
ملکی ٹیکسٹائل ایکسپورٹس کئی ماہ کی کم ترین سطح پر آ گئیں
پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت بحرانی صورتحال کا شکار، ٹیکسٹائل فیکٹریاں بند ہو جانے سے ماہ فروری میں ٹیکسٹائل ایکسپورٹس میں کروڑوں ڈالرز کی کمی ہو جانے کا انکشاف
محمد علی
منگل 4 مارچ 2025
20:20

(جاری ہے)
ذرائع کے مطابق دسمبر 2024 میں ٹیکسٹائل برآمدات ایک ارب 48 کروڑ ڈالر تھیں جبکہ نومبر 2024 میں ٹیکسٹائل برآمدات ایک ارب 46 کروڑ ڈالر تھیں۔
اکتوبر 2024 میں ٹیکسٹائل برآمدات ایک ارب 63 کروڑ ڈالر جبکہ ستمبر 2024 میں ایک ارب 61 کروڑ ڈالر تھیں، اسی طرح اگست اور جولائی 2024 میں ٹیکسٹائل برآمدات بالترتیب ایک ارب 64 کروڑ ڈالر اور ایک ارب 27 کروڑ ڈالر تھیں۔ دوسری جانب انگریزی اخبار ایکسریس ٹریبون کی رپورٹ کے مطابق آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کی جانب سے ملک کی ٹیکسٹائل صنعت میں بحرانی صورتحال پیدا ہو جانے کا انکشاف کیا گیا ہے۔ ملک میں مہنگی بجلی و کاروباری مشکلات کے باعث ٹیکسٹائل انڈسٹری کے 33 فیصد یونٹ بند ہونے کا انکشاف سامنے آگیا۔ بتایا گیا ہے کہ مہنگی بجلی اور کاروباری مشکلات کی وجہ سے ملک میں ٹیکسٹائل انڈسٹری کے 33 فیصد یونٹ بند ہو چکے ہیں، یعنی پاکستان کی 568 ٹیکسٹائل ملز میں سے 187 اب بند ہوچکی ہیں، ان میں سب سے زیادہ ملز پنجاب میں بند ہوئیں صوبے میں 147 ٹیکسٹائل ملز بندش کا شکار ہوئیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صوبہ سندھ اور بلوچستان میں 54 ملز بند ہوئی ہیں تو خیبرپختونخواہ میں 6 ملز بند ہو چکی ہیں، شہروں کے لحاظ سے جائزہ لیا جائے تو قصور میں سب سے زیادہ 47 اور ملتان میں 33 فیکٹریاں بند ہوئی ہیں، فیصل آباد میں 31، شیخوپورہ میں 11 اور ساہیوال میں 17 ٹیکسٹائل ملز بند ہوچکی ہیں، ان ملز کی بندش کی وجہ مہنگی بجلی کے علاوہ ملک کی سخت معاشی صورتحال بھی بتائی گئی ہے۔ دوسری جانب نجی ٹی وی چینل آج نیوز کی رپورٹ کے مطابق آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین کامران ارشد نے خبردار کیا ہے کہ ٹیکسٹائل صنعت شدید بحران کا شکار ہو چکی ہے، 40 فیصد اسپننگ ملز بند ہو چکی ہیں جبکہ باقی بھی بند ہونے کے قریب ہیں۔ اپٹما نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مقامی ٹیکسٹائل صنعت کو مساوی مواقع فراہم کیے جائیں اور اسپننگ انڈسٹری کو بچانے کے لیے فوری پالیسی اصلاحات کی جائیں۔ کامران ارشد کا کہنا ہے کہ دھاگے کی بے تحاشا درآمدات کے باعث مقامی صنعت کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے اور اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو مزید 100 سے زائد اسپننگ ملز بند ہو جائیں گی، جس سے لاکھوں ملازمتیں خطرے میں پڑ جائیں گی۔ چئیرمین اپٹما کے مطابق غیر منصفانہ ٹیکس نظام اور حکومتی پالیسیوں نے ٹیکسٹائل صنعت کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے، جس سے 15 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری بھی خطرے میں پڑ گئی ہے۔ کامران ارشد نے کہا کہ پاکستان کی کاٹن اکانومی کو بچانے کے لیے فوری اقدامات ناگزیر ہیں اور ٹیکسٹائل سیکٹر کو سہارا دینے کے لیے سیلز ٹیکس اصلاحات کی جائیں، ورنہ یہ صنعت مکمل طور پر تباہ ہو جائے گی۔مزید اہم خبریں
-
اسرائیلی ساختہ ہاروپ ڈرون، کتنا مؤثر جنگی ہتھیار؟
-
بھارت کو ’صورت حال کی سنگینی‘ کا اندازہ شاید اب ہوا ہے
-
بھارت نے 24 ہوئی اڈے بند کردیے، فلائٹ آپریشنز معطل
-
وزیراعظم کا ترسیلاتِ زر میں ریکارڈ اضافے پر اظہار اطمینان
-
بھارتی جارحیت نے دو ایٹمی قوتوں کو جنگ کے دہانے پرپہنچا دیا، پاکستان
-
کوئی بیرونی دباؤ قبول نہیں، قوم مطمئن رہے، بھارت کو جواب دینے کیلئے 200 فیصد تیارہیں، وزیردفاع
-
اسٹیبلشمنٹ سے گلے شکوئوں کے باوجود وطن کے دفاع میں پیش پیش ہیں، مولانا فضل الرحمن
-
پنجاب پولیس نے لیٹر دیا کہ میں اشتہاری ہوں ڈی آئی جی کو بلوائیں مجھے گرفتار کریں، علیمہ خان کا جج سے مکالمہ
-
آصفہ بھٹو زرداری کا رضا دھاریجو سے ان کے بھائی اور غلام مصطفی دھاریجو کے انتقال پر ان کے والد سے اظہارتعزیت
-
دنیا بھارت کے جنگی جنون کو سنجیدہ لے،بھارتی جارحیت نے دو ایٹمی قوتوں کو جنگ کے دہانے پر پہنچا دیا ہے،ترجمان دفتر خارجہ
-
لاہور، علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر فلائٹ آپریشن مختصر بندش کے بعد دوبارہ بحال
-
پہلگام واقعے کو جواز بنا بھارت کو جج، جیوری اور سزا دینے والا بننے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، ترجمان پاک فوج
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.