کپاس کی پیداوارمیں مسلسل کمی نے ٹیکسٹائل کا مستقبل مخدوش کردیا ہے،میاں زاہد

بین الاقوامی منڈی میں پاکستان کی پوزیشن کمزورہوتی جارہی ہے،صدر کراچی انڈسٹریل الائنس

بدھ 26 مارچ 2025 17:59

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مارچ2025ء)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، ایف پی سی سی ائی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ کپاس کی پیداوارمیں مسلسل کمی اورکاروباری لاگت میں مسلسل اضافے نے پاکستان کے سب سے بڑے صنعتی شعبہ کا مستقبل مخدوش کردیا ہے۔

بجلی، گیس کی قیمتوں اور ٹیکسوں کی موجودہ شرح پر کاروبار جاری رکھنا مشکل ہو گیا ہے، اسپننگ یونٹ بند ہورہے ہیں جبکہ بین الاقوامی مارکیٹ سے پاکستان کے پیراکھڑرہے ہیں۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکسٹائل کے شعبہ کوریفنڈ اورزیادہ شرح سود کے علاوہ یکطرفہ فیصلوں اورپالیسی ابہام جیسے مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑرہا ہے جس کی وجہ سے اس شعبہ میں سرمایہ کاری مسلسل کم ہورہی ہے۔

(جاری ہے)

میاں زاہد حسین نے کہا کہ اس وقت ویونگ انڈسٹری کا زیادہ انحصاردرآمد کئے جانیوالے دھاگے پرہے جبکہ ایکسپورٹ فیسلیڈیشن سکیم کا غلط استعمال بھی عروج پر ہے۔ اس وقت بھی ٹیکسٹائل انڈسٹری ویلیوایڈیشن سے کوسوں دورہے جبکہ ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ نہ ہونے کے برابرہے۔ ٹیکسٹائل کی برآمدات کا زیادہ انحصار یورپی یونین اورامریکی منڈیوں پرہے لیکن وہاں نئی اور بہتر مصنوعات متعارف کروانے میں ہم بہت پیچھے ہیں جبکہ اس ضمن میں قائم حکومتی ادارے بھی زبانی جمع خرچ کوترجیح دیتے ہیں۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ آئی ایم ایف کے اہداف کی وجہ سے ایف بی آر کا رویہ سخت ہوتا جا رہا ہے جس سے برآمدی صنعت پر مختلف اقسام کے ٹیکسوں کا بوجھ بڑھ رہا ہے اور انھیں سخت دبا میں کام کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے جس سے مسائل جنم لے رہے ہیں۔ ملک میں جاری دہشت گردی بھی مجموعی صورتحال پرمنفی اثرات مرتب کررہی ہے جس نے کسی قسم کی بہتری کے امکان کوکم کردیا ہے۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ رواں مالی سال میں ٹیکسٹائل کی برآمدات میں کمی کا خدشہ قوی ہوتا جا رہا ہے جس سے برآمدی اہداف بھی متاثرہونگے۔ ٹیکسٹائل کی واضح پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے یہ اہم صنعت اپنی سمت ہی کھورہی ہے اگر ویلیوایڈیشن پرتوجہ دی جائے تومختصرعرصے میں پاکستان کی برآمدات میں قابل ذکراضافہ ممکن ہے اوراس سے روزگارکی فراہمی بھی بڑھائی جا سکتی ہے۔

اس وقت زیادہ تریونٹس اپنی پیداواری استعداد سے کم پرچل رہے ہیں جسکی بڑی وجہ انڈسٹری اور حکومت میں عدم اعتماد اور تعاون کا فقدان ہے۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ حکومت نے شرح سود کوبارہ فیصد کرکے کسی حد تک انڈسٹری کودرپیش مسائل میں کمی لانے کی کوشش کی ہے لیکن اب بھی پاکستان میں شرح سود خطے کے دیگرممالک کے مقابلے میں کافی زیادہ ہے۔

اس لئے جب تک شرح سود کو دس فیصد سے کم کرکے سنگل ڈیجٹ پرنہیں لایا جائیگا انڈسٹری کودرپیش سرمائے کی قلت کا خاتمہ ممکن نہیں ہوگا۔ ٹیکسٹائل انڈسٹری کے ریفنڈ کے مسائل حل کرنے اوراسے مسابقتی نرخوں پربجلی اورگیس کی فراہمی یقینی بنانے اورکپاس کی پیداوارکو بڑھانے کی اشد ضرورت ہے ان بنیادی اقدامات کے بغیر عالمی مارکیٹ میں پاکستان کی برآمدات بڑھانا ممکن نہیں۔ جب تک صنعت کے نمائندوں سے مل کرمسائل حل نہیں کئے جاتے ہماری صنعت زوال پذیرہی رہے گی۔