
بچوں کی کم ہوتی شرح اموات کو وسائل کی کمی سے خطرہ، یونیسف
یو این
منگل 25 مارچ 2025
21:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 25 مارچ 2025ء) دنیا بھر میں پانچ سال سے کم عمر کے بچوں میں شرح اموات اب تک کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے لیکن امدادی وسائل کی شدید قلت کے باعث اس پیش رفت کو خطرات لاحق ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے بتایا ہے کہ 2023 کے دوران دنیا بھر میں پانچ سال کی عمر سے پہلے انتقال کر جانے والے بچوں کی تعداد 48 لاکھ تھی جبکہ 19 لاکھ بچوں کی پیدائش مردہ حالت میں ہوئی اور یہ تعداد ماضی کے مقابلے میں بہت کم ہے۔
یونیسف، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور بچوں میں شرح اموات کی نگرانی کرنے والے اقوام متحدہ کے بین الاداری نیٹ ورک (آئی جی ایم ای) نے خبردار کیا ہے کہ امدادی مالی وسائل میں آنے والی کمی، طبی نظام کو لاحق مسائل اور علاقائی عدم مساوات کے باعث یہ کامیابی ضائع ہو سکتی ہے۔
(جاری ہے)
یونیسف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے کہا ہے کہ آج لاکھوں بچے ویکسین، غذائیت، صاف پانی اور صحت و صفائی کی سہولیات مہیا ہونے کی بدولت ہی زندہ ہیں۔ قابل انسداد اموات کی تعداد کو کم ترین سطح پر لانا بڑی کامیابی ہے لیکن پالیسی کے حوالے سے درست فیصلوں اور خاطرخواہ سرمایہ کاری کے بغیر اسے برقرار نہیں رکھا جا سکے گا۔
قابل انسداد اموات کے اسباب
یونیسف کے مطابق، پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کی نصف اموات پیدائش کے پہلے مہینے میں ہوتی ہیں۔
قبل از وقت پیدائش اور زچگی کی پیچیدگیاں ان کا بنیادی سبب ہیں۔جو بچے پیدائش کے فوری بعد موت کے منہ میں جانے سے بچ جاتے ہیں انہیں پانچ سال کی عمر سے پہلے لاحق ہونے والے جان لیوا خطرات میں نمونیہ، ملیریا اور اسہال جیسی متعدی بیماریاں نمایاں ہیں۔ علاوہ ازیں، مردہ پیدا ہونے والے نصف بچوں کی اموات دوران زچگی ہوتی ہیں۔ ماؤں کے جسم میں انفیکشن، طویل یا پیچیدہ زچگی اور بروقت علاج میسر نہ آنا اس کے بڑے اسباب ہیں۔
ماہرین نے کہا ہے کہ زچہ بچہ کو معیاری طبی نگہداشت کی فراہمی سے ان اموات پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
غریب ممالک کا مسئلہ
کسی بچے کی بقا کا دارومدار اس بات پر ہوتا ہے کہ وہ کون سے علاقے میں پیدا ہوا ہے۔ کم آمدنی والے ممالک میں ضروری خدمات، حفاظتی ٹیکوں اور علاج معالجے تک رسائی محدود ہوتی ہے جس کے باعث وہاں پیدائش کے فوری بعد اور پانچ سال کی عمر سے پہلے اموات کا خطرہ بھی زیادہ ہوتا ہے۔
یونیسف کے مطابق، ایسے علاقوں میں بچوں کو پانچ سال کی عمر سے پہلے موت کا شکار ہونے کے خطرات باوسائل ممالک کی نسبت 80 گنا زیادہ ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں، ان ممالک میں دیہی آبادیوں اور ناخواندہ ماؤں کے بچوں کو مقابلتاً زیادہ خطرات درپیش رہتے ہیں۔
مردہ بچوں کی پیدائش کے حوالے سے بھی یہی صورتحال ہے۔ کم آمدنی والے ممالک میں حاملہ خواتین کے لیے ایسی اموات کا خدشہ بلند آمدنی والے ممالک سے تقریباً آٹھ گنا زیادہ ہوتا ہے۔
شرح اموات اور علاقائی تخمینے
ذیلی صحارا افریقہ کے بچوں میں پانچ سال کی عمر سے پہلے اموات کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے جہاں پیدا ہونے والے ہر 1,000 میں سے 69 بچے اس عمر کو پہنچنے سے پہلے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں جبکہ مجموعی طور پر براعظم افریقہ میں یہ شرح 63 ہے۔
یورپ میں ہر 1,000 بچوں میں چار، شمالی امریکہ میں 6، ایشیا میں 26، لاطینی امریکہ اور غرب الہند میں 16 اور اوشیانا خطے میں 19 پانچ سال کی عمر سے پہلے انتقال کر جاتے ہیں۔
مردہ بچوں کی پیدائش کے حوالے سے بھی ذیلی صحارا افریقہ کے حالات دیگر خطوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ خراب ہیں جہاں ہر 1,000 بچوں میں یہ شرح 22.2 ہے۔ اس سے برعکس شمالی امریکہ میں یہ شرح 2.7 اور یورپ میں 2.9 ریکارڈ کی گئی ہے۔
یونیسف نے بتایا ہے کہ براعظم ایشیا میں ہر 1,000 نومولود بچوں میں 12.3 پانچ سال کی عمر کو نہیں پہنچ پاتے جبکہ لاطینی امریکہ اور غرب الہند میں یہ شرح 7.4، اوشیانا میں 9.5 اور افریقہ میں 21 ہے۔
بگڑتے طبی مسائل
بچوں کی بقا کے لیے چلائے جانے والے امدادی پروگراموں کے لیے وسائل کی کمی نے اس عدم مساوات کو مزید بگاڑ دیا ہے۔ وسائل کی کمی کے باعث طبی کارکنوں کی بھی کمی ہو گئی ہے، مراکز صحت بند ہو رہے ہیں، حفاظتی ٹیکوں کی مہمات میں خلل آ رہا ہے اور ملیریا کے علاج کی ادویات سمیت ضروری طبی سازوسامان کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔
انسانی بحرانوں کا شکار، قرضوں کے بھاری بوجھ تلے دبے اور پہلے سے ہی بچوں میں بلند شرح اموات والے ممالک ان حالات سے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔
'ڈبلیو ایچ او' کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے بچوں کی زندگیوں اور صحت کو تحفظ دینے کے لیے عالمی برادری سے تعاون بڑھانے پر زور دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ملیریا پر قابو پانے، بچوں کی مردہ حالت میں پیدائش کو روکنے اور ان کی بہتر نگہداشت کے اقدامات کی بدولت لاکھوں خاندانوں کی زندگی میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔
مزید اہم خبریں
-
سلامتی کونسل: جنوبی سوڈان میں یو این مشن کی مدت میں توسیع
-
پوپ لیو کو کیتھولک روحانی پیشوا منتخب ہونے پر گوتیرش کی مبارکباد
-
مشرقی یروشلم میں فلسطینی سکولوں میں اسرائیلی کارروائی کی مذمت
-
اسلام آباد کی تمام بلند عمارتوں پر ہنگامی سائرن نصب کر دئیے گئے
-
پاک فوج نے بھارتی بٹالین ہیڈکوارٹر تباہ کر دیا
-
اللہ نہ کرے کہ ایٹمی جنگ ہو، ایٹمی جنگ کا آپشن دونوں ممالک کے پاس نہیں ہے
-
سندھ میں یونیسف اساتذہ اور طلباء کو جدید تعلیم و تربیت دینے میں مصروف
-
اسرائیلی کارروائی: مغربی کنارے پر بڑی تعداد میں فلسطینی گھر مسمار
-
پاکستان نے چینی ساختہ "جے 10" طیاروں سے 2 بھارتی جہاز مار گرائے
-
موجودہ حالات میں سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جانا چاہیے اور ان کے گرد مزید گھیرا تنگ نہ کیا جائے
-
آج ڈرونز آئے ہیں کل جہازآئے تھے ہم اپنا دفاع کریں گے
-
قوم منتظر ہے کہ نواز شریف بھی بھارتی جارحیت کے خلاف بات کریں
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.