پبلک اکائونٹس کمیٹی نے چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ کو طلب کرتے ہوئے پی سی بی سے متعلق تمام آڈٹ اعتراضات موخرکردئیے
بدھ 19 مارچ 2025 22:27
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 مارچ2025ء) پارلیمان کی پبلک اکائونٹس کمیٹی نے چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ کو طلب کرتے ہوئے پی سی بی سے متعلق تمام آڈٹ اعتراضات موخر کردئیے،کمیٹی نے 1947سے توشہ خانہ کا تمام ریکارڈ کمیٹی کو فراہم کرنے اور ویب سائیٹ پر مشتہر کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔بدھ کو پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا اجلاس میں کمیٹی اراکین کے علاوہ سیکرٹری کیبینٹ سمیت چیئرمین نیپرا اور آڈیٹر جنرل سمیت دیگر حکام نے شرکت کی اجلاس میں کبینٹ ڈویژن کے مالی سال 2023/24کے آدٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا اجلاس کو آدٹ حکا م نے بتایا کہ توشہ خانہ کے رولز میں ترامیم کی گئی ہیں جس پرسیکرٹری نے بتایا کہ توشہ خانہ کے حوالے سے ہمارے ملک میں صورتحال عجیب ہے جبکہ کئی دیگر ممالک میں بھی یہ قانون ہے کہ چیزیں نہیں لی جاسکتی ہیں انہوں نے کہاکہ اس حوالے سے قوانین میں تبدیلی لائی گئی ہے انہوں نے بتایاکہ توشہ خانہ کمیٹی میں وفاقی وزرا سمیت کئی وزارتوں کے سیکرٹریزشامل ہیں سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ اس وقت جو قانون بنایا گیا ہے اس کے رولز نہیں بنائے گئے ہیں تو اب تو سب کچھ صوابدید پر ہے جس پر سیکرٹری کابینہ نے بتایا کہ اس وقت جو بھی تحائف آتے ہیں وہ توشہ خانہ میں جمع ہوجاتے ہیں اور کسی کو بھی نہیں دئیے جاتے ہیں آڈٹ حکام نے بتایا کہ کابینہ ڈویژن نے توشہ خانہ کا ریکارڈ فراہم نہیں کیا ہے چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ 1990سی2002تک ریکارڈ مانگا ہے باقی کیوں نہیں مانگا ہے جس پر آڈٹ حکام نے بتایا کہ باقی ریکارڈ موجود ہے جس پر سیکرٹری کابینہ نے بتایا کہ 2002سے 2024تک تمام ریکارڈ ہماری ویب سائیٹ پر موجود ہے انہوں نے کہاکہ توشہ خانہ کے معاملے میں کچھ بھی نہیں چھپایا گیا ہے اور جو ریکارڈ نہیں دیا گیا ہے وہ بھی جلد فراہم کردیا جائے گا چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ 1947سے لیکر آج تک تمام ریکارڈ کمیٹی کو فراہم کیا جائے سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ کیا نیشنل آرئیکائز کی صورتحال بہت خراب ہے اور وہاں پر اہم قومی اور تاریخی دستاویزات پڑی ہیں انہوںنے کہاکہ ہم اپنی تاریخ سے کیوں شرمند ہیں اور عوام کو کیوں نہیں بتایا چاہتے ہیں جس پر سیکرٹری کابینہ نے کہاکہ یہ درست ہے اور میں صورتحال پربہت مایوس ہوں ایک دھماکے میں جو شیشے ٹوٹے تھے وہ اب بھی ٹوٹے ہیں انہوں نے کہاکہ اب صورتحال کچھ بہتر ہورہی ہے اور جدید ترین سکیننگ مشینیں لگائی گئی ہیں سیکرٹری کابینہ نے بتایا کہ توشہ خانہ میں کچھ ریکارڈ خفیہ ہوتا ہے جس پر چیئرمین پی اے سی نے کہاکہ کیا وہاں پر ایٹم بم کا فارمولہ چھپا ہے جو خفیہ ہوتا ہے انہوں نے کہاکہ دنیا کہاں سے کہاں پہنچ چکی ہے مگر ہم ابھی تک آڈٹ سے بھی چھپا رہے ہیں جس پر سیکرٹری کابینہ نے بتایا کہ ہم دستاویزات کو ڈی کلاسیفائی کرکے آڈٹ کو فراہم کردیں گے کمیٹی نے ریکارڈ فوری طور پر فراہم کرنے کی ہدایت کی آڈٹ حکام نے بتایا کہ کابینہ ڈویژن نے مختلف مقامات پر نمائش کیلئے رکھے گئے تحائف کی تصدیق کرنی تھی تاہم آڈٹ کو مکمل تفصیلات فراہم نہیں کی گئی جس پر سیکرٹری کابینہ نے بتایا کہ اب تمام تحائف کی تصدیق ہوگئی ہے جس پر کمیٹی نے آڈٹ کو اگاہ کرنے کی ہدایت کی آڈٹ حکام نے بتایا کہ کابینہ ڈویژن نے توشہ خانہ میں موجود ریکارڈ کی تفصیلات فراہم نہیں کی ہیں جس پر سیکرٹری کابینہ نے بتایا کہ ہمارے پاس وہی تحائف ہیں جو ہمیں لاکر دی گئی ہیں اور میں یہ نہیں کہہ سکتا ہوں کہ جو تحائف دئیے گئے ہیں وہ وہی ہیں جو دیگر ممالک سے ملے ہیں اسی وجہ سے کسی بھی سیکرٹری کی جانب سے تصدیق نہیں کی گئی ہے اس کی ایولیشن ایف بی آر کرتا ہے رکن کمیٹی سید نوید قمر نے کہاکہ کیا توشہ خانہ میں اصلی تحائف کی جگہ نقلی تحائف تو نہیں رکھے گئے ہیں جس پر سیکرٹری کابینہ نے بتایا کہ نہیں تحائف درست ہیں تاہم جو تحائف دئیے گئے تھے کیا وہ اصلی ہیں یا نہیں یہ میں نہیں کہہ سکتا ہوں رکن کمیٹی نے کہاکہ کیا دیگر ممالک سے بھی نقلی تحائف ملتے ہیں جس پر سیکرٹری کابینہ نے کہاکہ اس حوالے سے ایسی بات نہ کریں انہوں نے کہاکہ کسی چیز کی اصلیت کا اندازہ لگانا کابینہ سیکرٹری کے پاس نہیں ہے تاہم ایف بی آر ہر تحفے کی قیمت لگالیتی ہے انہوں نے کہاکہ کوئی بھی تحفہ کسی بھی شخص نے تبدیل نہیں کیا ہے اس کی ضمانت دیتا ہوں رکن کمیٹی سید نوید قمر نے کہاکہ اگر ایف بی آر کا تخمینہ درست نہیں ہے تو اس سے تخمینہ کیوں لگایا جاتا ہے سیکرٹری کابینہ نے کہاکہ ہم نے تین بار نجی شعبے کو درخواست دی تھی تاہم کوئی بھی نہیں آیا ہے اور اسی وجہ سے ابھی تک تحائف کی نیلامی نہیں کرائی ہے رکن کمیٹی نے کہاکہ نجی شعبہ کس طرح آئے گا جب آپ عدالتوں میں گھسیٹیں گے انہوں نے کہاکہ گھڑی کی اصلیت کا پتہ ایف بی آر کیسے لگاتا ہے سیکرٹری کابینہ نے کہاکہ ابھی تک کسی بھی تحفے کے بارے میں یہ نہیں لکھا گیا ہے کہ یہ اصلی نہیں ہے انہوں نے کہاکہ مستقبل میں اگر تحائف وصول نہ کئے جائیں تو درست ہوگارکن کمیٹی ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہاکہ بدقسمتی سے ہم نے توشہ خانہ کو سیاست کی نظر کردیا ہے اس موقع پر آڈیٹر جنرل نے کہاکہ ایک وقت کے وزیر اعظم نے خود لکھا ہے کہ تحائف تبدیل ہوئے ہیں آڈٹ حکا م نے بتایا کہ انتظامیہ بروقت نیلامی کرنے میں ناکام رہی ہے اور کوئی ریکارڈ بھی آڈٹ کو فراہم نہیں کیا گیا جس پر سیکرٹری کابینہ نے بتایاکہ پہلے عوامی سطح پر نیلامی نہیں ہوئی تھی اور مخصوص افراد کو نیلامی سے اگاہ کیا جاتا تھا سیکرٹری کابینہ نے کہاکہ تمام نیلامیوں کا ریکارڈ فراہم کردیں گے جس پر کمیٹی نے 15روز میں تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کی حکام نے بتایا کہ اسلام آباد کلب نے لیز معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 9 کروڑ روپے سے زائد کے تعمیراتی کام کئے جس پر سیکرٹری کابینہ نے کہاکہ کچھ تعمیرات کی منظوری کیلئے سی ڈی اے کے پاس گئے ہیں۔
(جاری ہے)
اس موقع پر سیکرٹری اسلام آباد کلب نے کہاکہ سی ڈی اے کے پاس گئے ہیں کمیٹی نے معاملے کو موخر کردیا حکام نے بتایا کہ اسلام آباد کلب نے پیپرا قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کنسلٹنسی سروسز حاصل کی سیکرٹری کابینہ نے بتایا کہ متعلقہ کسنٹنٹ پر کام بند کردیا گیا ہے اور مستقبل میں پیپرا قوانین پر عملدرآمد کیا جائے گاکمیٹی نے معاملے کو نمٹا دیا آڈٹ حکا م نے بتایا کہ پی سی بی نے 1ارب99کروڑ روپے رقم فرنچائزز میں تقسیم نہیں کی جس پر سیکرٹری کابینہ نے کہاکہ چیئرمین پی سی بی ملک کے حالات کی وجہ سے پی اے سی میں نہیں آئے ہیں جس پر رکن کمیٹی ثناء اللہ مستی خیل نے کہاکہ یہ درست نہیں ہے چیئرمین پی سی بی اس وقت بیرون ملک ہیں اور انہوں نے اپنے آپ کو بین الصوبائی رابط کی وزارت سے کابینہ ڈویژن میں منتقل کردیا ہے رکن کمیٹی سید نوید قمر نے کہاکہ پرنسپل اکائونٹنگ آفیسر کے بغیر ہم ان اعتراضات کو نہیں سن سکتے ہیں چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ چمپین ٹرافی پر خرچ اور آمدن بتائیں جس پر جاوید مرتضیٰ نے بتایا کہ چیمپین ٹرافی پر 70ملین ڈالر کی لاگت آئی سی سی نے خرچہ کیا ہے اور ہم نے جو اخراجات کئے ہیں اس سے زائد آمدنی ہوئی ہے رکن کمیٹی ثناء اللہ مستی خیل نے کہا کہ قذافی سٹیڈیم پر جو اخراجات ہوئے ہیں اس کی بھی انکوائری ہونی چاہیے چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ کمیٹی کے جن احکاما ت پر عمل درآمد نہیں ہوا ہے اس حوالے سے اگاہ کیا جائے اگر عمل درآمد نہیں ہوا ہے تو معاملے کو استحقاق کمیٹی کے سپرد کیا جائے گا سیکرٹری کابینہ نے بتایا کہ جو رقم ادا کی گئی ہے وہ خدمات کے حوالے سے ہے کمیٹی نے معاملے کو موخر کرتے ہوئے چیئرمین پی سی بی کو اگلے اجلاس میں طلب کر لیا ۔رکن کمیٹی نے کہاکہ چیمپین ٹرافی پر تنقید کرنے کی بجائے اس پر فخر کرنا چاہیے اس پر اخراجات آئی سی سی نے کئے ہیں اور حکومت پاکستان نے منافع بھی حاصل کیا ہے انہوں نے کہاکہ قذافی سٹیڈیم اور کراچی سٹیڈیم کی تزئین و آرائش پر ہمیں فخر کرنا چاہیے ۔آڈیٹر جنرل نے بتایا کہ نیپرا حکام نے پارلیمنٹ کی بالادستی کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے انہوں نے کہاکہ پی اے سی میں آڈٹ کے حوالے سے آمادگی کا اظہا رکرنے کے باوجود آڈٹ حکام کو آڈٹ نہیں کرنے دی گئی اور عدالتوںمیں چلے گئے انہوں نے کہاکہ وزارت قانون کو اگاہ کرنے کے باوجود بھی ہمیں سیکرٹری قانون نے بتایا کہ پہلے ہمیں تفصیلات نہیں مل رہی تھی اور اب اس حوالے سے ٹیم بنائی ہے انہوں نے کہاکہ آئین کے مطابق پرفارمنس آڈٹ کا کوئی طریقہ کار نہیں ہے اور اس وقت معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے رکن کمیٹی سید نوید قمر نے کہاکہ اگر اربوں روپے کا نقصان ہوتا ہے اور اس میں نیپرا کی تاخیر ہو تو اس کا ذمہ دار کون ہوگارکن کمیٹی حنا ربانی کھر نے کہاکہ توانائی کے شعبے میں ملک کو بہت زیادہ نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے سیکرٹری کابینہ نے بتایا کہ تمام اختیارات قوانین کے تحت آتے ہیں اور ہم اس پر عمل درآمد کرتے ہیں انہوںنے کہاکہ تمام ریگولیٹری ادارے اسی وجہ سے کابینہ ڈویژن کے پاس ہیں تاکہ ان کا اپنے اداروں کے ساتھ مفادات کا ٹکرائو نہ ہوسکے اس موقع پر چیئرمین نیپرا نے کہاکہ پارلیمنٹ نے نیپرا ایکٹ کے تحت قانون بنایا ہے انہوںنے کہاکہ اس معاملے پر پی اے سی کے ساتھ بیٹھ کر فریم ورک بنانا چاہتے ہیں چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ معاملہ عدالت سے باہر کیوںحل نہیں کرتے ہیں جس پر کمیٹی نے ریگولیٹری اداروں کے آڈٹ کے حوالے سے عید الفطر کے بعد اجلاس بلانے کی ہدایت کردی۔۔۔۔۔اعجاز خان