ی*صدر ٹرمپ کا صدر زیلنسکی کے ساتھ سلوک سب کے لیے مقامِ عبرت ہونا چاہیے، تنظیم اسلامی

جمعہ 7 مارچ 2025 20:25

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 مارچ2025ء) صدر ٹرمپ کا صدر زیلنسکی کے ساتھ سلوک سب کے لیے مقامِ عبرت ہونا چاہیے۔ امریکہ کو خطے میں دوبارہ دعوت دینے کے انتہائی سنگین نتائج ہوں گے۔ اِن خیالات کا اظہار تنظیم اسلامی کے امیر شجاع الدین شیخ نے ایک بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں پوری دنیا نے سفارتی تاریخ کا ایک انوکھا واقعہ دیکھا جب صدر ٹرمپ نے یوکرائن کے صدر زیلنسکی کو وائٹ ہاوس کے اوول آفس میں طلب کیا اور پھر ٹرمپ اور ان کے ساتھیوں نے مل کر ان کی خوب بے عزتی کی۔

یوکرائن کے صدر جس امریکی امداد کی امید لے کر ٹرمپ سے ملاقات کے لیے گئے تھے نہ صرف وہ نہ ملی بلکہ امریکہ نے اب تک یوکرائن کو دیئے گئے تقریبا ساڑھے 300 ارب ڈالر کی امداد کو یک طرفہ طور پر قرض میں بدل دیا۔

(جاری ہے)

اِس کے بدلے میں یوکرائن کے صدر سے ان کے ملک کے تمام معدنی وسائل مانگ لیے ۔ حقیقت یہ ہے کہ آج یوکرائن کی یہ حالت اِس لیے ہوئی ہے کہ اس نے تقریبا 30 برس قبل اپنے تمام ایٹمی اثاثہ جات اور میزائل ٹیکنالوجی کو ایک معاہدے کے تحت روس کے حوالے کر دیا تھا۔

امریکہ، یورپی ممالک اور روس نے اس معاہدے میں یوکرائن کے دفاع کی ضمانت دی تھی۔ اگر یوکرائن کے پاس ایٹمی صلاحیت ہوتی تو 2022 میں روس اس پر حملہ کرنے کی جرات نہ کر سکتا۔ امیر تنظیم نے کہا کہ پاکستان کے سیکولر، لبرل طبقہ اور این جی اوز کی جانب سے وقتا فوقتا جو یہ سوال اٹھایا جاتا ہے کہ معاشی طور پر تباہ حال پاکستان کو آخر ایٹمی صلاحیت برقرار رکھنے کی کیا ضرورت ہے اس کا جواب چند روز قبل اوول آفس کے واقعہ نے دے دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے بھی پاکستان کے حکمرانوں اور مقتدرحلقوں کے افغانستان میں امریکی جنگ میں کودنے کے فیصلہ نے ملک کو اِس قدر نقصان پہنچایا کہ اس کا آج تک ازالہ نہیں ہو سکا۔ آج پھر کسی شریف اللہ کو پکڑ کر امریکہ کے حوالے کرنے یا امریکہ کو خطے میں دہشت گردی ختم کرنے کے لیے تعاون کے نام پر واپس بلانے میں ملک اور خطے کا کوئی مفاد نہیں۔

امریکہ کے سابق وزیر خارجہ ہنری کسنجر نے بالکل درست کہا تھا کہ امریکہ کا دشمن تو بچ سکتا ہے، اس کا دوست نہیں بچ سکتا۔ لہذا امریکہ سے دوستی کے خواب دیکھنا بند کریں۔ امریکہ کی دوستی نے ماضی میں بھی پاکستان کو صرف نقصان ہی پہنچایا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف حکومت اور مقتدر حلقوں کی موجودہ پالیسی ناکام ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ ضرورت اِس امر کی ہے کہ تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر ملک و قوم کے مفاد میں تمام مسائل کے حل کے لیے پالیسی وضع کی جائے۔پاکستان کا قیام بھی اسلام کی بنیاد پر ہوا تھا اور اس کے بقا کے لیے بھی اسلامی نظام کا نفاذ ناگزیر ہے۔