رواں سال کے وسط میں فائیو جی متعارف کرادیا جائے ، 4 نئی سب میرین کیبلز کی تنصیب سے انٹرنیٹ کی رفتار 26.5 ٹیرابائیٹ سپیڈ ہوجائے گی ، وفاقی پارلیمانی سیکرٹری

بدھ 12 فروری 2025 19:07

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 فروری2025ء) وفاقی پارلیمانی سیکرٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی سبین غوری نے کہا ہے کہ رواں سال کے وسط میں فائیو جی متعارف کرادیا جائے ، 4 نئی سب میرین کیبلز کی تنصیب سے انٹرنیٹ کی رفتار 26.5 ٹیرابائیٹ سپیڈ ہوجائے گی ، انٹرنیٹ کی رفتار متاثر ہونے پر لوگ وی پی اینز کا استعمال کرتے ہیں اسی وجہ سے انٹرنیٹ رفتار ، ڈائون لوڈنگ متاثر ہوتی ہے ، سیٹلائیٹ سے براہ راست انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے کے لئے دو انٹرنیشنل کمپنیوں نے پاکستان سے رابطہ کیا ہے ۔

وہ بدھ کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات میں اظہار خیال کر رہی تھیں ۔ انہوں نے کہا کہ 2024-25 کے دوران 1.5 بلین کی آئی ٹی ایکسپورٹس بڑھی ہیں اس کے علاوہ کوئی ایکسپورٹ سرپلس نہیں ہے ۔

(جاری ہے)

ایکسپورٹس ریمٹنٹس 32.7 فیصد تک بڑھی ہیں صرف نومبر میں 25 فیصد اضافہ ہوا ہے ۔اس طرح مجموعی طور پر 259ملین ڈالر آئی ٹی انڈسٹری نے سرپلس کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزارت آئی ٹی نے انفرسٹرکچر کے لئے 4 نئی سب میرین کیبلز متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے ۔

8جی بی ماہانہ ایک ٹیرا بائیٹ استعمال ہورہی ہیں ، نئی کیبلز ڈالنے سے اس میں بہتری ہوگی ۔ او پی آئیز کے لئے ایل ڈی آئیز کو پابند کیا ہے کہ وہ اپنے علاقے میں چار ٹاورز لگائیں گے ۔پنجاب کے اضلاع میں 245 بی ٹی ایس ٹاورز ، 105 سندھ ، 30 بلوچستان اور 65 کے پی کے میں نصب کرنے جارہے ہیں ، فائیو جی رواں سال کے وسط میں متعارف ہوجائے گا، ہماری کنٹیکٹوٹی بہتر ہوجائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ آئی ٹی میں ٹیکنالوجی متعارف ہورہی ہے، ہمارے مختلف چیلنجز ہیں اس لئے کام پر وقت لگ رہا ہے ،آئندہ دو سالوں میں چیزیں بہت بہتر ہوجائیں گی ۔ سید رفیع اللہ نے ضمنی سوال کیا کہ جو کچھ ایوان میں بتایا گیا ہے حقائق اس کے برعکس ہیں ۔ اس پر وضاحت کرتے ہوئے وفاقی پارلیمانی سیکرٹری نے بتایا کہ انٹرنیٹ سست ہونے کی وجہ عالمی ایشوز بھی ہیں، 28 دسمبر 2024 میں ایک کیبل ڈیمج ہوئی تھی جو کافی حد تک ریپئر ہوچکی ہے ، ایس ایم ڈبلیو ای کیبل پر ایک چھوٹا سا کٹ ہے اس پر تھوڑا وقت لگے گا۔

آپٹیکل فائبر کی بھی تبدیلی ہورہی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ فائیو جی متعارف ہونے کے بعد انٹرنیٹ ڈائون لوڈنگ اور دیگر ایشوز بہتر ہوجائیں گے ۔ آئی ٹی کمپنیز کے لئے وائیٹ لیس متعارف کرارہے ہیں تا کہ ان پر اثر سے کم ہو ۔ شگفتہ جمانی نے ضمنی سوال کیا کہ پرائیویٹ آئی ٹی کمپنیز کس کو جواب دہ ہیں ۔ اس پر وضاحت کرتے ہوئے وفاقی پارلیمانی سیکرٹری سبین غوری نے کہا کہ انٹرنیٹ کی سروس جب سست ہوتی ہے تو سب وی پی اینز لگانا شروع کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے ڈائون لوڈنگز ڈ سست ہوجاتی ہیں ۔

وی پی اینز کے حوالے سے ہم نے سروے کیا ہے اس وقت تک ٹک ٹاک نے مثبت جواب دیا ہے، میٹا کا جواب ابھی تک نہیں ہوا ۔ ایس ٹی پیز بھی کمپنیز کے ساتھ رابطے میں آرہے ہیں، ہماری کوشش ہے کہ جتنے بھی وی پی اینز استعمال ہورہے ہیں ان کی رجسٹریشن کر رہے ہیں ۔33ہزار وی پی اینز رجسٹرڈ ہوچکے ہیں، انفرادی طور پر وی پی اینز کی جانچ کے لئے پالیسی بنا دی ہے ۔

ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ نے ضمنی سوال میں کہا کہ فائیو جی سپیکٹرم کب آکشن کرنے جارہے ہیں ۔ وفاقی پارلیمانی سیکرٹری سبین غور ی نے بتایا کہ 2025 کے وسط میں اضافی سپیکٹرم متعارف کردیں گے ۔1300 میٹا بائیٹس ہمارا استعمال ہے ، چار نئی کیبلز کے بعد 9.28 ٹیرا بائیٹ 26.5 ٹیرابائیٹ سپیڈ ہوجائے گی ۔ انہوں نے بتایا کہ ابھی تک ہم نے ڈائریکٹ سیٹلائیٹ انٹرنیٹ متعارف نہیں کرایا تھا اس کا ڈرافٹ تیار ہوچکا ہے ہم سیٹلائیٹ کے ذریعے انٹر نیٹ فراہم کرنے پر کام کررہے ہیں ، اس سے تمام سٹیک ہولڈرز استفادہ حاصل کرسکیں گے ۔

شرمیلا فاروقی نے اپنے سوال میں پوچھا کہ پاکستان ڈیجٹیل کنیکٹویٹی کے حوالے سے پیچھے ہیں، ریگولیٹری اتھارٹیز منظوری میں تاخیر کی وجہ سے کمپنیز اس طرح سے نہیں آرہی ہیں۔ ماحول کو کیسے ساز گار بنایا جائے گا ۔ وفاقی پارلیمانی سیکرٹری سبین غوری نے بتایا کہ نیشنل سپیس پالیسی جنوری 2024 میں بنی تھی ، بہت جلد ہمارا انفراسٹرکچر ختم ہوچکا ہے، نیشنل سپیس پالیسی کے بعد سپیس ایکٹویٹی رولز اور بورڈ بنایا گیا ہے ، یہ بورڈ پالیسی ڈرافٹ کر رہا ہے ۔ دو انٹرنیشنل سیٹلائیٹ کمپنیز نے سیٹلائیٹ انٹرنیٹ کے لئے رابطہ کیا ہے ، سٹار لنک نے رجسٹرڈ کرایا ہے جبکہ چین کی کمپنی شنگھائی نے دلچسپی کا اظہار کیا ہے ۔