شام میں اسرائیل اور ترکیہ کے درمیان سخت بیانات کا تبادلہ

اسرائیل کی شام کی سرزمین میں پیش قدمی کا اصل میں یا براہ راست ترکیہ پر کوئی اثر نہیں پڑتا،غسان ابراہیم

منگل 25 مارچ 2025 14:51

دمشق(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 مارچ2025ء)شام کے بین الاقوامی امور کے ماہر غسان ابراہیم نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی طرف سے میڈیا میں تلخ بیانات اسرائیل کی اندرونی سیاست اور سیاسی بحران کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ شائد وہ داخلی بحران سے توجہ ہٹانے کے لیے ترکیہ کے خلاف سخت زبان استعمال کرنے لگے ہیں۔عرب ٹی وی کو دیئے گئے بیانات میں غسان ابراہیم نے کہا کہاسرائیل کی شام کی سرزمین میں پیش قدمی کا اصل میں یا براہ راست ترکیہ پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔

انہوں نے کہا کہہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ اسرائیل ہی نے ایران کو شام سے نکالا، جس کا ترکیہ نے فائدہ اٹھایا اور اپنی موجودگی کو مضبوط کیا"۔انہوں نے کہا کہانقرہ اپنے کہے یا اشارے پر ہر چیز پر عمل درآمد نہیں کرتا۔

(جاری ہے)

غزہ کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ غزہ جنگ کے دوران ترک حکومت نے اسرائیلی فوج کو ہتھیاروں اور رسد کی فراہمی کو روکنے کا اعلان کیا تھا، لیکن سرکاری بیانات نے اس کے برعکس ثابت کیا ہے۔

ابراہیم نے کہا کہاسرائیل اور ترکیہ کے درمیان جغرافیائی فاصلہ فوجی تصادم کے لیے موزوں نہیں۔ نیٹو، امریکہ، ترکیہ اور اسرائیل سب ایک طرف ہیں، مطلب یہ ہے کہ ترکیہ کی فوجی پوزیشن تل ابیب کی سیاسی پوزیشن سے مختلف ہی"۔انہوں نے مزید کہا کہ استنبول کے میئر اکرام امام اوغلو کے معاملے کے ساتھ ملک کے معاشی مسائل اس وقت کسی بھی ترک فوجی مداخلت کو روکنے میں کردار ادا کر رہے ہیں۔

انہوں نے شام میں اسرائیل اور ترکیہ کے درمیان تصادم کو روکنے کے ایک اور عنصر کی طرف بھی اشارہ کیا جو خود شامیوں کی خواہش میں مضمر ہے۔وہ مسائل کو پیچیدہ بنانے کے بجائے حل تلاش کرنے پر زور دے رہے ہیں۔ اس کا ثبوت شام کے صدر احمد الشرع اور سیریئن ڈیموکریٹک فورسز کے کمانڈر مظلوم عبدی کے درمیان طے پانے والا فوری معاہدہ ہے۔ اس لیے موجودہ تمام اعداد و شمار کی موجودگی کے باوجود شامی صدر احمد الشرع اور شامی ڈیموکریٹک فورسز کے کمانڈر مظلوم عبدی کے درمیان معاہدہ انقرہ اور تل ابیب کے لیے ایک پیغام ہے۔