& آج صوبے میں جو غیر یقینی، بے چینی اور بدامنی کی لہر دوڑ رہی ہے،جمعیت علمائے اسلام بلوچستان

بدھ 26 مارچ 2025 22:25

د*کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 مارچ2025ء)جمعیت علما اسلام بلوچستان نے اپنے صوبائی پریس ریلیز میں بلوچستان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر سخت موقف اپناتے ہوئے کہا ہے کہ آج صوبے میں جو غیر یقینی، بے چینی اور بدامنی کی لہر دوڑ رہی ہے، اس کی بنیادی وجہ جھرلو انتخابات اور ان کے سرپرست ہیں۔ بلوچستان کے عوام کا مینڈیٹ چرا کر غیر نمائندہ افراد کو مسلط کیا گیا، جس کا نتیجہ آج صوبے کے بدترین انتظامی، معاشی اور سیاسی بحران کی صورت میں سامنے آ رہا ہے۔

یہ نام نہاد حکومت عوامی مسائل کے حل میں مکمل ناکام ثابت ہو چکی ہے۔ حکومتی عہدیدار عوام کے دکھوں کا مداوا کرنے کے بجائے ذاتی جیبیں بھرنے میں مصروف ہیں۔ انہیں بلوچستان کے عوام سے کوئی سروکار نہیں، بلکہ ان کی تمام تر توجہ صرف اقتدار کو طول دینے، بدعنوانی کے نئے طریقے نکالنے اور اپنی ناجائز کمائی کو محفوظ بنانے پر مرکوز ہے۔

(جاری ہے)

یہ حقیقت اب کھل کر سامنے آ چکی ہے کہ جمعیت علما اسلام کو اقتدار سے دور رکھنے کا بنیادی مقصد بلوچستان کے وسائل پر سودے بازی کرنا تھا۔

ہماری جماعت نے ہمیشہ صوبے کے حقوق کے تحفظ کے لیے دوٹوک مقف اختیار کیا، جو مخصوص قوتوں کو کسی صورت قابلِ قبول نہ تھا۔ خاص طور پر ریکوڈک منصوبے اور دیگر اہم معاملات پر ہماری اصولی اور غیر متزلزل پالیسی نے ان کو پریشان کر رکھا تھا، جو بلوچستان کے وسائل کو اپنے مفادات کی بھینٹ چڑھانے کے درپے تھیں۔ یہی وجہ ہے کہ عوامی مینڈیٹ پر شب خون مارا گیا اور جعلی نمائندوں کو مسلط کیا گیا تاکہ بلوچستان کے حقوق کا سودا آسانی سے کیا جا سکے۔

بلوچستان کی موجودہ حکومت ہر محاذ پر بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔ اس کی بدانتظامی اور کرپشن کے باعث صوبے کے عوام بدترین مسائل کا شکار ہیں:مہنگائی اور بے روزگاری عروج پر پہنچ چکی ہے۔ عام آدمی کے لیے دو وقت کی روٹی کا حصول مشکل ہو گیا ہے، مگر حکومت صرف زبانی جمع خرچ میں مصروف ہے۔امن و امان کی صورتحال بدترین ہو چکی ہے۔ جرائم میں اضافہ ہو رہا ہے، لوگ عدم تحفظ کا شکار ہیں، لیکن حکومتی وزرا صرف اقتدار کے مزے لوٹ رہے ہیں۔

صحت اور تعلیم کا نظام تباہ ہو چکا ہے۔ اسپتالوں میں سہولیات ناپید ہیں، اسکول ویران پڑے ہیں، مگر حکومتی نمائندے صرف بیرونی دوروں اور عیاشیوں میں لگے ہوئے ہیں۔ترقیاتی منصوبے مکمل طور پر تعطل کا شکار ہیں۔ عوامی فلاح و بہبود کے کسی بھی منصوبے پر کام نہیں ہو رہا، بلکہ صرف کاغذی کارروائیوں اور کرپشن کے ذریعے فنڈز ہڑپ کیے جا رہے ہیں۔

ریکوڈک سمیت دیگر وسائل کی بندر بانٹ جاری ہے۔ بلوچستان کے وسائل کو اونے پونے داموں فروخت کیا جا رہا ہے، اور ان معاہدوں کو عوام سے خفیہ رکھا جا رہا ہے۔یہ تمام مسائل اس بات کا ثبوت ہیں کہ موجودہ حکومت عوامی نہیں، بلکہ ایک کاروباری مافیا کے ایجنڈے پر کام کر رہی ہے۔ حکومت کی ناکامی کے بعد اب جب حالات ان کے قابو سے باہر ہو چکے ہیں، تو جمعیت علما اسلام میدان میں اترنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔

ہم عوام کی حقیقی آواز ہیں، اور کسی صورت اس ظلم، ناانصافی اور دھاندلی کو مزید برداشت نہیں کریں گے۔اگر فوری طور پر عوامی مینڈیٹ کا احترام نہ کیا گیا، اور بلوچستان کے حقیقی نمائندوں کو ان کا حق نہ دیا گیا، تو حالات مزید خراب ہوں گے۔ اس بگڑتی ہوئی صورتحال کی تمام تر ذمہ داری ان قوتوں پر ہوگی جنہوں نے جمہوری اصولوں کو پامال کیا اور بلوچستان کے عوام کو ان کے جائز حقوق سے محروم رکھا۔

جمعیت علما اسلام اب کسی دھاندلی، ظلم اور ناانصافی کے خلاف خاموش نہیں رہے گی۔ ہمارا مقف واضح ہے کہ بلوچستان کے وسائل پر کسی قسم کی سودے بازی برداشت نہیں کی جائے گی، اور ہم عوامی حقوق کے لیے اپنی جدوجہد کو ہر ممکن سطح پر جاری رکھیں گے۔ یہ تحریک اب فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، اور ہم ہر قیمت پر عوام کی حقیقی نمائندگی بحال کر کے رہیں گے۔