سندھ زرعی یونیورسٹی نے ای ڈی ایف سے 100 ملین کے منصوبے حاصل کر لیے، آم کی ایکسپورٹ کیلئے ریسرچ سینٹر اور ڈرائنگ یونٹ قائم ہونگے

بدھ 12 فروری 2025 18:05

حیدرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 فروری2025ء) سندھ زرعی یونیورسٹی ای ڈی ایف سے 100 ملین کے منصوبے لینے میں کامیاب ہو گئی، سندھ زرعی یونیورسٹی میں آم کی ایکسپورٹ کیلئے بیماریوں کی تشخیص اور ریسرچ سینٹرقائم ہوگا، اس حوالے سے معاہدے پر دستخط ہو گئے،آم کوخشک کرنے والی یونٹ کا افتتاح بھی کیا گیا۔تفصیلات کے مطابق سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام کی فیکلٹی نے ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ فنڈ(ای ڈی ایف) سے 100 ملین کے تین منصوبے حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں، جس کے مطابق کراپ پرٹیکشن فیکلٹی کے ڈاکٹر محمد ابراہیم خاصخیلی ڈائیگنوسٹک اینڈ ریسرچ سینٹر ، انسٹی ٹیوٹ آف فوڈ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی کی ڈاکٹر آسیہ اکبر پنہور ، مینگو ڈرائنگ یونٹ اور شعبہ ہارٹیکلچر کی ڈاکٹر نور النساء میمن مینگو کلین نرسری کیلئے فنڈز حاصل کئے۔

(جاری ہے)

اس ضمن میں سندھ زرعی یونیورسٹی کے زیرمیزبانی ’’ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ کے کردار اور یونیورسٹی کے اشتراکی منصوبوں‘‘پر آگاہی سیمینار منعقد کیا گیا۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر ڈاکٹر الطاف علی سیال نے کہا کہ زراعت میں انڈسٹری کی سرمایہ کاری کی بڑی گنجائش موجود ہے، ملکی ترقی کیلئے زرعی انڈسٹری، بائی پراڈکٹس اور زرعی اشیاء کی ایکسپورٹ کیلئے اکیڈمیا، انڈسٹری اور متعلقہ فنڈنگ اداروں کے درمیان اشتراک کی اہم ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ فنڈ، پاکستان میں زرعی تحقیق اور برآمدی صلاحیت کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے،جس کے تعاون سے سندھ زرعی یونیورسٹی آم کے معیار میں بہتری، بیماریوں کے کنٹرول اور ویلیو ایڈیشن کے شعبوں میں جدت لا رہی ہے،یہ اقدامات نہ صرف پاکستان کی عالمی منڈیوں میں پوزیشن کو مستحکم کریں گے بلکہ کسانوں اور زرعی کاروبار سے وابستہ افراد کے لیے نئے معاشی مواقع بھی پیدا کریں گے۔

ای ڈی ایف کے ڈپٹی ڈئریکٹر عبدالقیوم نے کہا کہ ملک کی ا یکسپورٹ بڑھانے کیلئے ای ڈ ی ایف مختلف منصوبوں پرسرمایہ کاری کر رہے ہیں لیکن زرعی منصوبے میں ابھی تک مشکل سے صرف 2 فیصد فنڈز کے منصوبے موصول ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک میں تربیت یافتہ افرادی قوت کیلئے 27 تربیتی سینٹر قائم کئے ہیں، جہاں سے ملکی صنعت کو تربیت یافتہ افرادی قوت فراہم ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ صرف چین سالانہ 7 ارب ڈالرز کی مرچ امپورٹ کر رہا ہے لیکن سندھ میں ایشیا کی سب سے بڑی مرچ منڈی کے باوجود مرچ میں ایفراٹاکسن کی زیادتی کی وجہ سے پاکستان کی ایک کنسائنمینٹ بھی چین نہیں گئی۔کراپ پروٹیکشن فیکلٹی کے ڈین ڈاکٹر منظور علی ابڑو نے کہا کہ سندھ، دنیا میں آم کی بڑی کھیپ ایکسپورٹ کرتا ہے، سندھ زرعی یونیورسٹی میں مینگو ریسرچ سینٹر، ڈرائنگ سینٹر اور کلین نرسری کے قیام کے بعد ایکسپورٹ کیلئے معیاری آم کی دستیابی میں اضافہ ہوگا۔

ڈاکٹر محمد ابراہیم خاصخیلی نے کہا کہ آم میں بیماریوں کی تشخیص کے مرکز سے نرسری اور فروٹ میں بیماریوں کی تشخیص سے کئی اجناس ایکسپورٹ کی قابل ہونگی، ماہرین کو ای ڈی ایف سے ایکسپورٹ کو مندنظر رکھتے ہوئے اپنے کامیاب منصوبوں کی مالی معاونت حاصل کرنے کیلئے آگے آئیں۔ڈاکٹر نورالنساء میمن نے کہا کہ ملتان میں آم کے ایکسپورٹ اور کمرشل بنیاد پر منصوبے حاصل کئے ہیں، سندھ بہترین آم کی اجناس پیدا کرتا ہے اور سندھ میں نئے منصوبوں کی بڑی گنجائش موجود ہے۔

ڈاکٹر آسیہ اکبر پنہور نے کہا کہ آم کے ڈرائنگ یونٹ کے قیام کے بعد آم کو خشک کرکے محفوظ کیا جائیگا اور سال بھر آم کھانے کیلئے موجود ہوگا، جبکہ سندھ کاخشک آم پوری دنیا میں ایکسپورٹ ہو سکے گا۔اس موقع پر رجسٹرار سندھ زرعی یونیورسٹی غلام محی الدین قریشی اور ڈپٹی ڈائریکٹر ای ڈی ایف عبدالقیوم کے درمیان معاہدے پر دستخط کئے گئے۔دوسری جانب انسٹی ٹیوٹ آف فوڈ سائنسز میں مینگو ڈرائنگ یونٹ کا وائس چانسلر ڈاکٹر الطاف سیال اور دیگر نے افتتاح کیا۔