خودکشیوں اور بدعنوانی کے بڑھتے ہوئے واقعات کی وجہ سے بھارتی مسلح افواج کوبحرانی صورتحال کا سامنا، کشمیر میڈیا سروس

منگل 4 مارچ 2025 20:30

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 مارچ2025ء) گرتے ہوئے مورال اور پریشان کن صورتحال کی شکار بھارتی مسلح افواج کو 2014سے 2024کے دوران 1ہزار3سو25سے زائد اہلکاروں کی خودکشیوں کا سامنا کرناپڑا ہے ۔ کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق خودکشی کرنے والے ان اہلکاروں میں سے 983کاتعلق بھارتی فوج، 246 فضائیہ اور 96بحریہ کے اہلکار شامل ہیں ۔

اوسطا ً ہر تیسرے دن بھارتی فوج کا ایک اہلکار خودکشی کرتاہے یا پھر ساتھی اہلکار کی فائرنگ میں ہلاک ہو جاتا ہے ۔خودکشی کے واقعات میں تیزی سے اضافے سے بھارتی فوجیوں میں بڑھتی ہوئی مایوسی اوراضطراب ظاہر ہوتاہے ۔ بھارت فوج کے اعلیٰ افسر بڑے پیمانے پر بدعنوانی میں بھی ملوث ہیں۔ 2000سے 2023کے دوران بھارتی مسلح افواج میں مالی بدعنوانی کے 1,800سے زیادہ کیسز ریکارڈ کیے گئے۔

(جاری ہے)

بھارتی فوج کے اعلیٰ افسران بڑے پیمانے پر رشوت خوری میں ملوث ہیں، جن میں سابق ایئر چیف مارشل ایس پی تیاگی بھی شامل ہیں، جنہوں نے ویسٹ گولینڈ کے سودے میں 36ارب ڈالر کی بدعنوانی کااعتراف کیا ہے ۔ اسی طرح بھارتی فضائیہ کے سابق سربراہ ایس کے سرین سخوئی جیٹ طیاروں کی خریداری کے اسکینڈل میں ملوث تھے۔میجر جنرل اے کے شری اور بریگیڈیئر بھواناگیری سمیت بھارتی فوج کے دیگر سینئر افسران نے کروڑوں کی جائیدادیں خریدیں، جبکہ عام بھارتی فوجی ناقص خوراک، کم تنخواہ اورسینئرز کے ناروا سلوک کا شکار ہیں۔

سیاسی مداخلت اور ہندوتوا کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ بھارتی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت پر بری طرح اثر انداز ہو اہے۔ 2016سے 2020کے دوران 47ہزار سے زائد مسلح افواج کے اہلکاروں نے اپنی سروس سے مستعفی ہوگے۔ ادھردفاعی معاہدوں میں بدعنوانی ، بھرتیوں کے اسکینڈل اور غیر قانونی مالی معاملات کی وجہ سے بھارت کو 20بلین ڈالر سے زائد کا نقصان ہواہے۔ اس کے علاوہ بھارتی فوج کے افسرمنشیات اور ہتھیاروں کی اسمگلنگ اور جعلی مقابلوں میں بھی ملوث ہیں۔