Live Updates

عمران خان سے سیاسی قیادت کی ملاقات نہ ہونے دینا منصوبہ بندی کا حصہ ہے

بانی سے ملاقات نہ کرانے کی شکایت لے کر عدالت جائیں گے، ہم چاہتے ہیں مولانا فضل الرحمان گرینڈ الائنس کا حصہ بنیں، ہمیں 26ویں ترمیم کے حوالے سے جے یوآئی پر انگلی نہیں اٹھانی چاہئے،سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی سلمان اکرم راجا

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 6 مارچ 2025 22:53

عمران خان سے سیاسی قیادت کی ملاقات نہ ہونے دینا منصوبہ بندی کا حصہ ہے
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 06 مارچ 2025ء ) سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ عمران خان سے سیاسی قیادت کی ملاقات نہ ہونے دینا منصوبہ بندی کا حصہ ہے، بانی سے ملاقات نہ کرانے کی شکایت لے کر عدالت جائیں گے، ہم چاہتے ہیں مولانا فضل الرحمان گرینڈ الائنس کا حصہ بنیں، ہمی 26ویں ترمیم کے حوالے سے جے یوآئی پر انگلی نہیں اٹھانی چاہئے۔

انہوں نے سماء نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کسی وکیل کی تبدیلی نہیں کی گئی صرف فیصل چوہدری کو تبدیل کیا گیا ہے۔ فیصل چوہدری کو جیل سے باہر آکرٹویٹ نہیں کرنی چاہئے تھی ، فیصل چوہدری کو کہا گیا تھا کہ باہر آکر کوئی بیان نہیں دینا، فیصل چوہدری کے بیان کو درست مت سمجھا جائے، اب جیل سے متعلق معاملات وکیل چوہدی ظہیر عباس دیکھیں گے۔

(جاری ہے)

بشریٰ بی بی نے جیل سے متعلق معاملات پر فیصل چوہدری کی بطور وکیل تبدیلی کی گئی ہے، عمران خان کے مقدمات لڑنے والی وکلاء ٹیم برقرار رہے، ہم مقدمات لڑتے رہیں گے۔بانی پی ٹی آئی سے سیاسی قیادت عمر ایوب اور اسد قیصر کی ملاقات نہ ہونے دینا منصوبہ بندی ہے، اس معاملے کی شکایت لے کر عدالت جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ جمہوریت پسند جماعتوں کو اکٹھا ہونا چاہئے، ہم چاہتے ہیں مولانا فضل الرحمان اس تحریک کا حصہ بنیں ، عمران خان سب سے بڑے لیڈر ہیں اس حقیقت کو کوئی نہیں جھٹلا سکتا۔

مولانا گرینڈ الائنس کی قیادت کریں اس حوالے سے عمران خان سے ابھی یہ گفتگو نہیں ہوئی ۔ ہم نے اعتراف کیا کہ حکومت جو ترمیم کرنا چاہتی تھی اس میں بہت سی برائی مولانا کی وجہ سے نکلی۔ہم سمجھتے ہیں یہ ترمیم ٹھیک نہیں اس سے عدلیہ کی آزادی پر اثر پڑے گا۔ ہمیں 26ویں ترمیم کے حوالے سے جے یوآئی پر انگلی نہیں اٹھانی چاہئے۔ ہم چاہتے ہیں مولانا فضل الرحمان گرینڈ الائنس کا حصہ بنیں۔

مزید برآں مشیر سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے سماء نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی سے متعلق پارلیمنٹ ہاؤس میں ان کیمرا بریفنگ ہوئی تھی ، اس وقت فیض حمید تشریف لائے، اصولی طور پر ایسی بریفنگ میں وزیراعظم خود موجود ہوتے ہیں، لیکن سابق وزیراعظم عمران خان میٹنگ میں نہیں آئے کیونکہ وہ اپوزیشن سے ملنا نہیں چاہتے تھے۔

فیض حمید نے بریفنگ دی کہ طالبان کو واپس آنے کا موقع دیا جائے، فیض حمید باجوہ کی منظوری کے بغیر یہ بات نہیں کرسکتے، جنرل باجوہ ان کے ساتھ بیٹھے تھے، اپوزیشن نے مخالفت کی کہ ان کو واپس آنے کی اجازت نہ دی جائے،شہبازشریف نے خدشات کا اظہار کیا تھا لیکن وہاں کون سی ووٹنگ کرائی گئی تھی؟پارلیمنٹ میں بریفنگ اہتمام حجت تھا طالبان کی واپسی کا فیصلہ پہلے کیاجاچکا تھا۔

پرویز خٹک کو وزیر لگانے کا فیصلہ یا ان کا ن لیگ سے تعلق نہیں ہے، پرویز خٹک ہمارے اتحادی ضرور ہیں، یہ حکومت ن لیگ کی نہیں اتحادی حکومت ہے اگر صرف ن لیگ کی حکومت ہوتی تو پرویزخٹک کابینہ کا حصہ نہیں ہوتے۔محسن نقوی کی بھی پارٹی ہے وہ خود بتا سکتے ہیں۔یہ اچھی بات ہے کہ اگر پرویزخٹک کے پی میں حکومت کیلئے کام کرتے ہیں۔ 
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات