قابض حکام کا نئی کالونیوں کیلئے دبا ئو، کشمیری کسانوں کو اپنی بقا ء خطرے میں نظر آنے لگی

بدھ 12 مارچ 2025 20:14

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 مارچ2025ء)غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں کسانوں کو اپنی بقاء خطرے میں نظر آرہی ہے کیونکہ بھارت ہزاروں کنال زرعی اراضی پر نئی کالونیاں تعمیر کرنے کی منصوبہ بندی کررہا ہے۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق نئی کالونیوں کی تعمیر کے بارے میں انکشاف سے مقامی کسانوں میں شدید غم و غصہ پایاجاتا ہے جو اس اقدام کو اپنی روزی روٹی پر اسرائیلی طرز کے حملے کے طور پر دیکھتے ہیں۔

ہائوسنگ اینڈ اربن ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ حکام نے ہائوسنگ منصوبوں کے لیے پلوامہ، بانڈی پورہ، جموں، کٹھوعہ، سرینگر، گاندربل اور پونچھ اضلاع میں تقریبا 1,298.28کنال اراضی کی نشاندہی کی ہے۔ اس کے علاوہ سرینگر ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے مستقبل میں رہائشی منصوبے کے لیے بمنہ میں ہائی وے بائی پاس پر 3,000کنال مختص کیے ہیں۔

(جاری ہے)

اس منصوبے کوجسے کسان اپنی روزی روٹی کے واحد ذریعے سے محروم کرنے کے ایک مذموم ایجنڈے کے طور پر دیکھتے ہیں، سخت مزاحمت کا سامنا ہے۔ مجوزہ ہائوسنگ کالونیوں میں پلوامہ، بانڈی پورہ، سرینگر، گاندربل، جموں، کٹھوعہ اور پونچھ میں بڑے منصوبے شامل ہیں جن میں زرعی اراضی کے بڑے حصے کو کنکریٹ کے ڈھانچے میں تبدیل کیا جانا ہے۔کسانوں کو خدشہ ہے کہ یہ اقدام مودی کی زیرقیادت بھارتی حکومت کی طرف سے کشمیریوں کو ان کی زمینوں اور وسائل سے بے دخل کرنے کی وسیع حکمت عملی کا حصہ ہے جس طرح اسرائیل فلسطین میں کررہا ہے۔

پانپورہ سے تعلق رکھنے والے زعفران کے کاشتکار63سالہ بشیر احمد ڈار کی طرح بہت سے لوگ پہلے ہی پچھلے منصوبوں کے لیے اپنی زمینیں کھو چکے ہیں اور اب مزیدزمینیں کھوجانے کا خدشہ ہے۔بشیر احمد نے افسوس کا اظہارکیاکہ اس زمین نے ہمیں کئی نسلوں تک کھلایاہے اور اب جو کچھ بچا ہے وہ بھی حکام لے جانا چاہتے ہیں۔قبل ازیں دسمبر میں سیکڑوں کسانوں نے نئی کالونیوں کے لیے زرعی زمین حاصل کرنے کے مودی حکومت کے فیصلے کے خلاف احتجاج کیا تھا۔

اس اقدام نے ماحولیاتی خدشات کو بھی جنم دیا ہے کیونکہ کیریوا زمین کو جو زعفران، بادام اور سیب کے لیے جانا جاتا ہے، کنکریٹ کے ڈھانچوںمیں تبدیل کرنے سے کشمیر کی نازک زرعی معیشت کو خطرہ ہے۔پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے ترجمان محبوب بیگ نے اس بارے میں وضاحت کا مطالبہ کیا کہ آیا رہائشی یونٹ مقامی لوگوں کو مختص کیے جائیں گے یا علاقے سے باہر کے آباد کاروں کو۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ بھارتی فوج اور ایجنسیاں اس زمین پر قبضے کے لیے سرگرم عمل ہیں اور بی جے پی کے دور حکومت میں یہ رجحان خطرناک حد تک بڑھ گیاہے۔