گ*جمعیت علما اسلام بلوچستان صوبے کی موجودہ سنگین صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار

ہفتہ 29 مارچ 2025 21:10

Kکوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 مارچ2025ء)جمعیت علما اسلام بلوچستان صوبے کی موجودہ سنگین صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایک متوازن، مثبت اور دانشمندانہ کردار ادا کرنے کیلئے کل سے متحرک ہے ۔ امیر جمعیت علما اسلام بلوچستان سینیٹر مولانا عبدالواسع کا مقف ہے کہ بلوچستان میں اس وقت حالات سنیگین ہے ایسے میں معاملات کو افہام و تفہیم اور حکمت و دانش کے ساتھ حل کرنا ناگزیر ہے، کیونکہ طاقت کا استعمال مسائل کو مزید پیچیدہ کر سکتا ہے۔

موجودہ حالات میں جہاں بداعتمادی کی فضا پروان چڑھ رہی ہے، وہاں ضروری ہے کہ تمام فریقین صبر و تحمل سے کام لیتے ہوئے ایسی راہ اختیار کریں جو بلوچستان کے وسیع تر مفاد میں ہو۔جمعیت علما اسلام کا ہمیشہ یہ مقف رہا ہے کہ کسی بھی تنازعے کے حل کے لیے گفت و شنید، باہمی مشاورت اور سنجیدہ مکالمہ ہی بہترین راستہ ہے۔

(جاری ہے)

تاریخ گواہ ہے کہ جہاں بھی سیاسی مسائل کو طاقت کے زور پر دبانے کی کوشش کی گئی، وہاں نہ صرف عدم استحکام پیدا ہوا بلکہ بدامنی نے بھی جنم لیا۔

بلوچستان پہلے ہی متعدد چیلنجز سے دوچار ہے، جن میں سکیورٹی خدشات اور سیاسی بے یقینی نمایاں ہیں۔ ایسے میں مزید کسی بحران کو دعوت دینا دانشمندی نہیں ہوگی۔بی این پی کی جانب سے ماہرنگ بلوچ، سمی الدین بلوچ اور دیگر بلوچ خواتین کی گرفتاریوں کے خلاف لانگ مارچ جاری ہے، جس میں مظاہرین ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ تاہم، حکومت کے سخت رویے اور سکیورٹی فورسز کے اقدامات کے باعث لک پاس کے مقام پر مارچ کو روکا گیا، جہاں شیلنگ اور راستوں کی بندش کے نتیجے میں صورتحال مزید کشیدہ ہو گئی۔

اس موقع پر حکومت کو دانشمندی اور بردباری کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کی جانی چاہیے ، کسی بھی طرح میں ہیچھیدگیاں صوبے کیلئے ناقابل برداشت ہوگی اس کے ساتھ ساتھ، آج ہونے والے خودکش حملے میں خوش قسمتی سے قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع نہیں ہوا، لیکن ایسے واقعات کا جمعیتہ علما اسلام کو اندیشہ تھا اور اسی حوالے سے تشویش کا ظہار کرچکی یے ۔

بلوچستان پہلے ہی ایک نازک دور سے گزر رہا ہے، جہاں کسی بھی نئے سانحے کی گنجائش نہیں۔ ایسے حالات میں مزید کشیدگی پیدا کرنا، عوامی غم و غصے کو ہوا دینا اور طاقت کے استعمال سے حالات کو بگاڑنا کسی بھی طور پر دانشمندانہ فیصلہ نہیں ہوگا۔ جمعیت علما اسلام سمجھتی ہے کہ بلوچستان کے مسائل کا حل صرف اور صرف مذاکرات میں ہے۔ اگر بالآخر مسائل میز پر بیٹھ کر حل ہونے ہیں، تو وقت ضائع کرنے، تلخیوں کو بڑھانے اور غیر ضروری سخت موقف اپنانے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔

امیر جمعیت علما اسلام بلوچستان مولانا عبدالواسع نے حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل اور حکومت سے رابطے شروع کر دیے ہیں تاکہ معاملات کو مزید اشتعال انگیزی اور تصادم سے بچایا جا سکے۔ مولانا عبدالواسع کی قیادت میں جے یو آئی بلوچستان مثبت اور بامقصد کوششوں کے ذریعے تمام فریقین کو قریب لانے، اشتعال انگیزی کو کم کرنے اور ایک قابلِ قبول حل نکالنے کے لیے سرگرم عمل ہے۔

انھوں نے کہاں کہ یہ وقت ذاتی انا، سیاسی مفادات اور ضد پر اڑے رہنے کا نہیں، بلکہ بلوچستان کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے دانشمندانہ فیصلے لینے کا ہے۔ اگر تمام فریقین وسیع تر قومی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک دوسرے کو برداشت کریں اور مذاکرات کے دروازے کھلے رکھیں، تو نہ صرف موجودہ بحران کا خاتمہ ممکن ہوگا، بلکہ مستقبل میں بھی ایسے ناخوشگوار واقعات کی روک تھام کی جا سکے گی۔

جمعیت علما اسلام کا یہ مقف ہے کہ طاقت کے بجائے تدبر، اور جبر کے بجائے صلح جوئی ہی وہ راستہ ہے جو بلوچستان میں دیرپا استحکام کا ضامن بن سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جے یو آئی بلوچستان اپنی تمام تر توانائیاں اس بات پر مرکوز کیے ہوئے ہے کہ مسائل کو گفت و شنید کے ذریعے حل کیا جائے اور بلوچستان کو ایک اور بحران سے بچایا جا سکے۔جمعیت علما اسلام بلوچستان نے ہمیشہ عوام کے بنیادی حقوق، امن و امان اور استحکام کے لیے آواز بلند کی ہے۔

اسی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے، مولانا عبدالواسع اور جے یو آئی اس وقت متحرک ہیں تاکہ موجودہ کشیدہ صورتحال کو سنبھالا جا سکے۔ امید کی جا رہی ہے کہ سنجیدہ کوششوں کے ذریعے اس بحران کو جلد حل کیا جا سکے گا، کیونکہ امن کا راستہ ہمیشہ برداشت، مکالمے اور باہمی تعاون سے ہی نکلتا ہے۔