اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 مارچ 2025ء) امریکہ کی طرف سے یوکرین امن معاہدے کے لیےروس اور یوکرین کے ساتھ بات چیت میں پیش رفت اور اس مذاکراتی عمل میں یورپی یونین کی عدم موجودگی کے پس منظر میں یورپی یونین کے رکن ممالک کا سربراہی اجلاس آج 20 مارچ کو برسلز میں ہو رہا ہے۔
یوکرین کو ایک آزاد جمہوری ملک رہنا چاہیے، جرمن چانسلر
یورپی یونین کے سربراہ اجلاس کے موقع پر جرمنچانسلر اولاف شولس نے کہا کہ یہ بات ''مرکزی‘‘ ہے کہ یوکرین ایک آزاد جمہوری ملک رہے، جو یورپی یونین کی رکنیت کی طرف اپنا سفر جاری رکھ سکے اور "امن معاہدے کے بعد اس کے پاس اپنی ایک مضبوط فوج بھی رہے۔
‘‘شولس نے برسلز میں نامہ نگاروں کو بتایا، ''ہمارے لیے یہ اہم ہو گا کہ ہم مجموعی طور پر یورپی یونین، اتحادیوں، دوستوں اور انفرادی ممالک کی حیثیت سے یوکرین کی نمایاں حمایت جاری رکھیں۔
(جاری ہے)
‘‘
یورپی یونین یوکرین کو گولہ بارود کے لیے پانچ بلین ڈالر فراہم کرے، کایا کالاس
یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ کایا کالاس نے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ یوکرین کی فوج کو گولہ بارود فراہم کرنے کے لیے پانچ ارب یورو (5.4 ارب ڈالر) مہیا کریں۔
برسلز میں یورپی یونین کے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کالاس نے کہا کہ یوکرین کو روس کے حملوں سے نمٹنے میں مدد کے لیے صرف الفاظ کی نہیں بلکہ عمل کی بھی ضرورت ہے۔
کالاس نے قبل ازیں ایک منصوبہ پیش کیا تھا جس میں یوکرین کے لیے ایک سال میں مجموعی طور پر 20 بلین سے 40 بلین یورو کی یورپی فوجی امداد جمع کرنے کا کہا گیا تھا، لیکن رکن ممالک کی طرف سے اس منصوبے کو حمایت نہیں ملی۔
اس کی ایک وجہ یورپی یونین کے بہت سے ممالک پر پہلے ہی قرضوں کا موجود ہونا ہے۔یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ کایا کالاس کے مطابق وہ ٹرمپ کے اس اعلان کا خیرمقدم کرتی ہیں کہ امریکہ یوکرین کے لیے اضافی فضائی دفاعی نظام خریدنے کی کوشش کرے گا۔
یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی میں اضافہ کریں، زیلنسکی
ولادیمیر زیلنسکی نے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے یورپی یونین کے رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی میں اضافہ کریں اور روس پر دباؤ ڈالتے رہیں۔
یورپی یونین کے سربراہ اجلاس سے ویڈیو کال کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے زیلنسکی نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی جانب سے ٹرمپ کے ساتھ معاہدے کے باوجود روس نے یوکرین کے توانائی کے نظام پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں: ''کل شام، ایک اور روسی حملے میں ہمارے توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا گیا۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ''پوٹن کی جانب سے مبینہ طور پر حملوں کو روکنے پر آمادگی کے الفاظ کے باوجود کچھ بھی تبدیل نہیں ہوا۔
‘‘زیلنسکی نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ کریملن کے رہنما کو ''غیر ضروری مطالبات کرنا بند کرنا چاہییں جو صرف جنگ کو طول دیتے ہیں۔‘‘
انہوں نے یورپی یونین پر زور دیا کہ وہ یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی میں اضافہ کرے اور روس پر پابندیوں کو برقرار رکھے۔
زیلنسکی اور پوٹن دونوں نے اس ہفتے ٹرمپ کے ساتھ بات چیت کی تھی اور اشارہ دیا ہے کہ وہ توانائی کے بنیادی ڈھانچے پر حملوں کو 30 دنوں تک روکنے کے لیے تیار ہیں۔
لیکن اس کے باوجود تین سال سے جاری اس جنگ میں جاری حملوں میں کوئی کمی نہیں آئی ہے اور دونوں ممالک نے گزشتہ رات نئے ڈرون حملوں کی اطلاع دی ہے۔
ا ب ا/ا ا (اے پی، ڈی پی اے، اے ایف پی)