قانونی اور امیگریشن کے فروغ کیلئے اقدامات ضروری ہیں، طلال چوہدری

پاکستان غیرقانونی امیگریشن اور منظم جرائم کے خاتمے کیلئے سرگرم ہے،دہشتگردی اور انسانی سمگلنگ کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے مشترکہ حکمت عملی ناگزیر ہے،وزیر مملکت برائے داخلہ کی برطانوی وزیر داخلہ ودیگر سے ملاقات میں گفتگو

Faisal Alvi فیصل علوی بدھ 2 اپریل 2025 11:59

قانونی اور امیگریشن کے فروغ کیلئے اقدامات ضروری ہیں، طلال چوہدری
لندن(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔02اپریل 2025)وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ قانونی اور امیگریشن کے فروغ کیلئے اقدامات ضروری ہیں،پاکستان غیرقانونی امیگریشن اور منظم جرائم کے خاتمے کیلئے سرگرم ہے،دہشتگردی اور انسانی سمگلنگ کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے مشترکہ حکمت عملی ناگزیر ہے،لندن میں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے برطانوی وزیرداخلہ یوویٹ کوپر اور نائب وزیرخارجہ ہمیش فالکنز سے ملاقات کی ہے جس میں قانونی راستوں اورامیگریشن کے فروغ پر زور دیا گیا۔

دونوں رہنماﺅں کے درمیان ہونے والی ملاقات میں ملاقات میں اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ملاقات میں برطانوی وزرا ءنے غیر قانونی امیگریشن کے خاتمے کیلئے حکومت پاکستان کی کاوشوں کوسراہا اور برطانوی نائب وزیرخارجہ ہمیش فالکز نے کہا کہ وزیرداخلہ محسن نقوی سے چند ماہ قبل کی ملاقات کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔

(جاری ہے)

وزیرمملکت برائے داخلہ کی ملاقات کے دوران برطانوی حکام سے غیر قانونی امیگریشن کے خاتمے اور قانونی راستوں کے فروغ پر گفتگو کی گئی ۔

برطانوی وزرا نے غیرقانونی امیگریشن کے خاتمے کیلئے حکومت پاکستان کی کاوشوں کو سراہا۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان غیر قانونی امیگریشن اور منظم جرائم کے خاتمے کیلئے سرگرم ہے۔ دہشت گردی اور انسانی سمگلنگ کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے مشترکہ حکمت عملی ناگزیرہے۔دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ کوششوں کے باعث اس مسئلے پر قابو پایا جا سکتا ہے ۔

پاکستان کی حکومت انسانی سمگلنگ سے نمٹنے کیلئے موثر کارروائیاں کرر ہی ہے۔برطانوی نائب وزیر خارجہ ہمیش فالکزکا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ محسن نقوی سے چند ماہ قبل کی ملاقات کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔طلال چودھری نے کہا قانونی اور امیگریشن کے فروغ کیلئے اقدامات ضروری ہیں۔دریں اثناءوزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کی اس کے علاوہ جرمنی،اسپین،آسٹریا اور پولینڈ کے وزرائے داخلہ سے بھی ملاقاتیں ہوئیں جس میں باہمی دلچسپی کے امور سمیت خطے کی صورتحال پربھی تبادلہ خیال کیا گیا۔