اسرائیل سے لڑائی لبنان کی ترقی کی راہ کھوٹی کر سکتی ہے، امریکی ادارہ

جوزف عون کے صدر منتخب ہونے کے بعد پیدا ہوئی سیاسی پیش رفت بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے،رپورٹ

بدھ 26 مارچ 2025 13:49

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مارچ2025ء)امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی کی جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل اور لبنان کی بڑھی ہوئی لڑائی لبنان میں ترقی و استحکام کے لیے خطرے کا باعث ہوگی۔ جوزف عون کے صدر منتخب ہونے کے بعد پیدا ہوئی سیاسی پیش رفت بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ رپورٹ امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی نے درپیش خطرات کے سالانہ جائزے کے سلسلے میں مرتب کی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی جنگی کارروائیوں کے نتیجے میں لبنان فرقہ وارانہ کشیدگی بھڑک سکتی ہے۔ اس کی وجہ سے لبنان کی سیکیورٹی فورسز کمزور ہوں گی جبکہ انسانی صورت حال پہلے ہی بد ترین ہے۔اسرائیل کی مسلط کردہ حالیہ جنگ میں حزب اللہ کی بہت بڑھ جانے والی مشکلات کے باوجود حزب اللہ کی آج بھی امریکی اہلکاروں اور مفادات کو علاقائی و عالمی سطح پر نشانہ بنانے کی صلاحیت برقرار رکھی ہے۔

(جاری ہے)

لبنان میں اسرائیلی فوج کی سال بھر کی مہم نے حزب اللہ کی اعلی ترین قیادت کو تباہ کر دیا اور گروپ کے جدید ترین ہتھیاروں کو شدید نقصان پہنچا کر اس کی جنگی استعداد کو بھی کمزور کردیا ہے۔ نیز شام میں بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے نے مشرق وسطی میں پھیلے ہوئے ایک شیعہ بلاک بنانے کی ایرانی کوششوں کو روک دیا ہے۔ان بڑی ناکامیوں نے ایرانی قیادت کو بھی اپنے علاقائی نقطہ نظر پر نظر ثانی کرنے پر مجبور کردیا ہے۔

ایران، جو حزب اللہ کا کلیدی حامی ہونے کے علاوہ فنڈز اور اسلحہ فراہم کرنے والا ملک ہے کے حوالے سے اس امریکی رپورٹ میں کہا گیا ہے تہران اپنا علاقائی اثر و رسوخ بڑھانے اور حکومتی استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے اپنی میزائل بنانے کی صلاحیتوں اور جوہری پروگرام سے فائدہ اٹھانا جاری رکھے گا۔تاہم ایران کو بڑھتے ہوئے علاقائی اور مقامی چیلنجوں کا سامنا ہے۔

خاص طور پر اسرائیل کے ساتھ حملوں کے حالیہ تبادلوں کی روشنی میں اس کے عزائم اور صلاحیتوں کا امتحان بنے ہوئے ہیں۔امریکی انٹیلی جنس رپورٹ میں توقع ظاہر کی گئی ہے کہ ایران اسرائیل کا مقابلہ کرنے کی اپنی کوششوں کو جاری رکھے گا اور امریکہ کو براہ راست حملوں یا پراکسی کارروائیوں کے ذریعے خطے سے انخلا پر مجبور کرے گا۔ان تمام تر اشتعال انگیزیوں کے باوجود امریکہ کی انٹیلی جنس کمیونٹی کا اندازہ ہے کہ ایران کے سپریم لیڈرعلی خامنہ ای امریکہ یا اس کے اتحادیوں کے ساتھ براہ راست تنازعے کے حق میں نہیں ہیں۔

امریکی رپورٹ کے مطابق سائبر آپریشنز میں ایران کی بڑھتی ہوئی صلاحیتیں امریکہ اور اس کے اتحادی نیٹ ورکس اور ڈیٹا کی حفاظت میں ایک بہت بڑا خطرہ ہیں۔قریب ترین مدت میں امریکی انٹیلی جنس کا خیال ہے کہ ایران کی خود کو درپیش نقصانات سے نکالنے اور ایک قابل بھروسہ ڈیٹرنٹ کو دوبارہ قائم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔اس کا یہ ڈیٹرینٹ خاص طور پر اسرائیل کے پس منظر میں ہے۔

امریکہ نے القاعدہ کے ساتھ ماضی کی وابستگیوں کی وجہ سے احمد الشرع کی قیادت میں شام کی عبوری حکومت سے خود کو الگ کرنے کا تاثرقائم کرنے کی کوشش کی ہے کہ خود امریکہ نے ھیتہ التحریر الشام کو امریکہ نے دہشت گردو گروپوں کی فہرست میں شامل کررکھا ہے۔ یہی گروپ اس وقت شم کا حکمران ہے۔امریکی انٹیلی جنس کیکمیونٹی کی رپورٹ کہتی ہے کہ بشار الاسد حکومت کے کاتمے کے بعد داعش نے خلا کو پر کرنے کی کوشش کے طور پر خود کو بھی متحرک کرنے میں مصروف ہے۔علاوہ ازیں حالیہ دنوں میں ایک ہزار سے زائد ہلاکتیں جن کی زیادہ تر تعداد علویوں پر مشتمل تھی۔ ان واقعات نے امریکی حکام کو بھی پریشانی اور تشویش میں مبتلا کر دیا ہے کہ ھیتہ التحریر الشام کی صورت شام میں سب اچھا نہیں ہے۔