مقبوضہ جموں وکشمیر کی سنگین صورتحال عالمی برادری کی فوری توجہ کی متقاضی، حریت کانفرنس

جمعہ 21 فروری 2025 23:22

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 فروری2025ء) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں لیفٹیننٹ گورنر کے ماتحت انتظامیہ نے ضلع بارہمولہ میں مزید دو کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط کر لی ہیں۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارتی پولیس نے ضلع کے علاقے وارپورہ سوپور میں افروز احمد اور مقصود احمد کی باغات پرمشتمل چار کنال اور دو مرلہ اراضی غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون” یو اے پی اے“ کے تحت ضبط کی۔

بھارتی حکومت نے اگست 2019میں مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سےکشمیریوں کو ان کے گھروں، زمینوں اور دیگر املاک سے بے دخل کرنے کی مہم تیز کر دی ہے جسکا مقصد کشمیریوں کومفلوک الحال بنانا اور ضبط شدہ جائیدادیں بھارتی ہندوؤں کو دے کر علاقے میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا ہے۔

(جاری ہے)

کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں ماورائے عدالت قتل ،بلا جواز گرفتاریوں، تشدد ، ملازمین کی برطرفی ، املاک پر قبضے اور جبر و استبداد کی دیگر منصوبہ بند کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جابرانہ ہتھکنڈوں کا مقصد کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو ختم کرنا اور انہیں بھارت کے آگے جھکنے پر مجبور کرنا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ علاقے کی سنگین صورتحال عالمی برادری سے اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ وہ انسانیت کے خلاف سنگین جرائم پر بھارت کا محاسبہ کرے اور تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے اس پر دباؤ ڈالے۔دریں اثنا محکمہ بجلی کے یومیہ اجرت پر کام کرنے والے ملازمین نے اپنے مطالبات کے حق میں آج جموں میں چھٹے روز بھی ہڑتال جاری رکھی ۔ ملازمین کی یونین کے صدر اکھل شرما نے اس موقع پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تمام عارضی ملازمین کی مستقلی اور دیگر مطالبات پورے ہونے تک احتجاج جاری رکھا جائے گا۔

ضلع پونچھ میں کنٹرول لائن کے ساتھ واقع علاقے تارکنڈی میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں ایک بھارتی فوجی زخمی ہوگیا۔ادھر کانگرنس مقبوضہ جموں وکشمیر شاخ کے صدر طارق حمید قرہ نے جموں میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا ہے کہ مودی حکومت جموں وکشمیر کا ریاستی درجہ بحال نہ کر کے کشمیری عوام کے مینڈیٹ کی توہین کر رہی ہے ۔انہوں نے کشمیریوں پر ظلم و ستم مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پانی اور بجلی کی عدم دستیابی کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو بھی کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے خلاف قید کرنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں۔