Live Updates

امدادی کارکنوں کی ہلاکت پر اسرائیل سے جوابدہی کا مطالبہ

یو این منگل 1 اپریل 2025 04:00

امدادی کارکنوں کی ہلاکت پر اسرائیل سے جوابدہی کا مطالبہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 01 اپریل 2025ء) امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی رابطہ کار ٹام فلیچر نے غزہ میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں امدادی عملے کے 15 ارکان کی ہلاکت پر 'انصاف اور جواب دینے' کا مطالبہ کیا ہے۔

فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی کے آٹھ ارکان، فلسطینی سول ڈیفنس کے چھ کارکن اور اقوام متحدہ کا ایک اہلکار جنوبی غزہ کے علاقے رفح میں اسرائیل کے حملے میں ہلاک ہوئے۔

یہ اہلکار 23 مارچ کو جنوبی غزہ کے علاقے رفح میں زخمیوں کو اٹھانے گئے تھے کہ ان پر اسرائیل کی فوج نے فائرنگ کر دی۔

Tweet URL

مقبوضہ فلسطینی علاقے میں ادارے کے نمائندے جوناتھن وٹل نے بتایا ہے کہ اس روز پانچ ایمبولینس گاڑیاں، آگ بجھانے والا ایک ٹرک اور اقوام متحدہ کی ایک گاڑی حملے کا نشانہ بنی جبکہ ان پر اداروں کے نام اور نشان واضح تھے۔

(جاری ہے)

ٹام فلیچر نے ہلاک ہونے والوں کے اہلخانہ سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہےکہ ان لوگوں نے زندگیوں کو تحفظ دینے کی کوشش میں جانیں دیں۔

جائے وقوعہ تک تاخیری رسائی

اس حملے میں زندہ بچ جانے والے ایک شخص کے مطابق، اسرائیلی فورسز نے اس کی ایمبولینس گاڑی میں عملے کے دونوں ارکان کو ہلاک کر دیا۔ ادارے نے جائے وقوعہ پر پہنچنے کے لیے کئی روز تک کوششیں کیں لیکن اس کی ٹیم کو پانچ روز کے بعد وہاں جانے کی اجازت مل سکی۔

جب ادارے کا عملہ اس جگہ پہنچا تو وہاں سیکڑوں لوگ اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے بچنے کے لیے علاقہ چھوڑ کر بھاگ رہے تھے۔ اس دوران ایک خاتون کو سر پر گولی لگی اور جب ایک شخص اسے بچانے کے لیے آیا تو اسے بھی ہلاک کر دیا گیا۔

جائے وقوعہ پر تمام گاڑیاں بری طرح تباہ ہو چکی تھیں اور کئی گھنٹے کی محنت کے بعد ہی ان سےلاشوں کو نکالا جا سکا۔

جوناتھن وٹل نے کہا ہے کہ لوگوں کو مدد پہنچنے والے لوگوں کو نشانہ نہیں بنایا جانا چاہیے۔ عید کے پہلے روز ان کے خاندانوں نے ان کی لاشیں وصول کی ہیں۔ یہ لوگ اپنی وردی میں مارے گئے، انہوں نے دستانے پہن رکھے تھے اور وہ لوگوں کی زندگیاں بچانے کے لیے جا رہے تھے۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔

مہلک ترین واقعہ

فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی نے ہلاکتوں پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اس کی ٹیم میں شامل ایک اہلکار تاحال لاپتہ ہے۔

انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس اینڈ ریڈ کریسنٹ سوسائٹیز کے سیکرٹری جنرل جگن چپاجین نے کہا ہے کہ امدادی عملہ زخمی لوگوں کی مدد کے لیے جا رہا تھا۔ انہوں نے اپنے لباس پر شناختی نشان بھی لگا رکھے تھے اور انہیں نشانہ بنانے کے بجائے تحفظ ملنا چاہیے تھا۔

ان کا کہنا ہے کہ انتہائی پیچیدہ مسلح تنازعات میں بھی کوئی اصول ہوتے ہیں۔ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت شہریوں کو ہر طرح کے حالات میں تحفظ ملنا چاہیے اور طبی خدمات کو حملوں کا نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔

رفح میں ہونے والا یہ حملہ 2017 کے بعد ریڈ کریسنٹ اور ریڈ کراس کے کارکنوں کے لیے مہلک ترین واقعہ ہے۔

اسرائیل کی فوج نے کہا ہے کہ ان گاڑیوں کی نقل و حرکت 'مشکوک' ہونے کی بنا پر انہیں نشانہ بنایا گیا اور اس واقعے میں حماس کے نو دہشت گرد ہلاک ہوئے۔

Live ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات