ضائع کر رہے ہیں چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ اس حوالے سے ایک ہفتے بعد ہم ایک میٹنگ رکھیں گے اس میٹنگ میں سی ڈی اے سے ممبر پلاننگ سمیت دیگر متعلقہ حکام بھی شرکت یقینی بنائیں اور ہمیں بتائیں تو صحیح یہ کیا کام کر رہے ہیں رکن کمیٹی ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ سی ڈی اے کے کنٹریکٹر کے ساتھ جھگڑے ہی ختم نہیں ہورہے تو یہ کیسے اس منصوبے کو مکمل کریں گے انہوں نے کہاکہ یہ 2008 کا کنٹریکٹ تھا اور ہم کنٹریکٹر کو بھی جانتے ہیں انہوں نے کہاکہ منصوبے میں تاخیر ہوئی جس کے باعث لاگت میں اصافہ ہوا اجلاس میں اسلحہ لائسنس کے اجرا سے متعلق داخلہ حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دی اس موقع پررکن کمیٹی ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہاکہ ہمارے بہت سے ممبران قومی اسمبلی قبائلی اضلاع سے تعلق رکھتے ہیں انہیں حقیقی تھریٹ موجود ہیں، ان کے لیے اسلحہ لائسنس دینے سے متعلق اقدامات کیے جائیں چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ کم از کم ممبران قومی اسمبلی کو تو قانونی طور پر اسلحہ رکھنے کی اجازت دی جائے رکن کمیٹی ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہاکہ ٹیکس پیئرز اور بزنس کمیونٹی ہمارے معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں اور جو بندہ اربوں روپے میں ٹیکس دے رہا ہے اسے آپ اتنا بھی فیسیلیٹیٹ نہیں کرسکتے ہیں رکن کمیٹی خواجہ اظہار الحسن نے کہاکہ بہت سے ممبران قومی اسمبلی جن کا تعلق کراچی سے ہے ان کے بھی لائسنس ایکسپائر ہوگئے ہیں چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ لائسنس رینیویل کے عمل میں بھی تاخیر ہورہی ہے اجلاس کے دوران جناح گارڈن اور نینشل اسمبلی کے درمیان جوائنٹ وینچر سے متعلق پیشرفت رپورٹ پر کمیٹی میں بحث کی گئی اس موقع پر سی ڈی اے حکام نے بتایا کہ جناح گارڈن 665 پلاٹس نیشنل اسمبلی کے دے چکی ہے، اور 400 کے قریب پلاٹس دینا باقی ہیں چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ یہ 665 پلاٹس کب دیے گئے اور کیا ان کی پوزیشن بھی دے دی گئی ہے جس پر سی ڈی اے حکام نے بتایا کہ468 پلاٹس کی بھی قیمت دے دی گئی ہے لیکن ان کی ابھی پوزیشن نہیں دی گئی انہوں نے کہاکہ ہائیکورٹ میں اس سے متعلق 27 درخواستیں دائر کی گئی ہائیکورٹ نے قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں اور ہائیکورٹ نے چیف کمشنر کو بلایا اور کہا کہ اس کا حل نکالیں، سی ڈی اے حکام نے بتایا کہ جناح گارڈن والوں کو بھی پوزیشن نہیں ملی انہوں نے کہاکہ جناح گارڈن کی کچھ زمین نیول اینکریج نے بھی انکروچ کی ہوئی تھی اور وہ 440 کنال کے قریب زمین ہم نے نیول اینکریج سے لے کر جناح گارڈن کو دی چیئرمین کمیٹی نے استسفار کیا کہ جناح گارڈن اور نینشل اسمبلی کے درمیان معاہدہ کب ہوا جس پر سی ڈی اے حکام نے بتایا کہ11 کڑوڑ روپے قیمت ادا کی گئی اور یہ معاہدہ 2011 میں ہوا لیکن اس وقت زمین نہیں دی گئی رکن کمیٹی ڈاکٹر طارق فضل چوہدری w نے کہاکہ یہ سیدھی سیل اور پرچیز ہے یہ کوئی جوائنٹ وینچر نہیں ہے جس پر سی ڈی اے حکام نے کہاکہ اس سے متعلق ہائیکورٹ نے بھی کوئی ڈائریکشن نہیں دی تھی اور چیف کمشنر کو ہائیکورٹ نے معاملے کو باریک بینی سے دیکھ کر حل کرنے کی ہدایت کی تھی انہوں نے کہاکہ ہم نے 18 فروری کو رپورٹ ہائیکورٹ میں جمع کروانی ہے اور اس متعلق جو بھی آڈر ہے وہ چیف کمشنر کریں گے جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ سی ڈی اے حکام سارے کام چھوڑ کر سے سے پہلے نینشل اسمبلی کی زمین واگزار کروائیں انہوں نے کہاکہ اس کے پیچھے ایک مافیا ہے جو زمین نیشنل اسمبلی کو دینے کی راہ میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے ۔

۔۔۔اعجاز خان