)سوشل میڈیا پر گھنانے انداز میں جاری توہینِ رسالت و اسلاف کو روکنے کے لیے حکومت فوری اقدامات کرے،امیر شجاع الدین

جمعہ 14 مارچ 2025 21:50

7حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 مارچ2025ء) سوشل میڈیا پر گھنانے انداز میں جاری توہینِ رسالت و اسلاف کو روکنے کے لیے حکومت فوری اقدامات کرے۔المیہ یہ ہے کہ مسلم ممالک نے اسلاموفوبیا کے سد باب کے عالمی دن پر پہرہ نہیں دیا۔ ان خیالات کا اظہار تنظیم اسلامی کے امیر شجاع الدین شیخ نے اسلاموفوبیا کے سد باب کے عالمی دن ،جسے پاکستان میں یومِ تحفظِ ناموس رسالت و اسلاف کے طور پر بھی منایا جا رہا ہے، کے موقع پر ایک بیان میں کیا۔

انہوں نے کہا کہ اسلام کے خلاف نفرت کا اظہار جو پہلے تشدد کے ذریعے یا تحریری طور پر ہوتا تھا،اب سماجی رابطے کی ویب سائیٹس پر بھی آچکا ہے۔کچھ لوگ مسلمانوں کے نام پرجعلی اکاونٹس بنا کر بدترین توہینِ مذہب اور اہانتِ رسول ﷺ پر مشتمل مواد شیئر کر رہے ہیں جو مسلمانوں کے لیے یقینا اتنا ہی تکلیف دہ ہے جتنا فرانسیسی جریدے چارلی ابیڈو میں شائع ہونے والے گستاخانہ خاکے یا ملعون سلمان رشدی اور ملعونہ تسلیمہ نسرین کی کتابیں تھیں۔

(جاری ہے)

مملکتِ خداداد پاکستان نے بھی یہ دن دیکھنا تھا کہ سوشل میڈیا پر فحش مواد (تصاویر / ویڈیوز) پر اسلام کی مقدس ہستیوں کے نام لکھ کر توہین کا ایک طوفان کھڑا کر دیا گیا ہے۔ اِس شیطانی عمل کی ہمارے ملک کے سیکولر، لبرل اور ملحد و دین بیزار طبقات کھل کر پشت پناہی کر رہے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت فی الفور توہینِ رسالت و اسلاف کے مرتکب افراد اور ان کے پشت پناہوں کو جرم ثابت ہونے پر عبرت ناک سزا دے تاکہ اِس فتنہ کی بیخ کنی ہو سکے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل، امریکہ، بھارت اور یورپ دنیا میں اسلاموفوبک دہشت گردی کے سرخیل ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ تین برس قبل اقوامِ متحدہ کا 15 مارچ کو اسلامو فوبیا کے سدباب کا عالمی دن قرار دینا مسلم دنیا کے لیے ایک مثبت پیش رفت تھی اور اس قرار داد کو منظور کروانے میں ماضی کی حکومت نے کلیدی کردار ادا کیا۔ اس کے باوجود گزشتہ تین برس کے دوران مغرب میں توہینِ قرآن کے پے در پے واقعات دیکھنے میں آئے۔

حجاب سمیت دیگر شعائر اسلام کو نشانہ بنایا گیا۔ امیر تنظیم نے کہا کہ آج بھی کئی مغربی ممالک اسلام اور مسلمانوں کے خلاف منظم نفرت انگیزی اور تفریق کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ 7اکتوبر 2023 کے بعدناجائز صیہونی ریاست اسرائیل کی غزہ پر مسلسل ساڑھے 13 ماہ تک بہیمانہ بمباری بھی مسلمانوں کے خلاف ریاستی دہشت گردی کا حصہ ہے اور جنگ بندی کے معاہدے کے باوجود اسرائیلی درندگی جاری ہے۔

ان تمام واقعات خصوصا غزہ پر اسرائیلی ظلم و ستم کے حوالے سے مغربی ممالک کی حکومتیں اور میڈیا، ظالم کے ساتھ کھڑے ہیں جس سے ان کے انسانی حقوق کے علمبردار ہونے کے دعوی کی قلعی بھی مکمل طور پر کھل چکی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اسرائیل اور اس کے معاونین کا معاملہ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے کے مصداق ہے کہ جب تک عملی کاروائی نہیں کی جاتی وہ اپنی ہٹ دھرمی سے باز نہیں آئیں گے۔

لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ غیروں اور ان کے اداروں پر انحصار کرنے کی بجائے مسلمان ممالک متحد ہو کر دنیا بھر میں اپنے مظلوم بھائیوں اور بہنوں کی مدد کے لیے خود عملی اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگر مسلمان ممالک دنیا بھر میں نظریاتی اور عملی اسلامو فوبیا کے مرتکب افراد، اداروں اور ممالک کا سفارتی اور معاشی بائیکاٹ کریں اور عسکری کارروائی کی بھی دھمکی دیں تو یہ طاغوتی قوتیں گھٹنوں کے بل گر جائیں گی اور صرف اسی طریقے سے مظلوم مسلمانوں کی حقیقی داد رسی ممکن ہے۔