Live Updates

60 فیصد پاکستان پر ریاست کی رٹ ختم ہو چکی ہے

آپ مغرب کے بعد باہر نہیں نکل سکتے، ایک سال میں پولیس اور فوج کے 2 ہزار اہلکار شہید ہو چکے ہیں، مصطفیٰ نواز کھو کھر کا انکشاف

muhammad ali محمد علی بدھ 5 مارچ 2025 23:06

60 فیصد پاکستان پر ریاست کی رٹ ختم ہو چکی ہے
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 05 مارچ 2025ء ) مصطفٰی نواز کھوکھر نے دعوٰی کیا ہے کہ 60 فیصد پاکستان پر ریاست کی رٹ ختم ہو چکی۔ تفصیلات کے مطابق ملک میں ہونے والے حالیہ دہشت گردی واقعات پر سابق سینیٹر مصطفٰی نواز کھوکھر کی جانب سے ردعمل دیا گیا ہے۔ اپنے ایک میں انہوں نے کہا کہ 60 فیصد پاکستان پر ریاست کی رٹ ختم ہو چکی ہے، آپ مغرب کے بعد باہر نہیں نکل سکتے۔

کوئٹہ کے باہر بلوچستان، پشاور ویلی کے علاوہ باقی خیبرپختونخواہ میں کہیں نہیں جا سکتے، پارا چنار کی صورتحال آپ کے سامنے ہے۔ ایک سال میں 2 ہزار صرف فوجی، پولیس اہلکار شہید ہو چکے ہیں۔ جبکہ قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر اور تحریک انصاف کے سینئر رہنما عمر ایوب خان کی جانب سے بھی بنوں کینٹ میں ہوئے دہشت گردی کے حملے کے حوالے سے ردعمل دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

بدھ کے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمر ایوب خان نے کہا کہ عمران خان کی حکومت میں دہشتگردی کم ہوگئی تھی، ناکامی پر انٹیلی جنس ایجنسیوں کا احتساب ہوناچاہیئے، دہشتگردی بڑھ رہی ہے توادارے کیا کررہے ہیں؟ ان کا سارافوکس پی ٹی آئی کو ختم کرنے اور ان کے گھروں پر ریڈ کرنے پر ہے۔ مُلک میں دہشتگردی بہت تیزی سے اُوپر چلی گئی ہے۔

ان دہشتگردی کے واقعات میں سویلین نوجوان سپاہی اور آفیسرز شہید ہورہے ہیں، سیکیورٹی ادارے بجائے دہشتگردوں کے پیچھے جانے کے، پی ٹی آئی ورکرز کے گھروں میں جاکر توڑ پھوڑ کر رہے ہیں اور اُنہیں جبراً گمشدہ کررہے ہیں۔ مسنگ پرسنز کے اس ایشو نے مُلک کے بنیادیں ہلا کر رکھ دی ہیں۔ دوسری جانب بانی تحریک انصاف عمران خان نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ " جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک میں دھماکے کے نتیجے میں مولانا حامد الحق سمیت ساتھیوں کی افسوسناک شہادت کی پر زور مذمت کرتا ہوں۔

اللہ پاک شہداء کے درجات بلند کرے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا کرے۔ آمین پاکستان میں رجیم چینج کے بعد سے دہشتگردی کا ناسور مکمل طور پر بے قابو ہو چکا ہے۔ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں آئے روز دھماکے اور قیمتی جانوں کا ضیاع ہو رہا ہے۔ خیبرپختونخوا کی عوام نے دہشتگردی کے خلاف بہت زیادہ قربانیاں دی ہیں۔ گھر گھر جنازے اٹھائے گئے ہیں۔

ابھی امن قائم ہوئے کچھ عرصہ ہی ہوا تھا کہ ناقص پالیسیوں کی بدولت ایک مرتبہ پھر دہشتگردی کا جن بوتل سے باہر آ چکا ہے۔ پاکستان کی عوام اب کسی پرائی جنگ کا ایندھن بننے کو تیار نہیں ہے۔ اس حوالے سے خیبرپختونخوا میں حالیہ دنوں امن مارچ کا انعقاد ہوا جس کی ہم بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ جب عوام خود اپنے حقوق کے تحفظ کی جنگ لڑنا سیکھ لے گی امن تب ہی ہمارا مقدر بنے گا۔

اس کے علاوہ ایک اہم مسئلہ پاکستان کے چھوٹے صوبوں میں پانی کی تقسیم کا بھی ہے اور اس کا حل ہونا ناگزیر ہے۔ سندھ اس وقت خشک سالی سے گزر رہا ہے اور وہاں کی عوام اپنے پانی کے حقوق کے تحفظ کے لیے آواز بلند کر رہے ہیں جس کی ہم بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ پاکستان کے زرعی مستبقل کی حفاظت کے لیے اہم ہے کہ تمام صوبوں کو ان کے حصے کا پانی ملے۔ ہم سندھ کے عوام کے حقیقی نمائندگان کی رضامندی کے بغیر نئی نہروں کے منصوبے کے اجرا پر سندھ کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔

ہم سندھ کے حقوق کا ہر سطح پر دفاع کریں گے۔ آبی وسائل کی تقسیم تمام صوبوں کی باہمی رضامندی کے تابع ہے۔ جب تک تمام ادارے اپنے آئینی دائرہ کار میں واپس نہیں جاتے اور ایک عوامی حمایت والی حکومت نہیں آتی تب تک ملک روز بروز نئے بحرانوں کا شکار ہوتا رہے گا- ایس آئی ایف سی ایک غیر آئینی ادارہ ہے جس کا مقصد غیرملکی سرمایہ کاری لانا بتایا گیا تھا- اب تک کوئی سرمایہ کاری تو نہیں ہوئی لیکن اس کے ذریعے مختلف سرکاری محکموں کو فوجی کنٹرول میں دے دیا گیا ہے جس سے پہلے سے تنزلی کا شکار ریاستی نظام مزید تباہ و برباد ہو گیا ہے- اب مزید آگے بڑھتے ہوئے کسانوں اور نہروں کا مسئلہ بھی کھڑا کر دیا ہے۔"
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات