علی امین گنڈاپور کا صدر زرداری کو خط، این ایف سی ایوارڈ میں حصہ نہ ملنے کا معاملہ اٹھا دیا

غیرآئینی توسیع صوبائی حکومت کیلیے قابل قبول نہیں لہٰذا مالی وسائل کی تقسیم میں ضم اضلاع کی شمولیت کیلیے 10ویں این ایف سی اجلاس جلد بلایا جائے؛ وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کے خط کا متن

Sajid Ali ساجد علی ہفتہ 29 مارچ 2025 14:22

علی امین گنڈاپور کا صدر زرداری کو خط، این ایف سی ایوارڈ میں حصہ نہ ملنے ..
پشاور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 29 مارچ 2025ء ) وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ علی امین گنڈاپور نے صدر مملکت آصف علی زرداری کے نام خط میں این ایف سی ایوارڈ کیلئے اجلاس بلانے کا مطالبہ کردیا۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کی جانب سے بھیجے گئے خط میں انہوں نے لکھا کہ 2018ء میں 25ویں ترمیم کے نتیجے میں قبائلی اضلاع کو خیبر پختونخواہ میں ضم کیا گیا، انضمام سے صوبے کی آبادی میں 57 لاکھ افراد کا اضافہ ہوا لیکن ابھی تک اتنی بڑی تعداد میں آبادی کیلئے این ایف سی ایوارڈ میں کوئی حصہ نہیں مل رہا جب کہ ضلعی انتظامیہ، قانون نافذ کرنے والے سول اداروں اور عدلیہ کو ان علاقوں میں توسیع دی گئی، این ایف سی میں شیئر نہ ملنے کی وجہ سے ترقیاتی عمل اور امن و استحکام متاثر ہو رہا ہے، قبائلی علاقوں کا شیئر صوبائی حکومت کی بجائے وفاقی حکومت کو مل رہا ہے جو غیر آئینی ہے۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے اپنے خط میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کا مزید کہنا ہے کہ سال 2010ء سے اب تک ساتویں این ایف سی ایوارڈ نافذ العمل ہے جس میں ضم اضلاع کی آبادی کے شیئر کا تعین نہیں ہے، یہ عمل فیڈریشن اور آئین کے آرٹیکل 160 کی روح کے منافی ہے، ساتویں این ایف سی ایوارڈ کی مسلسل توسیع قبائلی اضلاع سے کیے وعدوں کی خلاف ورزی ہے، غیر آئینی توسیع صوبائی حکومت کیلیے قابل قبول نہیں لہٰذا مالی وسائل کی تقسیم میں ضم اضلاع کی شمولیت کیلیے 10ویں این ایف سی اجلاس جلد بلایا جائے۔

علاوہ ازیں وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت خیبرپختونخواہ میں امن و امان سے متعلق اجلاس ہوا، جس میں دہشت گردی کے خاتمے اور امن و امان کی بحالی کیلئے صوبائی ایکشن پلان کو حتمی شکل دی گئی، ایکشن پلان میں 18 مختلف موضوعات پر مجموعی طور پر 84 اقدامات تجویز کیے گئے ہیں، جن پرعملدرآمد کیلئے تمام متعلقہ صوبائی محکموں اور وفاقی اداروں کو ٹائم لائنز کے ساتھ ذمہ داریاں تفویض کی گئی ہیں، ایکشن پلان کے تحت ریاستی نظام پر عوام کے اعتماد کی بحالی کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں گے، دہشتگردوں کو سزائیں دینے کیلئے ریاستی اداروں کی استعداد کو عملی طور پر نمایاں کیا جائے گا، سکیورٹی اور ڈویلپمنٹ سے متعلق امور میں عوامی رائے کو شامل کیا جائے گا، دہشت گردوں اور ان کے سہولتکاروں کے خلاف منظم کارروائیاں عمل میں لائی جائیں گی۔

بتایا جارہا ہے کہ ایکشن پلان کے تحت پولیس میں بھرتیوں، ٹریننگ، اسلحے اور آلات کی خریداری کا پلان ترتیب دیا جائے گا، دہشت گردوں اور ان کے سہولتکاروں کی سرگرمیوں کی مسلسل نگرانی کی جائے گی، دہشتگردوں کی سہولت کاری میں ملوث سرکاری ملازمین کے خلاف سخت انضباطی کارروائیاں کی جائیں گی، سول انتظامیہ کو دہشت گردی کے خلاف لیڈ رول دیا جائے گا، پولیس اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کی استعداد کارمیں فاسٹ ٹریک بنیادوں پر اضافہ کیا جائے گا۔