قبائلی اضلاع کے انضمام کے وقت عوام سے کئے وعدے پورے نہیں کئے گئے

پن بجلی منافع کی مد میں وفاق کے ذمے 2 ہزار 20ارب روپے ہیں، انضمام سے صوبے کی آبادی بڑھی لیکن این ایف سی میں حصہ نہیں مل رہا، بانی کا وژن پسماندہ علاقوں کو ترقی یافتہ کے برابر لانا ہے۔ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 1 مارچ 2025 23:08

قبائلی اضلاع کے انضمام کے وقت عوام سے کئے وعدے پورے نہیں کئے گئے
پشاور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ یکم مارچ 2025ء ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپورنے کہا ہے کہ قبائلی اضلاع کے انضمام کے وقت عوام سے کئے وعدے پورے نہیں کئے گئے، پن بجلی منافع کی مد میں وفاق کے ذمے 2 ہزار 20ارب روپے ہیں۔ قبائلی اضلاع کے انضمام کے وقت عوام سے کئے وعدے پورے نہیں کئے گئے، پن بجلی منافع کی مد میں وفاق کے ذمے 2 ہزار 20ارب روپے ہیں، انضمام سے صوبے کی آبادی بڑھی اور این ایف سی میں حصہ نہیں مل رہا، آبادی کے حساب سے این ایف سی میں سالانہ 250ارب ملتے ہیں، ضم اضلاع میں بلدیاتی انتخابات ہوگئے لیکن نمائندوں کے پاس دفاترز تک نہیں، افغانستان کے حالات کا اثر براہ راست صوبے پر پڑ رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت صوبے بالخصوص ضم اضلاع کے حقوق کے حصول کے لیے بھرپور جد وجہد کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

پن بجلی کے خالص منافع کے بقایاجات کی ادائیگی، این ایف سی ایوارڈ میں ضم اضلاع کا شیئر اور ٹوبیکو سیس پر وفاقی حکومت سے بات چیت چل رہی ہے اگر بات چیت سے مسائل حل ہو جاتے ہیں تو ٹھیک ہے ورنہ صوبے کے حقوق کے حصول کے لیے عدالت سمیت ہر فورم پر اپنا مقدمہ لڑیں گے کیونکہ یہ صوبے کے عوام کا آئینی اور قانونی حق ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

پن بجلی کے خالص منافع کی مد میں وفاق کے ذمے صوبے کی 2 ہزار ارب روپے سے زائد کی رقم واجب الادا ہے۔ ہم سستی بجلی اور گیس دینے کے باوجود مہنگی خرید رہے ہیں، لیکن وہ بھی نہیں مل رہی۔ اس کے علاؤہ ضم اضلاع کے صوبے کے ساتھ ضم ہونے سے آبادی بڑھ گئی ہے لیکن این ایف سی میں ہمیں ضم اضلاع کا حصہ نہیں مل رہا۔ صوبے کی موجودہ آبادی کے حساب سے این ایف سی میں صوبے کو 250 ارب روپے سالانہ اضافی ملنے ہیں، اگر یہ شیئر مل جاتا ہے تو ضم اضلاع میں ایک لاکھ لوگوں کو ملازمتیں مل جائیں گی۔

مزید برآں اٹھارہویں آئینی ترمیم کے تحت زراعت کا شعبہ صوبوں کو منتقل ہوا ہے لیکن وفاقی حکومت صوبے میں تمباکو کی پیداوار پر سیس کی مد میں سالانہ 220 ارب روپے کماتی ہے مگر صوبے کو اپنا پورا حصہ نہیں دیتی۔ ان خیالات کا اظہار وزیر اعلیٰ نے ہفتہ کے روز قبائلی یونین آف جرنلسٹس کے ایک وفد سے وزیر اعلیٰ ہاؤس میں ملاقات کے دوران کیا۔