ض*امن وامان پر اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود عوام محفوظ نہیں، ظہور احمد کاکڑ

اتوار 16 مارچ 2025 19:20

پشین (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 مارچ2025ء)جماعت اسلامی ضلع پشین کے امیر ظہور احمد کاکڑ نے کہا کہ بلوچستان میں 85 ارب روپے امن وامان پر خرچ کئے جارہے ہیں لیکن اسکے باوجود عوام عدم تحفظ کے شکار ہیں۔ بندوق اور دھمکیوں سے بلوچستان کے مسائل حل نہیں ہوسکتے۔ صوبے میں بدامنی اور بے روز گاری بڑھتی جارہی ہے دہشتگردی کے اتنے بڑے واقعات کے بھی کوئی اپنے عہدے سے مستعفی نہیں ہوا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی کے ضلعی جنرل سیکرٹری پروفیسر منیر احمد کاکڑ، نائب امیر حاجی عبدالخالق، تحصیل امیر سید عبدالروف آغا، سیف الرحمن ترین، حسن درانی اور دیگر کے ہمراہ میڈیا ہاس پشین میں ہفتہ امن کی مناسبت سے ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال ابتر ہوچکی ہے جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر دہشت گردی کے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، جماعت اسلامی لسانی، مذہبی اور ریاستی دہشتگردگی کی مذمت کرتی ہے ہمیشہ غریب اور مسکین عوام دہشتگردی کے بھینٹ چڑجاتے ہیں عوام کے جان ومالی کی تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں عوام مذہبی انتہا پسندی اور دہشتگردی جبکہ بلوچستان کے باسی لسانی بنیادوں پر بدامنی کا شکار ہے انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کیوجہ سے مساجد اور بازاروں میں عوام پر خوف طاری ہے انہوں نے کہا کہ 2006 سے نواب اکبر بگٹی کی شہادت کے بعد ایک کیپٹن کو بچانے کیلئے بلوچستان کے حالات کو خرابی کی طرف دھکیلا گیا انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے مسئلے کا حل بلوچ، پشتون قوم پرست اور مذہبی رہنماں کی یکجہتی سے ممکن ہے، بلوچستان میں سابق وزیر اعلی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی عوامی حکومت کے علاوہ 1970 سے لیکرتاحال اسٹیبلشمنٹ کے پروردہ نواب اور سردار کی حکومت رہی ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی پیسے کمانے کی جگہ ہے یہاں کروڑوں روپے دینے کے بعد لوگ اسمبلی میں داخل ہوئے ہیں بلوچستان اسمبلی میں ایک ریٹائرڈ کیپٹن کو اسپیکر کی کرسی پر بیٹھا دیا گیا ہے مذکورہ اسپیکر اپنے حلقے میں دو ہزار ووٹ بھی نہیں لے سکتا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ چھ برسوں میں دس وزیر اعلی تبدیل کئے جاچکے ہیں عوام کو بے روزگاری کی چکی میں پسا جارہا ہے بارڈر کی بندش سے لوگ پہاڑوں پر چڑھ رہے ہیں چیک پوسٹوں پر رشوت لیکر عوام کی تذلیل کی جارہی ہے جسکی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔بلوچستان کو بین الاقوامی قوتوں کے جنگ کا مرکز بننے نہیں دیں گے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں تعلیمی ماحول خراب ہوچکا ہے جامعہ بلوچستان میں اسکینڈل آنے کے بعد والدین اپنے بچوں کو یونیورسٹی نہیں بھیجتے تعلیمی فقدان یہاں تک پہنچا ہے کہ نو ماہ میں ایک سمسٹر پڑھایا جاتاہے تعلیمی ایمرجنسی ناگزیر ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پشین سے ڈومیسائل پر سینکڑوں افراد نے ملازمتیں حاصل کی ہیں جسکی سختی سے مذمت کرتے ہیں یہاں کے لوکل افراد ملازمتوں کی تلاش میں دربدر ہیں لوکل افراد کے حق پر ڈاکہ ڈالنے والے ڈومیسائل افراد کیخلاف بلا امتیاز کارروائی عمل میں لاکر شاہراہوں پر عوام کی تذلیل بند کی جائے۔