کانگو: روانڈا کے حمایت یافتہ باغیوں کا صوبہ کیوو میں بڑھتا تسلط

یو این جمعہ 28 مارچ 2025 02:15

کانگو: روانڈا کے حمایت یافتہ باغیوں کا صوبہ کیوو میں بڑھتا تسلط

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 28 مارچ 2025ء) جمہوریہ کانگو (ڈی آر سی) کے مشرقی علاقے میں روانڈا کے حمایت یافتہ باغی صوبہ شمالی اور جنوبی کیوو میں اپنے تسلط کو وسعت دے رہے ہیں جبکہ لڑائی سے متاثرہ علاقوں میں انسانی حقوق کی پامالی کے واقعات میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہو گیا ہے۔

ملک کے لیے اقوام متحدہ کے امن مشن (مونوسکو) کی سربراہ اور سیکرٹری جنرل کی خصوصی نمائندہ بینٹو کیتا نے کونسل کو ملکی حالات پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ مسلح باغی گروہ اپنے زیرقبضہ علاقوں میں متوازی حکومت قائم کر رہے ہیں۔

حالیہ ایام میں انہوں نے صوبہ جنوبی کیوو کے دارالحکومت بوکاؤ میں دو نائب گورنر مقرر کیے ہیں جبکہ شمالی کیوو میں مالیات اور کان کنی کے شعبے میں بھی اپنے حکام کو تعینات کیا ہے۔

(جاری ہے)

Tweet URL

انہوں نے واضح کیا ہے کہ ملک میں لڑائی سے متاثرہ لوگوں کی تکالیف میں کمی لانے اور ملکی خودمختاری اور علاقائی سالمیت برقرار رکھنے کے لیے سلامتی کونسل کی قرارداد 2773 پر عملدرآمد کرنا ضروری ہے اور تمام کوششیں غیرمشروط جنگ بندی یقینی بنانے پر مرکوز کرنا ہوں گی۔

جمہوریہ کانگو میں مشن کی تعیناتی 15 برس قبل عمل میں آئی تھی جسے شہریوں کو تحفظ دینے اور تشدد پر قابو پانے کے لیے کانگو کی حکومت کے زیراہتمام کی جانے والی کوششوں کو مضبوط بنانے کی ذمہد اری سونپی گئی ہے۔

حقوق کی پامالیاں

بینٹو کیتا نے کونسل کو بتایا کہ ملک کے دونوں مشرقی صوبوں میں 100 سے زیادہ شہریوں کے ماورائے عدالت قتل، بچوں کی جنگی مقاصد کے لیے جبری بھرتی، اغوا اور لوگوں سے جبری مشقت لیے جانے کے واقعات سامنے آئے ہیں۔

جنگ سے متاثرہ علاقوں میں بڑے پیمانے پر نقل مکانی، مفرور قیدیوں کی موجودگی اور بڑی تعداد میں نئے جنگجو بھرتی کیے جانے کے باعث جنسی تشدد کے واقعات میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔

'ڈینش رفیوجی کونسل' کی نمائندہ شارلٹ سلینٹے نے سفیروں کو بتایا کہ نقل مکانی کرنے والے لڑکے اور لڑکیاں خوف کا شکار ہیں۔ اطلاعات کے مطابق بہت سی لڑکیوں کو زندگی بچانے کے لیے جنسی عمل میں شریک ہونا پڑتا ہے۔

امدادی کارکنوں نے پانچ سال تک عمر کی بچیوں کے ساتھ بھی جنسی زیادتی کے بارے میں بتایا ہے۔ دسمبر 2024 سے رواں سال فروری تک بچوں کے حقوق کی سنگین پامالی کے 403 واقعات پیش آ چکے ہیں۔

امداد کی رسائی میں رکاوٹیں

بینٹو کیتا نے بتایا کہ جنوری میں اتوری صوبے کے شہر جوگا سے ہی ایک لاکھ لوگوں نے نقل مکانی کی ہے۔ عدم تحفظ اور راستے بند ہونے کے باعث انسانی امداد کی رسائی محدود ہو گئی ہے۔

گوما اور کاؤمو میں ہوائی اڈوں پر باغیوں کے قبضے کے بعد فضائی راستے سے مدد کی فراہمی بھی ممکن نہیں رہی۔

امدادی وسائل کے عالمگیر بحران نے بھی کانگو میں ضرورت مند لوگوں کی مشکلات بڑھا دی ہیں۔ جمہوریہ کانگو کے لیے اقوام متحدہ کے طلب کردہ مالی وسائل میں سے اب تک 8.2 فیصد ہی مہیا ہو پائے ہیں۔

انہوں نے ملک میں نفرت کے بڑھتے ہوئے اظہار اور تتنسی و سواہلی زبان بولنے والے لوگوں کو نسلی بنیاد پر نشانہ بنائے جانے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قبائلی عصبیت، نسل پرستی اور اجنبیوں سے نفرت پر قابو پانے کے لیے قانون سازی کرے۔

امن مشن کے اقدامات

انہوں نے بتایا کہ مسائل کے باوجود اقوام متحدہ کا مشن ملک میں اپنی ذمہ داریاں پوری کر رہا ہے جس نے گشت اور شہریوں کو تحفظ دینے کے اقدامات میں اضافہ کر دیا ہے اور اتوری میں متحارب فریقین کو غیرمسلح کرنے میں سہولت دے رہا ہے۔

موخر الذکر اقدام کے نتیجے میں مسلح تنظیم زائرے گروپ کے 2,200 سے زیادہ جنگجوؤں نے ہتھیار پھینک دیے ہیں اور ان کا چھوڑا ہوا بڑی مقدار میں اسلحہ قبضے میں لے لیا گیا ہے۔

شمالی کیوو میں اقوام متحدہ کی فورس کے نئے کمانڈر کی تعیناتی سے کانگو کی مسلح افاوج کے ساتھ مشن کے ارتباط میں بھی بہتری آئی ہے۔ تاہم، انہوں نے بتایا کہ صوبائی دارالحکومت گوما اور اس کے گردونواح میں ایم 23 باغیوں کی جانب سے مشن کے اہلکاروں کی نقل و حرکت پر کڑی پابندیاں عائد ہیں۔

مسئلے کے سیاسی حل کی ضرورت

خصوصی نمائندہ کا کہنا تھا کہ علاقائی اور عالمی دباؤ کے باوجود جنگ بندی اور مسئلے کا سیاسی حل نکالنے کی کوششیں معطل ہیں۔

ایم 23 باغیوں کی پیش قدمی کے نتیجے میں مونوسکو اور کانگو کے حکام کے مابین بات چیت میں خلل آیا ہے جبکہ شمالی کیوو اور اتوری سے مشن کے اہلکاروں کو واپس نکالنے کی منصوبہ بندی سے متعلق کوششیں حالات سازگار ہونے تک تھم گئی ہیں۔

بینٹو کیتا نے سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ جمہوریہ کانگو کے جنگ زدہ علاقوں میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کے ذمہ داروں کے خلاف ٹھوس اقدامات کرے اور مسئلے کا سیاسی حل نکالنے اور غیرمشروط جنگ بندی کے لیے نئی کوششیں کی جائیں۔