ایک بارکیلئے نافذ کیا گیا سپر ٹیکس کیا قیامت تک چلے گا سپریم کورٹ

دہشت گردی کے خلاف جنگ مسلسل عمل ہے، متاثرین دہشتگردی سے بے گھر ہوئے تھے ، وکیل ایف بی آر رضا ربانی

منگل 11 مارچ 2025 16:58

ایک بارکیلئے نافذ کیا گیا سپر ٹیکس کیا قیامت تک چلے گا سپریم کورٹ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 مارچ2025ء)سپریم کورٹ میں سپرٹیکس کیس کی سماعت کے دوران جسٹس محمدعلی مظہر نے ریمارکس دیے ہیں کہ سپر ٹیکس ایک مرتبہ کے لیے لگایا گیا تھا، خاص مقصد کے لیے لگیا گیا تھا، ایک بار سپر ٹیکس نافذ کرنے کے بعد کیا قیامت تک چلے گا جسٹس امین الدین کی سربراہی میں آئینی بینچ نے سپرٹیکس کیس کی سماعت کی، اس دوران کمپنیوں کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ سپر لیوی ٹیکس حکومت نے 2015 میں نافذ کیا تھا، ٹیکس کے نفاذ کا مقصد آپریشن ضرب عضب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی قرار دیا گیا تھا، حکومت نے منی بل کے ذریعے 2015 میں ایک مرتبہ کے لیے سپر ٹیکس کا نفاذ کیا، 2015 سے 2022 تک سپر ٹیکس نافذ رہا۔

انہوں نے کہا کہ ابتدائی تخمینہ 80 ارب روپے اکٹھے کرنے کا تھا، نہیں معلوم حکومت نے سپر لیوی ٹیکس کی مد میں کتنی رقم اکٹھی کی جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آپریشن سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے حکومت کا کیا پلان تھا کیا متاثرہ علاقوں کی بحالی کا کوئی تخمینہ لگایا گیا تھا کیا منی بل کے ذریعے سروسز پر ٹیکس کا نفاذ کیا جا سکتا ہی مخدوم علی خان نے کہا کہ حکومت آمدن پر پہلے ہی انکم ٹیکس لے چکی تھی، ڈبل ٹیکسیشن سے بچنے کے لیے سپر ٹیکس کا نام دیا گیا، سوشل ویلفیئر اب صوبوں کو منتقل ہو چکا ہے، ایک سال کے لیے سپرٹیکس لگایا گیا تھا، وزیر خزانہ کی کسی تقریر میں سپر ٹیکس کی ریکوری اور خرچ کا نہیں بتایا گیا، حکومت سے پوچھا جائے سپرٹیکس کی مد میں کتنا ٹیکس اکٹھا ہوا جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ یہ داستان بڑی لمبی ہو جائے گی۔

(جاری ہے)

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ سپر ٹیکس ایک مرتبہ کے لیے لگایا گیا تھا، خاص مقصد کے لیے لگایا گیا تھا، ایک مرتبہ کے لیے سپر ٹیکس نافذ کرنے کے بعد کیا قیامت تک چلے گا مخدوم علی خان نے کہا آپریشن سے متاثرہ علاقوں کی بحالی لوکل اور صوبائی مسئلہ ہے۔جسٹس امین الدین نے کہا کہ اعتراض ہے کہ قومی مجموعی فنڈز سے رقم صوبوں کی رضامندی بغیر کیسے خرچ ہو سکتی ہے۔

وکیل ایف بی آر رضا ربانی نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ مسلسل عمل ہے، متاثرین دہشت گردی کے خاتمے کے نتیجے میں بے گھر ہوئے تھے۔مخدوم علی خان نے کہا کہ کیا دہشت گردی 2020 میں ختم ہو گئی تھی حکومت نے 2020 میں سپر ٹیکس وصولی ختم کر دی تھی جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ سپر ٹیکس آپریشن کے متاثرین کی بحالی کے لیے تھا، حقیقت ہے دہشت گردی کا ہر روز سامنا کرنا پڑتا ہے، آپریشن کے دوران مجموعی طور پر کتنے لوگ بے گھر ہوئے اور کن علاقوں سے ہوئے۔بعد ازاں سپر ٹیکس کیس کی مزید سماعت بدھ تک ملتوی کر دی گئی۔