کٹھوعہ ، بھارتی فورسز نے دو درجن سے زائد افراد گرفتار کر لئے

میر واعظ عمر فاروق پھر نظر بند، انتظامیہ نے نماز جمعہ ادا نہ کرنے دی

جمعہ 4 اپریل 2025 23:18

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 اپریل2025ء) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں بھارتی فورسز نے ضلع کٹھوعہ میں جاری محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران ایک خاتون اور دو کم عمر لڑکیوں سمیت دو درجن سے زائد افراد گرفتار کر لیے ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کٹھوعہ کے علاقوںسانیال، جوتھانہ، رام کوٹ، بلاور، بھدو، گھٹی اور کوگ منڈلی میں بھارتی فورسز کا آپریشن 13ویں روز بھی جاری رہا۔

حراست میں لیے گئے افرادمیں ایک ہی خاندان کے چھ افراد بھی شامل ہیں۔ گرفتار افراد پر عسکریت پسندوں کی حمایت اور انکے ساتھ تعاون کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ جموں کے دیگر اضلاع ریاسی، ادھم پور، ڈوڈہ، کشتواڑ، راجوری اور پونچھ میں بھی گزشتہ کئی روز سے محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور چھاپوں کاسلسلہ جاری ہے۔

(جاری ہے)

دریں اثنانئی دہلی کے مسلط کردہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے ماتحت انتظامیہ نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق کو آج ایک بار پھر سری نگر میں گھر میں نظر بند کر دیا اور انہیں تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے سے روک دیا۔

میر واعظ نے’’ ایکس‘‘ پر ایک پوسٹ میں اپنی نظر بندی اور نماز جمعہ جیسے اہم دینی فریضے سے روکنے کی مذمت کرتے ہوئے اسے انتظامیہ کی بوکھلاہٹ قرار دیا۔ انہوں نے متنازعہ وقف بل کی منظوری کے بعد بھارت اور مقبوضہ جموںوکشمیر میں مسلمانوں کے لیے بڑھنے والی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اب ہمیں مساجد میں نماز ادا کرنے یا میتوں کو دفنانے کے لیے حکومت کی اجازت درکار ہو سکتی ہے۔

کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں ایک بیان میں بھارتی پارلیمنٹ میں وقف بل کی منظوری کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مذہبی آزادی اور مسلمانوں کے حقوق پر براہ راست حملہ قرار دیا۔ انہوں نے بل کو بی جے پی کے ہندوتوا ایجنڈے کا حصہ قرار دیاجس کا مقصد مسلمانوں کے مذہبی اداروں کو کمزور کرنا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے اس ترمیمی بل کے ذریعے وقف املاک ، مساجد، مدارس اور مسلم فلاحی اداروں پر قبضے کا دروازہ کھول دیا۔

جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے غیر قانونی طور پر نظر بند چیئرمین محمد یاسین ملک آج نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل سے بھارتی سپریم کورٹ کے بینچ کے سامنے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے پیش ہوئے۔ انہوں نے اس دوران کہا کہ وہ ایک سیاسی رہنما ء ہیں، دہشت گرد نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں سات بھارتی وزرائے اعظم انکے ساتھ بات چیت کرتے رہے ہیں۔